
پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ
بدھ 27 جنوری 2021

محمد کامران کھاکھی
(جاری ہے)
بات بڑھی تو بڑھتی جائے گی مگر میرا یہاں موضوع براڈشیٹ نہیں بلکہ ایک اور بہت ہی خطرناک بلاء ہے جو پر پھیلائے ہمارے ملک کے اوپر حملہ کرنے کے لیے تیار ہے مگر کوئی بھی اس کو روکنے کے لیے تیار نہیں دکھائی دیتا۔کیو ں کہ حملہ ہوگا، نقصان ہوگا تو ہم چیخنا شروع کریں گے نا یہ تو ہماری عادت ہے۔ کہ تنقید کریں گے اصلاح نہیں ۔ اس بلاء کا نام ہے "ریکوڈک کیس"۔ جی ہاں ریکوڈک کیس میں بھی پاکستان پر ہرجانہ ہو چکا ہے جس کی ادائیگی کورونا کا سہارا لے کر ہم نے موءخر کرائی ہو ئی ہے اور وہ جرمانہ براڈ شیٹ سے بہت زیادہ ہے اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ ہے۔
ریکوڈک بلوچستان کے ضلع چاغی کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے اور اس میں دنیا کی پانچویں بڑی سونے اور تانبے کی کان ہے۔ریکوڈک کیس کی تاریخ سادہ اور عام فہم زبان میں یہ ہے کہ یہ معاہدہ بلوچستان حکومت اور معدنیات نکالنے والی کمپنی کے مابین1993ء میں ہوا مگر اس میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی تو 1998ء میں پھر سے ایک معاہدہ ہوا مگر نتائج صفر پھر 2000ء میں یہ معاہدہ ایک آسٹریلوی کمپنی ٹیتھیان کاپر کمپنی ٹی۔سی۔سی کے ساتھ انہی شرائط پر ہوا مگر اس پر بحث 2006ء میں شروع ہوئی جب بلوچستان اسمبلی کے ایک رکن نے بلوچستان ہائی کورٹ میں اس معاہدہ کے خلاف درخواست دائر کی جو کہ 2007ء میں خارج کر دی گئی۔ اس کے بعد عدلیہ کی آزادی کی تحریک شروع ہوئی جس کے نتیجے میں افتخار محمد چودھری نے پاکستان کے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تو اسی بلوچستان اسمبلی کے رکن نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔جس کے بعد کئی وکلا ء نے بھی پٹیشنز دائر کیں۔
2008ء میں حکومت کی تبدیلی ہوئی تو نئی صوبائی حکومت نے 2009ء میں اس معاہدہ کو ختم کر دیا۔جس پر ٹی۔سی۔سی نے 2010ء میں بلوچستان حکومت کو نئی فزیبیلٹی رپورٹ پیش کر دی اور فروری 2011ء میں کان کنی کے لیے ایک نئی درخواست بھی حکومت کو بھیج دی جسے نومبر 2011ء میں بلوچستان حکومت نے مسترد کر دیا۔فروری 2011ء میں ہی سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت کو ریکوڈک کیس سے متعلق تمام دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیا اور 2013ء میں یہ فیصلہ بھی دیا کہ 1993 میں ہونے والا یہ معاہدہ آئین سے متصادم اصولوں کی بنیاد پر عمل میں لایا گیا ہے ۔اس لیے عدالت نے اس معاہدہ کو غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کر دیا ۔
مگر سپریم کورٹ کے فیصلہ میں اس امر پر کوئی روشنی نہیں ڈالی گئی کہ عالمی عدالتوں میں اس کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں حالانکہ اس کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی نومبر 2011ء میں ٹی سی سی نے انٹرنیشنل سنٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (اِکسڈ) – جو کہ سوئٹزرلینڈ میں قائم ایک ایسی عدالت ہے جو کاروباری تنازعات میں ثالثی کا کام کرتی ہے، میں کیس دائر کر دیا تھا اور یہ نکتہ اٹھایا کہ معاہدے کی منسوخی کی وجہ سے اس کا وقت اور پیسہ ضائع ہوا ہے چنانچہ پاکستان کو اس ضیاع کا ہرجانہ ادا کرنے کا پابند کیا جائے۔جس پر 2019ءمیں عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے خلاف فیصلہ دے دیا اور حکومتِ پاکستان کو تقریبا چھ ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ یہ جرمانہ عدالت کی تاریخ کا سب سے بڑا جرمانہ ہے جوکہ پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے سے ملنے والی ادھار رقم کے برابر ہے۔
پاکستان نے اس جرمانے کے خلاف یہ کہہ کر اپیل دائر کر دی کہ اتنی بڑی رقم کی ادائیگی سے پاکستان کی کورونا کے خلاف لڑائی متاثر ہو گی اورعالمی عدالتی ٹربیونل نے اس فیصلہ پر عمل درآمد فی الحال روک دیا ہے ۔ اب اس سال اس کا فیصلہ ہوگا مگر کیا ہم اس فیصلے کو کالعدم کروا سکیں گے؟ اس کے لیے کیا تیاری ہو رہی ہے یا پھر اتنی بڑی رقم بھی عوام پر ایک بوجھ بنے گی جو کہ پہلے ہی قرضوں میں گردن تک ڈوبے ہوئے ہیں ، جو کہ پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد کامران کھاکھی کے کالمز
-
آدھا سچ، سیاست اور دھوکہ
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
عوامی بجٹ اور حکومتی خوشخبریاں
ہفتہ 19 جون 2021
-
ہماری کوئی غلطی نہیں
بدھ 16 جون 2021
-
بدلا ہے خیبر پختونخواہ
بدھ 9 جون 2021
-
روک سکو تو روک لو۔۔!
ہفتہ 5 جون 2021
-
کوئی بھوکا نہ سوئے
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
خدمت آپ کی دہلیز پر
جمعرات 22 اپریل 2021
محمد کامران کھاکھی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.