جھوٹے "حکمران کہ عوام"
جمعرات 27 اگست 2020
(جاری ہے)
یہ تو ان جہالت میں ڈوبے لوگوں کا حال تھا کہ جو بولتے تھے پھر اس پہ ڈٹ جاتے تھے- مگر امتداد زمانہ ہم اتنے پڑھ لکھ گئے ہیں کہ اب ہم جو بولتے ہیں اس پہ اگر یو ٹرن نہ لیں تو اچھے لیڈر ہی نہیں بن سکتے۔ یہ تو ہمارے حکمرانوں کا حال ہے کہ جو وعدہ کیا اسے وفا نہ کر سکے ہو سکتا ہے ان کی بھی کوئی مجبوری ہو گی کوئی ایسی مجبوری جو نہ بتائی جاسکے مگر مجھے حیرت تو ان لوگوں پہ ہے جو سوشل میڈیا پہ ان حکمرانوں پہ اعتراض کرتے ہیں۔ تو عرض یہ ہے کہ جو ہمارے حکمران ہیں وہ بھی ہم میں سے ہیں۔ اگر تھوڑی دیر کے لیے ہم اپنے اندر دیکھیں تو ہم میں اور ان میں کچھ زیادہ فرق نہیں ۔ ہم بھی تو صرف دوسروں کے لیے اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں اور خود کو بھول جاتے ہیں جیسے کہ ہمیں اس بات پہ عمل کرنے کی کیا ضرورت کیوں کہ ہم نے ہی تو یہ بات کہی ہے تو دوسرے کریں نہ عمل ہم کیوں کریں۔ہم تو ان کے عمل دیکھ کے فیصلہ کریں گے کہ ٹھیک کیا کہ نہیں۔ معاذاللہ خود کو خدا بنا بیٹھے ہیں۔
آج میڈیا چاہے وہ الیکٹرانک ہو یا پریکٹیکل ہر جگہ آپ کو نصیحتوں کے انبار ملیں گے مگر ان پر عمل کرنے والا ایک بھی نہیں ملےگا۔حکمرانوں نے کہا گھر دیں گے مگر گھر چھیننے پہ لگ گئے، حکمرانوں نے کہا آٹا اور چینی سستی ملے گی مگر وہ مہنگی ہوگئی، حکمرانوں نے کہا ہمارا معاہدہ ہو گیا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز سے اب بجلی سستی ملے گی مگر اب کہتے مہنگی ہوگی تو پچھلے حکمران ذمہ دار ہیں۔غرض جھوٹ پھر جھوٹ اور پھر جھوٹ اب تو یہی سچ لگتا ہے کہ شاید یہ ٹھیک کہ رہے ہیں کیونکہ جھوٹ کو جھوٹ ثابت کرنے کے لیے تھوڑا بہت تو سچ ملے جو کہ ناپید ہے۔ جو نہ حکمرانوں میں ملتا ہے نہ ہی عوام میں۔
یہ تو تھا حکمرانوں کا مگر کیا عوام سچ پہ عمل کرنے والی ہے تو اس طرف بھی ہمیں یہ دیکھنے کو ملے گا جو حکمرانوں کے ساتھ ہیں وہ انکا ہر جھوٹ ایسے ڈیفینڈ کرتے ہیں جیسےیہ ان کی ڈیوٹی ہو اور جو ان کے مخالف ہیں وہ ان پہ ایسے تنقید کرتے ہیں جیسے خود وہ دودھ کے دھلے تھے اوران پر کیچڑ کے قطرے پڑ گئے۔ اور جہاں بات آجائے اپنے کردار پہ تو دونوں ایک جیسےکہ جہاں بھی موقع ملا وہاں دنیاوی فائدہ اٹھانا کار ثواب کا کام ہے اور اگر یہی فائدہ کو ئی دوسرا اٹھائے تو کرپشن مافیا۔ غلط تو دونوں ہیں مگر ماننے کو کوئی تیار نہیں۔غرض حکمران کہتے عوام کرپشن میں مبتلا ہے اس لیے ہمیں کچھ کرنے نہیں دیتے اور عوام کہتے ہیں حکمران خود کھاتے ہیں اور ہمارے لیے کچھ نہیں کرتے۔اگر دونوں میں سے کوئی ایک بھی سچ کا ساتھ دے اور جھوٹ کو بے نقاب کرے تو دوسرا خود بہ خود ہی ختم ہو جائیگا۔ مگر بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے۔ جھوٹے حکمران کہ عوام یہ فیصلہ آپ کا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد کامران کھاکھی کے کالمز
-
آدھا سچ، سیاست اور دھوکہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
عوامی بجٹ اور حکومتی خوشخبریاں
ہفتہ 19 جون 2021
-
ہماری کوئی غلطی نہیں
بدھ 16 جون 2021
-
بدلا ہے خیبر پختونخواہ
بدھ 9 جون 2021
-
روک سکو تو روک لو۔۔!
ہفتہ 5 جون 2021
-
کوئی بھوکا نہ سوئے
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
خدمت آپ کی دہلیز پر
جمعرات 22 اپریل 2021
محمد کامران کھاکھی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.