اب کوئی معافی نہیں

ہفتہ 31 اکتوبر 2020

Mrs Jamshaid Khakwani

مسز جمشید خاکوانی

بغض عمران میں یا ہوس اقتدار میں یا اپنا مال بچانے کے لیے وہ اتنا آگے بڑھ گئے واپسی کا راستہ ہی نہیں رہا یہی تین باتیں ہی ہیں نا ورنہ ان کو عوام کی بھلائی سے کیا غرض ؟ایک کے بعد ایک چوٹ اور صدمہ قوم کو دیا اب میر ایاز صادق فرماتے ہیں انڈین میڈیا نے میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا کیا کہنے ارے بھئی آپ نے دشمن کو نہال کر دیا محض سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے ”جیتی جنگ “ کو مذاق بنانا قابل مذمت ہے پاکستان کی تاریخ میں اپنی فوج پہ فخر کرنے کے لمحات میں سے ایک لمحہ اپنی فضا میں آئے دشمن کو منہ توڑ جواب دینا تھا جس نے اس پوری قوم کے مورال کو بلند کیا آپ نے رہتی دنیا تک اس لمحے اس جیت کی خوشی میں زہر گھول دیا آپ پر لعنت ،انڈین میڈیا و سوشل میڈیا نے آپ کے اس بلنڈر کو جیسے استعمال کیا اور کرتا رہے گا اس کی ذلت آپ کے چہرے پر ہمیشہ طاری رہے گی ایاز صادق تم تو میر صادق نکلے علامہ اقبال نے کیا خوب لکھا تھا
جعفر از بنگال ،صادق از دکن
ننگ دین ،ننگ ملت،ننگ وطن
ایاز میر صادق کے لیے کوئی معافی نہیں نہ ہی اس غدار کا بیان قابل معافی ہے یہ غدار اگر نواز شریف کی بجائے ریاست سے مخلص ہوتے تو آج انہیں پوری قوم کے ہاتھوں ذلت نہ اٹھانی پڑتی لیکن چور در چور در چور ہیں تو ظاہر ہے کسی بھی صورت میں اقتدار حاصل کرنا انکی مجبوری ہے مگر یہ جاہل بے وقوف لوگ اپنے پیروں پر کلہاڑی مار بیٹھے سوائے کرائے کے نعرے بازوں اور سوشل میڈیا پر مال کے چکروں میں بیٹھے ان کے آئی ٹی سیل کے کارندوں کے باقی یہ غدار بہت تیزی سے اپنی سپورٹ کھوتے جا رہے ہیں انشا اللہ یہ اس مالا کی طرح ٹوٹ کر بکھریں گے جس کا ہر موتی مٹی میں مل جائے گا
ان کی اپنی جماعت کے اراکین ان کی ملک دشمن پالیسیوں سے نالاں ہیں اور ان سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں حتی کہ حافظ حسین احمد ایک ٹی وی چینل پر تجزیہ دے رہے تھے کہ شہباز شریف نے اسی وجہ سے نیب کو از خود گرفتاری دی ہے تاکہ وہ ان کے بیانئے سے جان چھڑا سکیں اور ان کے ساتھ خوار بھی نہ ہونا پڑے
APC 2020 ان کی تاریخی غلطی تھی جو ان کی توقع کے برعکس سوائے کرائے کے کارکنان اور لفافوں نے ان کا ریاست اور فوج مخالف بیان یکسر مسترد کر دیا اس کے بعد پی ڈی ایم کی تشکیل دوسری بڑی غلطی تھی جس میں انہیں توقع تھی کہ ان کے ریاست اور فوج مخالف بیانیئے
کے حق میں پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہو گی لیکن قوم نے ایک بار پھر انہیں مسترد کر دیا بلکہ انکی پھانسیوں کا مطالبہ کر رہی ہے اور یہ مطالبہ پورا نہ ہونے پر مایوس بھی ہو رہی ہے ان احمقون کو جو سپورٹ نظر آ رہی تھی یا جس کی انہیں امید تھی وہ انہوں نے پوری قوم کے سامنے آشکار کر دیا اب چند جلسیوں اور فوج مخالف بیانیے کے بعد ان کے پاس کھینے کو کوئی پتا نہیں بچے گا انشا اللہ
جو دوست احباب پریشان ہوتے ہیں ان سے ایک سوال ہے کیا آپ کو علم تھا کہ ان کے اندر اتنا زہر بھرا ہوا ہے ؟کیا آپ کو علم تھا یہ اقتدار کی کرسی سے اترتے ہی دشمنوں سے جا ملیں گے ؟ یقینا آپ کا جواب نفی میں ہوگا کہ ہمیں نہیں علم تھا یہ فوج اور پاکستان کے خلاف اتنا زہر لیے پھر رہے ہیں کیونکہ دلوں کا حال تو صرف اللہ جانتا ہے ۔

(جاری ہے)

پھر یوں ہوا کہ اللہ پاک نے ان غداروں کے دلوں کا حال ان کی زبانوں سے جاری فرما دیا تو اس میں مایوس اور پریشان نہ ہوں بلکہ خدا کا شکر بجا لائیں کہ اللہ نے ان کی اصلیت دکھا دی ایک بات اور ایک سوال جو اکثر پوچھا جاتا ہے کہ ریاست کیوں نہیں کچھ کر رہی ؟ہماری ایجنسیز کو علم ہے ان کے پاس ثبوت ہیں معلومات ہیں تو پھر چھوٹ کیوں ؟؟؟
تو جواب یہ ہے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی الحمداللہ انکی ساری چالیں اور سازشیں نہ صرف جانتی ہے بلکہ ان کا توڑ بھی رکھتی ہیں بھارت سمیت دنیا بھر میں جہاں بھی کوئی شخص غداری کا مرتکب ہوتا ہے تو ریاست کی عوام ہمیشہ اپنے ملک کے قانون اور ریاستی اداروں پر ہی یقین رکھتی ہے نہ کہ غداروں کی سپورٹ میں باہر نکل آتی ہے
بد قسمتی سے پاکستان میں ایسا نہیں ہے پاکستان میں عوام ان کی چالبازیوں کی وجہ سے بٹی ہوئی ہے ہم ہمیشہ اداروں کی بجائے مجرم کی حمایت کرتے ہیں اور اداروں کو ہی غلط ٹھیراتے ہیں اس کا ثبوت آپ مسنگ پرسنز کی صورت میں بھی دیکھ رہے ہیں ان میں کتنے ہیں جنھوں نے دشمن ملکوں میں روپوشی اختیار کر رکھی یے اور جب بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پاکستان میں ہوتا ہے وہ مسنگ پرسن ہی نکلتے ہیں حکومت اور آئی ایس آئی کے پاس تمام غداروں کے خلاف دشمنوں سے ملی بھگت کی دستاویزات موجود ہیں اگر پاکستان کے علاوہ کوئی دوسرا ملک ہوتا
تو اب تک ان غداروں کے خلاف کاروائی ہو چکی ہوتی لیکن پاکستان میں اداروں کی بجائے عوام کو انکی اصلیت دکھانا ضروری تھا کہ کل کو جب ثبوت سامنے رکھے جائیں تو غدار اور ان کے سپورٹر زاسے سازش کا نام نہ دے سکیں
نہ پاکستانی عوام اداروں پر سوال اٹھا سکے اس لیے انہیں کھلی چھوٹ دے دی گئی کہ یہ آرام سے اپنے اندر کا سارا گند پاکستانی عوام کے سامنے رکھ دیں عوام کو بھی نظر آ جائے گا غلطی پر کون تھا آپ کو ان کی اصلیت دکھائے بغیر کاروائی ہوتی تو ملک دشمن عناصر اور پاکستانی عوام
ریاست اور اداروں کو ہی گالیاں دیتے پروپیگنڈہ کرتے ۔

۔ باقی ریاست اور ادارے اپنا کام کر رہے ہیں جو آپ کو نظر آئے گا یہ چیخیں بلاوجہ نہیں نکل رہیں مگر ریاست خاموشی سے وہ تمام خلا پُر کرنے میں لگی ہے جو ان غداروں نے پیدا کیے تھے جوں جوں یہ خلا پر ہوتے جائیں گے انکی چیخیں اور زیادہ ہوتی جائیں گی کہیں نہ کہیں چوٹ لگتی ہے تبھی چیخیں بلند ہوتی ہیں
انشا اللہ پاکستان قیامت تک قائم و دائم رہے گا مایوسی کو دلوں سے نکال دیجئے اللہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر ہو !

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :