
ڈیلی میل۔۔ یہ شہباز شریف کی نہیں بلکہ پاکستان کی جیت ہے
پیر 8 فروری 2021

محمد ریاض
(جاری ہے)
مگر کیا ہے کہ ”دشمن کا دشمن، دوست ہوتا ہے“ چونکہ ڈیلی میل کے صحافی David Rose نے کرپشن کا الزام حکومتی پارٹی کی مخالف جماعت کے صدر پر لگایا تھا، اسلئے David Rose درج بالا مثال کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا سب سے بڑا دوست قرار پایا، اس مثال کو لے کر پاکستان تحریک انصاف کے وزرا اور انکے حمایتوں نے پورے پاکستان میں یہی شوروغوغہ کئے رکھا کہ شہباز شریف کرپٹ ہے، شہباز شریف کرپٹ ہے۔اور یہ بھی نہ سوچا کہ الزام شہباز شریف پر نہیں لگایا جارہا بلکہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے وزیراعلی پر لگایا جارہے، اور اس الزام سے پاکستان کی ساکھ کو بہت بڑا دھچکا لگ رہا ہے، شاید اسی لئے کہتے ہیں کہ بے وقوف دوست سے عقلمند دشمن اچھا ہوتا ہے۔اچھا اگر شہباز شریف نے برطانیہ کے پیسے سے پاکستان میں منی لانڈرنگ یا کرپشن کی تو شہباز شریف کے خلاف پاکستان میں کوئی مقدمہ یا نیب کا ریفرنس کیوں درج نہیں کیا گیا۔جہاں پر سابق حکمرانوں پر لاتعداد نیب ریفرینس دائر ہوچکے ہیں وہاں پر اس کرپشن پر اک اور ریفرنس دائر کردیا جاتا۔
برطانوی حکومتی ادراہ DFID کی پرزور تردید کے باوجود بھی حکومتی پارٹی نے کرپشن والا رولا ڈالے رکھا اور پھر اک اور پینترہ بدلتے ہوئے کہا کہ اگر شہباز شریف کرپٹ نہیں ہے تو ڈیلی میل کے اوپر لندن کی عدالت میں ہتک عزت کا دعوی کیوں نہیں کردیتا،بالآخر شہباز شریف نے سال 2020 کے اوائل میں لندن کی عدالت میں ڈیلی میل پر ہتک عزت کا دعوی دائر کردیا۔
ما ہ رواں میں ہتک عزت کیس کی ابتدائی سماعت ہوئی، جس میں یہ طے کرنا تھا کہ آیا یہ ہتک عزت کا کیس قابل سماعت ہے بھی یا نہیں، کیس کی ابتدائی سماعت میں ڈیلی میل کے وکیل نے لندن ہائی کورٹ کے سامنے اعتراف کیا کہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے اصل تفصیلی ثبوت مفروضوں پر مبنی ہیں، لیکن ان کے پرتعیش مکان پر انحصار کیا گیا ہے، ڈیلی میل کے وکیل نے اعتراف کیا کہ شہباز شریف اور علی عمران کے خلاف منی لانڈرنگ، کک بیکس، بدعنوانی میں ملوث ہونے کے اصل ثبوت نہیں ہیں۔ جبکہ شہباز شریف کے وکلاء نے یہ موقف اختیار کیا کہ انکے موکل کے خلاف بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے میگا کرپشن کے بہت بڑے الزامات لگا دیئے گئے ہیں، ان الزامات کی بناء پر انکے موکل کی سیاسی اور سماجی ساکھ کو انتہا درجہ کا نقصان پہنچا ہے۔ڈیلی میل کے خلاف شہباز شریف او ر علی عمران نے پہلے مرحلے میں ہتک عزت کا مقدمہ جیت لیا۔
شہباز شریف بمقابلہ ڈیلی میل: جسٹس نکلن کا کہنا ہے کہ شہباز شریف برطانوی ہتک عزت کے قانون کے مطابق معنی کی اعلی سطح پر آرٹیکل سے متاثر / بدنام ہوئے
سر جسٹس میتھیو نِکلن کہتے ہیں کہ شہباز شریف اور علی عمران یوسف دونوں کی Chase-1 کی بدنامی تھی۔ وکلاء کے دلائل قبول کرتے ہیں کہ ان کو بغیر ثبوت کے قیاس کی بنا پر بدعنوانی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔یقینی طور پر ڈیلی میل کے خلاف برطانیہ کی ہائی کورٹ کا ابتدائی سماعت کے بعد شہباز شریف کے حق میں فیصلہ ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ چونکہ برطانوی جج نے English Defamation Laws کے تحت ڈیلی میل میں چھپنے والی سٹوری سے ہونے والی بدنامی کو Chase-1 کی بدنامی قرار دیا ہے اب کرپشن کے ثبوتوں کا پیش کرنے کی ذمہ داری ڈیلی میل پر ہوگی، برطانوی قوانین کے مطابق اگر برطانوی جج Chase-2 یا Chase -3 کی بدنامی قرار دیتے تو پھر شہباز شریف کو یہ ثابت کرنا پرتا کہ انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔ اب ڈیلی میل کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ انکی شہباز شریف کے خلاف کرپشن سٹوری کن کن ثبوتوں کی بناء پر تھی۔شہباز شریف ڈیلی میل ہتک عزت کیس کے آغاز پر، مسٹر جسٹس میتھیو نِکلن نے ریمارکس دیئے کہ وہ جانتے ہیں کہ شہباز شریف کے خلاف بہت سے مقدمات کی کارروائی پاکستان میں رواں دواں ہے لیکن انہوں نے برطانیہ میں کیس کے تعین کے لئے جان بوجھ کر پاکستان کی کارروائی کے بارے میں کچھ نہیں پڑھا تھا، یعنی دوسرے لفظوں میں انکے مطابق پاکستان میں شہباز شریف کے خلاف کرپشن کے کیسز کا انکی عدالت میں لگے ہتک عزت کے دعوی کے ساتھ نہ تو کوئی تعلق ہے اور نہ ہی پاکستانی مقدمات کو لندن عدالت میں ریفرینس کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔
یہ تو تھی ابتدائی سماعت جس میں شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوی کے مقدمہ کو قابل سماعت قرار دیا گیا، ، تفصیلی سماعت کو کچھ ماہ لگ جائیں گے۔ بہرحال یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ یہ صرف شہباز شریف کی جیت نہیں بلکہ یہ پاکستان کی جیت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.