
سانحہ ہزارہ اور حکومتی بے حسی
ہفتہ 9 جنوری 2021

محمد ریاض
ہزارہ برادری کے خلاف ہونے والا یہ ظلم پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ اسکی تاریخ بہت پرانی ھے۔
حکومتی بے حسی جن کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، آج تو حد ہی ہوگئی کہ جب ریاست مدینہ ثانی کے خلیفہ جناب عمران خان صاحب نے کوئٹہ جانے کی یہ شرط رکھ دی کہ آج لاشوں کو دفن کردیں اور فورا کوئٹہ چلے جائیں گے۔
(جاری ہے)
دوسرے الفاظ میں
جب تک لاشوں کو دفن نہیں کیا جائے گا وہ کوئٹہ نہیں جائیں گے۔
اس میں کچھ شک نہیں کہ وزیراعظم کوئٹہ جائیں یا نہ جائیں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے کبھی بھی اس دارفانی میں واپس نہیں آسکتے اور وزیراعظم پاکستان کوئٹہ جائیں یا نہ جائیں اپنے الفاظ پر ہی کنٹرول کرلیں تو کیا ہی بہتر ہوتا۔
سانحہ ہزارہ پر جہاں پر پاکستان میں بسنے والے ہر رنگ، مذہب، مسلک، سیاسی، سماجی، مکتبہ فکر کے افراد نے پرزور مذمت کی ھے وہی پر اس سانحہ کے زمہ دار دہشت گردوں کے خلاف اٹھنے والی نفرت، تنقید کا رخ اس وقت وزیراعظم پاکستان عمران خان کی طرف ھوچکا ھے جو کہ بہت ہی زیادہ تکلیف دہ امر ھے۔
میرے سمیت بہت سے پاکستانی حکمران عمران خان کے اس قدر تکلیف دہ رویہ کو دیکھ کر حیران و پریشان ہیں کیونکہ عمران خان تو ایسے تو نہ تھے ہم جس عمران خان کو جانتے تھے وہ تو ظالموں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوا کرتے تھے، زیادہ دور کی بات نہیں پچھلے دور حکومت میں جب ہزارہ برادری دہشت گردی کا شکار ہوئی، اس وقت عمران خان سب سے پہلے ہزارہ برادری کے احتجاج میں شریک ہوئے اور اس وقت کے صدر پاکستان پر تنقید اور حکومت بلوچستان کو مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان کے رویہ نے ہزارہ دہشت گردی کے شکار متاثرین کے غم و غصہ میں اصافہ کردیا ھے۔
بہت سے لوگ وزیراعظم کے آج کے بلیک میلنگ والے بیان کا یہ مطلب بھی لے رہے ہیں کہ شاید مسئلہ وزیراعظم کی سیکیورٹی کا نہیں بلکہ وزرات عظمی کی کرسی پر براجمان شخص کی Ego کا ھے، اب لوگ طنزیہ باتیں کرتے ہوئے کہ رہے ہیں کہ ہزارہ والے بڑے ظالم لوگ ہیں جو وزیراعظم کو بلیک میل کر رہے ہیں
ایک طرف پوری پاکستانی عوام کی نظریں جہاں حکومت پاکستان کی ہزارہ دہشت گردی کے متاثرین کی دادرسی کی منتظر تھیں تو دوسری طرف ریاست مدینہ ثانی کے نام لیوا خلیفہ عمران خان کی مصروفیات جیسا کہ YouTubers اور ارطغرل ڈرامہ کی ٹیم کے ساتھ ملاقاتوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
تحریک انصاف کے ساتھ لگاؤ رکھنے والے نوجوان بجائے اپنی حکمران پارٹی کی بے حسی پر تنقید کریں وہ سوشل میڈیا پر فوراً ماڈل ٹاؤن سانحہ کا ذکر شروع کرکے تحریک انصاف حکومت کی بے حسی کا دفاع کرنے کی ناکام کوشش شروع کر دیتے ہیں۔ انصافی دوستوں اگر سانحہ ہزارہ اور کپتان کی بلیک میلنگ والی بات کی مذمت نہیں کرسکتے تو چلو اپنی حکومت سے آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے زمہ داروں کو سزا دلوانے کی اپیل ہی کرکے دیکھا دیں، ماڈل ٹاؤن سانحہ پر سب سے زیادہ موجودہ وزیراعظم عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے لیڈر طاہر القادری نے مظلومین کے لئے آواز اٹھائی تھی، مگر آج دو سال سے زیادہ اپنی حکومت میں سانحہ ماڈل ٹاون کے لئے اپنی آوازوں کو خاموش کیا ھوا ھے، ایسا کیوں ھے؟
کچھ لوگ تو توہم پرستی والی باتوں کا بھی اظہار کرتے ہیں کیونکہ پنجاب میں توہم پرستی کی وجہ سے اکثر لوگ فوتگی والے گھر نہیں جاتے جسکو "سودق" کا نام دیا جاتا ھے، کہیں وزیراعظم صاحب کی کوئٹہ نہ جانے کی وجہ بھی "سودق" تو نہیں؟؟
سب سے اہم نوٹ: ریاست میں بسنے والے تمام افراد کی حفاظت ریاست کی زمہ داری ھے، جس سے کوئی بھی ریاست نظریں نہیں چڑا سکتی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.