
پانامہ پیپرز سے براڈ شیٹ تک کا سفر
جمعہ 22 جنوری 2021

میاں مجیب الرحمن
(جاری ہے)
بیرون ممالک پاکستانی سفارت خانوں اور ہائی کمیشنز میں حتیٰ کے چند ہزار ڈالرز بھی فالتو یا اضافی نہیں ہوتے۔جب سفارتی عملے کو ہفتوں تنخواہیں نہیں ملتیں تب ماہانہ رقوم فراہم کی جاتی ہیں، لہٰذا کس طرح تین کروڑ ڈالرز لندن کے پاکستانی ہائی کمیشن میں موجود تھے کہ برطانوی حکام آسانی سے رہنے دیں۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ لندن ہائی کورٹ کے فیصلے ہی سے قبل رقم پیشگی لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو چکی تھی جو نا قا بل یقین بات ہے۔
آیا حکومت پاکستان نے پاکستانی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ میں دانستہ منتقل کئے تھے تاکہ براڈ شیٹ آسانی سے اپنی رقم حاصل کر سکے جبکہ براڈ شیٹ کا مالک ایک معمر ایرانی انٹیلی جنس افسر بتایا جا تا ہے۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق اب ضمنی بجٹ وزیر اعظم کی منظوری کے بغیر مختص نہیں کیا جاسکتا۔ آیا وزیر اعظم اور کابینہ نے ادائیگی کی منظوری دی تھی۔
اس کے علاوہ مذکورہ رقم کی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ میں منتقلی ہائی کورٹ کے فیصلے سے قبل کی گئی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی بھی قبل ازوقت زر مبادلہ منتقلی کے لئے اجازت درکار ہو تی ہے، سوال یہ بھی ہوتا ہے کہ آیا انہوں نے بھی اس کی منظوری دی تھی؟
اس معاملے میں کسی غلط کاری کی صورت میں وزیر خزانہ اور سیکرٹری خارجہ سے وضاحت طلب کی جا نی چاہئے کہ انہوں نے تین کروڑ ڈالرز پاکستانی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ میں ڈالنے کی اجازت کیسے دی؟دنیا میں پاکستانی سفارتی مشنز میں اکاؤنٹس سفارتی اکاؤنٹ کے زمرے میں آتے ہیں جنہیں جینوا کنونشن کے تحت تحفظ حاصل ہو تا ہے۔
برطانوی حکام ایک سفارتی اکاؤنٹ کو کس طرح ضبط کر سکتے ہیں یا پاکستانی حکومت میں کوئی انہیں اجازت دے سکتا ہے۔بین الاقوامی قانون میں کئی حقیقی اور قانونی سوالات اٹھتے ہیں۔مالی انتظامی طریقہ کار اور مقامی قانون کے حوالے سے بھی حکومت پاکستان سے سوالات کے جوابات طلب ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارتی اکاؤنٹ کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا۔
اسے ریاست کا استثنیٰ حاصل ہو تا ہے اور اس کے حکم پر ہی اسے ختم کیا جاسکتا ہے اور وہ بھی ختم نہیں کی جا سکتی جب تک وزیر اعظم اور کابینہ کی اجازت حاصل نہ ہو اور سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ ثالثی جج کے فیصلے کو حکومت پاکستان نے عام کیوں نہیں کیا۔ اس کے علاوہ براڈ شیٹ کے سربراہ نے موجودہ حکومت کے مشیر احتساب شہزاد اکبر پر الزامات لگائے اور رشوت لینے کا الزام بھی لگایا، اور براڈ شیٹ سکینڈل میں چند ایک اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔ اس کیس میں آیا کہ سپریم کورٹ پانامہ کیس کی طرح سوموٹو نوٹس لے گی یا پھر لاڈلے اور نیب کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں مجیب الرحمن کے کالمز
-
"فواد حسن فواد" ایک حقیقت اور بہادری کا نام
بدھ 30 جون 2021
-
غرباء کے ساتھی آپس میں گتھم گتھا
جمعہ 18 جون 2021
-
یہ ہیں پاکستان کے زوال کے اسباب
بدھ 9 جون 2021
-
آزادانہ صحافت ایک گولی کے دہانے پر
جمعہ 28 مئی 2021
-
مرحوم سینیٹر مشاہد الله خاں کی زندگی پر ایک نظر
جمعہ 19 فروری 2021
-
مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمان اور اقوام عالم
ہفتہ 6 فروری 2021
-
پی ٹی آئی حکومت کا براڈ شیٹ سے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن رپورٹ تک کا سفر
ہفتہ 30 جنوری 2021
-
پانامہ پیپرز سے براڈ شیٹ تک کا سفر
جمعہ 22 جنوری 2021
میاں مجیب الرحمن کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.