کوٹلی مسائل کے گرداب میں ۔ اہالیان کوٹلی کے لئے ایک لمحہ فکریہ

جمعرات 23 مئی 2019

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

کوٹلی آبادی کے لحاظ سے آزاد کشمیر کا سب سے بڑ ا ضلع ہے اور اس ضلع نے ایوان سیاست میں بڑے بڑے نام پیدا کئے ۔ سابق وزیر اعظم و صدر سردار سکندر حیات خان ۔ سابق سینئر وزیر ملک محمد نواز خان سابق سینئر وزیر چوہدری محمد یٰسین ۔ سابق سینئروزیر راجہ محمد اکرم خان مرحوم ۔ سابق وزیر چوہدری محمد مطلوب انقلابی ۔ چوہدری جاوید اقبال بڈھانوی ۔

سابق مشیر چوہدری محمد الیاس ۔ سابق وزیر راجہ منصف داد خان مرحوم ۔ وزیر بلدیات راجہ نصیر احمد خان ۔ وزیر برقیات راجہ نثار احمد خان سابق وزیر شازیہ اکبر ۔ سابق ممبران کشمیر کونسل سردار فاروق سکندر ۔ سردار نعیم احمد خان ۔ سید رضا نقوی سمیت بے شمار نامی گرامی سیاست دانوں کا تعلق ضلع کوٹلی سے ہے ۔ سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خانکا کردار کوٹلی کو ضلع بنانے کے ساتھ ساتھ بجلی اور سڑکیں بہتر کرنے کے لئے نمایاں نظر آتا ہے ۔

(جاری ہے)

لیکن اس وقت کوٹلی گوں نا گوں مسائل سے دوچار نظر آتا ہے ۔ مسلم لیگ ن کی آزاد کشمیر میں حکومت کے بعد سڑکوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے ترقیاتی سکیمیں دی گئیں جو اب مکمل ہونے کو ہیں ۔ستم ظفریفی کی بات یہ ہے کہ جوں ہی شہر کی سڑکیں بائی پاس روڈ اور شہر سے گذرنے والی مرکزی شاہراہ پختہ ہوئی ۔ محکمہ پبلک ہیلتھ اسے دوبار ہ اکھیڑنے کے لئے سرگرم عمل ہو گیا ۔

جس کی وجہ سے کوٹلی کی سڑکیں جو شہر کی خوبصورتی میں اضافے کا سبب بن سکتی تھی ایک بار پھر پرانی حالت میں آتی نظر آتی ہیں ۔ محکمہ پبلک ہیلتھ کے زیر اہتمام ایک بہت پرانی سکیم گیرٹر واٹرسپلائی سکیم جو اندازاً سردار سکندر حیات خان کے دور حکومت میں مرتب ہوئی تھی ۔ پندرہ سولہ سال گذرنے کے بعد تکمیل کے مرحلے کے طرف بڑھ رہی ہے لیکن اس کے لئے جو پائپ استعمال کئے گئے ہیں ان کے بارے میں حکومتی ارباب اختیار نے بھی رپورٹ دی تھی کہ یہ ناقص ہیں لیکن اس کے باوجود وہی پائپ تنصیب کر دئیے گئے اور اب نئی سڑکیں اکھیڑ کر ان پائپو ں کو اندر سے کاٹ کر ان کے اندر سیمنٹ کی کورٹنگ کرنے کے لئے کام کیا جا رہا ہے ۔

دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ کوٹنگ ان ناقص پائپوں کو درست کر پائے گی ۔ یقینا نہیں ۔ اصل میں اداروں کے درمیان کواڈینشن کا فقدان ہونے کی وجہ سے بے شمار مسائل جنم لے رہے ہیں ۔ شہر میں پانی کی قلت کے باعث شہری پانی پانی کر رہے ہیں لیکن محکمہ کے ذمہ داران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں ۔رمضان المبارک میں بھی دریائے پونچھ کے کنارے رہنے والے کوٹلی کے شہری پانی سے محروم ہیں ۔

گریٹرواٹرسپلائی کے لئے تھلہیر کالونی میں بنائے جانے والے کنوئیں لگانے کے لئے غلط جگہ کا انتخاب کیا گیا جہاں تھلہیر کالونی کے مکینوں کا سارا گندہ پانی وہاں سے گذرتا ہے اور اس بارے میں باقاعدہ وڈیو ثبوت بھی ارباب اختیار کو دئیے گئے لیکن اس کے باوجود اسی جگہ پر کنوئیں بنائے گئے ۔ لگتا یہی ہے کہ یہ سکیم بھی کروڑوں روپے حکومتی خزانے سے لگنے کے باوجود ایک ناکام سکیم ثابت ہو گی اس سے قبل دندلی سے کوٹلی آنے والی نہر سے شہر کو پان فراہم کرنے والا منصوبہ بھی یار لوگوں کی نذر ہو چکا ہے اور اس پر بھی کروڑوں روپے کے اخراجات کے بعد بھی نتیجہ صفر ہی رہا ۔

شہر میں پانی کی جو لائنیں دی گئی ہیں وہ زیادہ تر گندی نالیوں سے گذرتی ہیں اور پائپ لیک ہونے کے باعث گندہ پانی پائپوں میں داخل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے شہری ہیپا ٹاٹیس کا شکار ہو رہے ہیں ۔ محکمہ کے اہلکار پیسے لے کر ناجائز کنکشن دئیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے شہر میں پانی کی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ بجلی کی بات کی جائے تو اس محکمے کا بھی کوئی پرسان حال نہیں ۔

من پسند بلات دئیے جاتے ہیں ۔ محکمہ کے میٹر ریڈر صارفین سے مک مکا کر کے حکومتی خزانے کو ٹیکا لگارہے ہیں اور جو لوگ اس صورت حال سے آگاہ نہیں انہیں بھاری بلات کی آدائیگی کرنا پڑتی ہے ۔ آبشار چوک سے لاری اڈہ تک کبھی کھمبے سائیڈ پر اور کبھی کھبے درمیان میں لگانے پر کام ہو رہا ہے ۔ ایک ڈپٹی کمشنر نے کھمبے درمیان میں لگوائے اور دوسرے نے انہیں سائیڈ پر لالانے کے احکامات صادر کر دئیے ۔

حکومتی خزانے سے ملنے والی کروڑ وں کی رقم ایسی فضول پریکٹس میں خرچ ہو رہی ہے ۔ شہید چوک کوٹلی لاکھوں روپے لگا کر ایک یادگار تعمیر کی گئی لیکن افسوس کی بات یہ کہ اس پہ لگائی جانے والی گھڑی چند روز تک نہ چل سکی اور تا حال اس کی سوئی رکی ہوئی ہے ۔ دیگر سرکاری محکمہ جات میں بھی افسران کی چاندی ہے اور عوام مسائل کی چکی میں پس رہے ہیں ۔ ارباب اختیار اور صاحبان اقتدار اگر کوٹلی کی حالت زار پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے شہریوں کی حالت زار پر رحم کریں تو کوٹلی کی تقدیر بھی بدل سکتی ہے اور شہری سکون کا سانس لے سکتے ہیں ۔

کوٹلی کے معاملات و مسائل پر شہریوں کو بھی ایک متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا اور صاحبان بست و کشاد کی آنکھیں کھولنے کے عملی طور پر سامنے آنا ہو گا تا کہ جن مسائل سے وہ دوچار ہیں ان کے حل کے لئے کوئی صورت نکل سکے ۔ بصورت دیگر یہی کہا جا سکتا ہے
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو خیال جسے آپ اپنی حالت بدلنے کا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :