آئین کے تقاضے ، کرپشن اور مولانا کا کردار

منگل 20 اکتوبر 2020

Mufti Mohiuddin Ahmed Mansoori

مفتی محی الدین احمد منصوری

ملک خداداد پاکستان کا آئین پاکستان کی روح ہے آئین پاکستان یہ واضح کرتا ہے کہ حاکمیت صرف اللہ کی ہے قرآن مجید سے متصادم کوئی قانون ملک میں نافذ العمل نہیں ہوسکتا، ارضِ پاک میں خاتم المرسلینﷺ کو آخری نبی نا ماننے والوں کی کوئی گنجائش نہیں اور نا ہی اہلبیت و اصحابِ رسول وضوان اللہ تعالیٰ اجمیعین سے عداوت رکھنے والوں کی کوئی عزت و توقیر ہے، پاکستان کا آئین ہی ہے جس نے ہمیں عالم اسلام کا محسن و مددگار بناکر دنیا کے سامنے پیش کیا ، ہمارا آئین ہی ہمیں کشمیریوں سے اخوت کے رشتے سے جوڑتے ہیں کشمیر اور کشمیریوں کے لئے جدوجہد پہ ابھارتا ہے ، فلسطین کے حمایت کا درس دیتا ہے ، ہمارا آئین ہمیں عالم اسلام سے جوڑتا ہے ، پاکستان کا آئین برہمنیت کی رسم ورواج، صہیونی و عیسائی و مغربی جارحیت و تہذیبی یلغار کے برخلاف روحانیت پر مبنیمنفرداسلامی تہذیب و معاشرت کی پاسبانی کرتاہے ، ہندو، عیسائی ، یہودی اور عالمی قوو توں کے مقابلے میں اپنے جداگانہ اسلامی تشخص و نظریات کا امین ہے،
آئین کی بالادستی پرُ امن مملکت کی ضمانت ہے، صوبوں کی وحدت ، اخوت و بھائی چارگی کا نشان ہے عوام الناس اور اداروں کے درمیان اعتماد کا نام ہے،چونکہ مملکت پاکستان کی آئین قرآن و سنت کے تابع ہے اس وجہ سے عوام اور تمام اداریں اس بات پر متفق ہے کہ مملکت پاکستان کا آئین سپریم ہے، آئین کے دائرائے کار سے کوئی شخص یا داراہ بالاتر نہیں،مملکت پاکستان ایک اسلامی ریاست ہونے کی وجہ سے روز اول سے عالم کفرکے نشانے میں ہے ان قوتوں کا ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ مملکت پاکستان کا تشخص اسلامی نہیں بلکہ سیکورازم پر مبنی ہو، آج اگر عالم کفر کو کوئی چیز کھٹکٹی ہے تو وہ مملکت پاکستان کا آئین ہے جسے عالمی استعماری قووتیں بہرصورت ختم کرنے کے خواہاں ہیں کیوں کہ پاکستان کی نام کی طرح اس کا آئین بھی مذہبی ہے عالمی اسٹیبلشمنٹ اور ان کے کارندے آئین کو غیر موثر کرنے کے لئے ہمہ وقت پروپگنڈے میں مصروف ہے ، وہ اسرائیلی ، مغربی و قادیانی نوازحکومت کے ذریعے آئین میں ایسے ترمیم کے خواہشمند ہے کہ مملکت پاکستان کا آئین اسلامی کے بجائے سیکولر بن جائے ، پر ان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان کی مذہبی جماعتیں اور خاص کرکے مولانا فضل الرحمن اور ان کی جماعت ہیں ، مولانا سے کسی کو کسی بھی طرح کا اختلاف ہو مگر یہ بات مسلم ہے کہ مولانا فضل الرحمن آئین پاکستان اور نظریہء پاکستان کا زبردست حامی و محافظ ہے، یہی وجہ ہے کہ مغربی الہ کار سیکولر طبقہ عالمی استعماری قوتوں کے اشاروں پر مولانا فضل الرحمن ، ملک کی مذہبی جماعتوں اور مذہبی طبقے کو بدنام کرنے کے لئے بے جا تہمت درازی و زبان درازی کے ساتھ کردار کشی میں اتر آتے ہیں، ان کا اختلافات دلیلوں کے بجائے جھوٹ، فریب، تہمت، ضد، عناد اور نفرت پر مبنی ہے، کیا مولانا فضل الرحمن کی پاک دامنی کے لئے یہ کافی نہیں کہ حکومت وقت کی شدیدترین مخالفت کے باوجودحکومت اور اداروں کی پوری کوشش کے باوجود مولانا کے خلاف ایک دھلے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکے، اور پھر سابق جنرلوں کی مولانا کے حق میں بیان ان کی تصانیف شاہد ہے کہ مولانا ایک محب وطن ایماندار سیاست دان ہے،
اس متفقہ آئین پر بار ہا مرتبہ شب خون مارا گیا سیاستدان ہو یا جنرل سب ہی نے اپنے مقاصد پہ حائل آئین کی اسلامی شقوں میں ترمیم کرنے کی کوشش کی بلکہ کئی مرتبہ ٓامروں نے آئین کو معطل کرکے مارشل لاء اور ایمرجنسی نافظ کی ، ،مولانا فضل الرحمن پاکستان کے ان سیاستدانوں میں سے ہے جنہوں نے ہر حال میں آئین کی دفاع اور تحفظ کے لئے فعال کردار ادا کیا، آئین کی بحالی کے لئے تحریکیں چلائی پابند سلاسل ہوئے ، اور قوم کو یہ احساس دلایا کہ آئین ہی پاکستان کی اساس ہے، اس کی حفاظت ہرپاکستانی کی ذمہ داری ہے آئین پر عمل پیرا ہوکر ہی ہم مساوات کو قائم رکھ سکتے ہیں اور ملک و ملت کو ترقی دے سکتے ہیں، آئین کی حکمرانی ہی اصل میں عوام کی حکمرانی ہے، موجودہ دور میں پاکستان میں میں عالمی قوتوں کا جتنا اثر رسوخ ہے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ، ملکی قرضوں کی وجہ سے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی داریں پاکستان میں اپنی جڑیں مضبوط کرچکے ہیں ، اب تو بات اس سے بھی آگے نکل گئی کہ پاکستان کی آئین میں ترمیم آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے ایما پرہورہے ہیں بے حسی اور بے شرمی کی انتہا ہے کہ پالیمنٹ کے اسپیکر باقائدہ اعلان فرماتے ہیں کہ یہ بل ایف اے ٹی ایف کو اعتماد دلانے ان کی خواہش پر پیش کیا جارہا ہے( یہ ہمارے ملک کے حکمران ہے جو ملت کی ترجمانی کرینگے) مولانا کا موقف کہ میری جنگ اس حکمرانوں سے نہیں بلکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ سے ہے جو پاکستان سے اسلامی تشخص مٹانے کے تگ ودور میں ہیں جو آئین پاکستان پہ شب و کون مارنے کے لئے سازشوں کے جال بن رہے ہیں، مولانا خوب جانتے ہے کہ وہ اکیلے اس جنگ میں کامیابی حاصل نہین کرسکتے پاکستان کی دیگر سیاسی پارٹیوں کو بھی ہمنوا ہونے کی ضرورت ہے، عالمی قووتوں کے نزدیک کرپشن کوئی معنیٰ نہین رکھتی (بلکہ وہ ان الزمات اور مقدمات کو سیاسی سمجھتے ہیں) وہ آئین پاکستان سے بیزار ہیں، اس اہمیت کے پیشِ نظر مولانا حزب اختلاف کے اتحاد کو غیر معمولی اہمیت دے رہے ہیں مولانا سمجھتے ہے کہ خدانخواستہ ایسا ناہوکہ موجودہ حکومت عالمی قووتوں کے دباؤ میں آکر آئین میں کوئی ایسی ترمیم ناکردیں جس کی وجہ سے ملک و ملت کو ناقابلِ تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑے، اور پھر بات اگر صرف کرپشن کی ہو تو کیاموجودہ حکومت میں کوئی کرپشن نہیں ہورہا عوام کو کوئی سہولت میسر نہیں اشیاء خرد ونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہے حکومتی رٹ کہی قائم نہیں گندم اور چینی کی کرپشن پکڑی جاچکی ہے مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، گندم مافیا ، چینی مافیا، بجلی مافیا وزیر اعظم کے دوست ہیں ، اور تو اور حزب اختلاف کے گنڈے انڈے وزیر اعظم کے ہمرکاب ہیں جن کا کوئی نظریہ ہے ناکوئی مذہب ، وہ اپنے خواہشات کی تکمیل کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار بیٹھے ہیں،(پھر اپوزیشن پہ اعتراض کیوں؟) ایسی پر آشوب حالات میں آئین کی تحفظ کے لئے مولانا جیسے مذہب پسند محب وطن قیادت کی حمایت کرنا ہماری آئینی اخلاقی و مذہبی ذمہ داری ہیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :