مرحوم سینیٹر مشاہد الله خاں کی زندگی پر ایک نظر

جمعہ 19 فروری 2021

Mian Mujeeb UR Rehman

میاں مجیب الرحمن

سینیٹر مشاہد الله خاں صاحب 30 نومبر 1952ء کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے، وہ اسلامیہ ہائی سکول راولپنڈی میں زیرِ تعلیم رہے، پھر گورڈن کالج راولپنڈی سے گریجویشن کی، یونیورسٹی آف کراچی سے 1997ء کو ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔
مشاہد الله خاں ایوی ایشن کمیٹی کے چیئرپرسن تھے۔ ہاؤس آف بزنسز کی ایڈوائزری کمیٹی، پارلیمینٹری کمیٹی برائے کشمیر، پارلیمینٹری کمیٹی برائے نیشنل سکیورٹی، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشن آف پاکستان کے تقرر سے متعلق کمیٹی کے ممبر سمیت کل بارہ کمیٹیوں کے رکن بھی تھے۔

وہ سنہ 1975 سے 1997 تک پی آئی اے کے ریفک سپروائزر رہے۔ سنہ 1997 سے 1999 تک افرادی قوت اور سمندر پار پاکستانیوں سے متعلق وزارت میں ایڈوائزر رہے۔ سنہ 1999 میں کراچی میونسپل کارپوریشن میں ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر گئے لیکن پھر پرویز مشرف کی جانب سے مارشل لاء لگائے جانے کے بعد تین ماہ بعد ہی انھیں یہ عہدہ چھوڑنا پڑا۔

(جاری ہے)

وہ 1994 سے 1999 تک سیکریٹری جنرل لیبر ونگ کے عہدے پر رہے۔

سنہ 2000 سے 2001 تک وہ مسلم لیگ ن کے چیف کوارڈینیٹر رہے۔ سنہ 2002 سے لے کراب تک وہ مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر تھے۔
68 سالہ سینیٹر مشاہد اللہ خان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔ انھوں نے 12 اکتوبر 1999 کے بعد مشکل صورتحال میں مسلم لیگ ن کے سینٹرل سیکریٹری کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ بعد میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران وہ وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی بھی رہے۔

وہ اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے بے باک اندازِ بیان اختیار کرتے تھے
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ان کی وفات کی خبر پر سوشل میڈیا پر افسوس کا اظہار کیا جاتا رہا اور سیاست اور جمہوریت کے لیے ان کی خدمات اور نڈر انداز بیان پر انھیں خراج تحسین پیش کیا جاتا رہا ہے۔ ان کی وفات کو مسلم لیگ ن کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے۔
ان کی وفات پر مسلم لیگ ن کی رہنماء مریم نواز نے اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ ’مشاہد اللہ خان نواز شریف کے وفادار اور غیر معمولی ساتھی ہمیں چھوڑ گئے ہیں۔

میں اس افسوسناک خبر کو سن کر صدمے میں ہو۔ ان کے پدرانہ انداز اور محبت کو کبھی بھول نہیں پاؤں گی۔ ایک بہت بڑا صدمہ۔ خدا انھیں اپنی جوار رحمت میں رکھے۔آمین۔‘
مسلم لیگ کے رہنما احسن اقبال نے اپنے پیغام میں کہا پاکستان مسلم لیگ ن ایک بہادر، وفادار اور انتہائی زیرک پارلیمینٹیرین سے محروم ہو گئی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما سنینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ ’وہ متفرق خوبیوں کے مالک تھے۔

وہ ایک جانے مانے ٹریڈ یونینسٹ تھے، پی آئی اے کی ایئر لیگ کے بانی، انھوں نے کراچی کے ایڈمنسٹیٹر اور بطور وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی بہت خوب کام کیا۔ انھوں نے نئے پروگرامز شروع کیے ان کا بیٹا عفنان اللہ ایک بہت قابل سکالر ہے۔‘
صحافی حامد میر نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ہم ان کی برجستہ شعر گوئی کو کبھی نہ بھولیں گے۔‘
مشاہد اللہ خان اپنے دلیرانہ اور بے باک انداز بیان کی وجہ سے میڈیا اور پارلیمان کے اندر دونوں جگہ مقبول شخصیت تھے۔ ٹی وی پروگرامز میں ان کی شرکت اکثر دیکھنے کو ملتی تھی۔
ہماری دعا ہے کہ الله تعالٰی انکی مغفرت فرمائے اور ان کا آخری سفر آسان فرمائے۔ آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :