
مفتی عزیز پر کالم لکھنے پر ملنے والی گالیاں، فتوے اور بددعائیں
جمعرات 24 جون 2021

محمد ریاض
(جاری ہے)
(1) امت کا غم خوار نبی ﷺ اور استغفار کی فضیلت۔ (2) ہم کس طرح رحمن کے بندے بن سکتے ہیں۔ (3) صرف ایک مہینے کا مسلمان (4) غزوہ بدر۔ حق کی فتح کا دن (5)نبی کریم ﷺ کے معجزات۔ (6) سوشل میڈیا پر جنت کے مفت ٹکٹ کی تقسیم (7) جمعہ کے دن کی اہمیت اتنی کیوں ہے؟ (8) سودی نظام اللہ اور رسول ﷺ کے خلاف اعلان جنگ ہے (9) میرے آقا کا جانثار ساتھی۔ ابوبکر صدیق ؓ (10) پاکستان میں سود کے خاتمہ کے کی جانے والی کوششیں (11) میرے اللہ اور رسول ﷺ کا شیر۔ جناب علی ؓ (12) سورۃ الحجرات اور شان رسالت ﷺ
درج ذیل کالمز کی تفصیل ان دوستوں کی دلی و ذہنی تسکین کے لئے درج کررہا ہوں کہ جن کے مطابق مفتی عزیز کے خلاف لکھا گیا کالم لبرل مافیا اور غیر مسلم قوتوں کے اشاروں پر یا پھر قلم فروشی کرکے لکھا تھا۔
(1) ہم جنس پرستی کے حق میں آواز اُٹھانے والا بدبخت ٹولہ (2) عورت مارچ ٹھیک یا غلط۔ فیصلہ آپکا (3) ویلنٹائن ڈے بمقابلہ شرم و حیا
اب آتے ہیں کالم ”قوم لوط کی بیماری۔ ابھی تک ہے جاری“ جس کی بدولت راقم کو گالیوں، تنقید، فتووں کا سامنا کرنا پڑا۔موصوف مفتی عزیز جو کہ اب پابند سلاسل ہوچکا ہے اور اس نے اپنے اعترافی بیان میں یہ تسلیم کیا ہے کہ اس نے صابر شاہ نامی طالب علم سے لواطت والا فعل سرانجام دیا تھا۔ کالم شائع ہونے پر اسکے حواریوں نے مفتی عزیز کے اس قبیح فعل پر طرح طرح کی حجتیں قائم کرنے کی ناکام کوشش کی جیسا کہ کسی دوست نے کہا کہ دیکھیں جی یہ بہت بڑے مفتی اور عالم دین ہیں انکے تقریبا 20 ہزار کے قریب شاگرد ہیں جنہوں نے ان سے دین کی تعلیم حاصل کی لہذا انکے بارے میں کالم لکھنا اور اس واقع کو نمایاں کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ کسی دوست نے کہا کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے اگر مفتی موصوف نے توبہ کرلی اور اللہ کریم نے اسکی توبہ قبول کرلی تو پھر آپ کالم لکھنے کی پاداش میں گناہگار ہوجائیں گے، کسی دوست نے ننگی گالیاں نکالیں، تو کسی دوست نے یہ کہا کہ کالم لکھنے والا گناہگار ہوگیا ہے۔اس طرح کسی دوست نے یہ کہا کہ شریعت میں ویڈیو کی شہادت کے طور پر کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ کسی دوست نے کہا کہ آپ نے مفتی صاحب پر الزام لگا کر تہمت کا ارتکاب کیا ہے۔کسی دوست نے لکھا کہ کالم لکھنے والے نے مدارس کے خلاف بہت بڑی سازش کی ہے۔اک بہت ہی پیارے دوست نے یہ بدعادی کہ آج آپ نے مفتی صاحب کو گلیمرائزڈ کرکے بدنام کیا ہے، کہیں کل آپ بھی اسی طرح بدنام نہ ہوجائیں۔ (اللہ کریم رحم فرمائے)۔ انا للہ واناالیہ راجعون۔
بندہ ناچیز کا ان تمام دوستوں سے اک سوال ہے کہ اگر قوم لوط والی بیماری کے خلاف لکھنا جرم ہے تونااعوذ باللہ نااعوذ باللہ نااعوذ باللہ، قرآن مجید میں قوم لوط کا ذکر کیوں آیا؟ تو نااعوذ باللہ نااعوذ باللہ نااعوذ باللہ، میں اگر کچھ لکھوں گا تو کہیں کفر کے فتوے ہی جاری نہ ہوجائیں کیا (میرے منہ میں خاک) خدانخواستہ قرآن مجید سے قوم لوط کے حوالہ سے درج قرآنی آیات کو ہٹا دیا جائے نااعوذ باللہ نااعوذ باللہ نااعوذ باللہ؟ اللہ کریم کی بابرکت ذات نے تو قوم لوط کی غلط کاریوں سے اپنے پیارے حبیب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وبارک وسلم کو بذریعہ قرآن مجید و فرقان حمید آگاہ فرمایا تھا۔اور قوم لوط کی غلط کاریوں کا ذکر قیامت تک کے لئے محفوظ کردیا گیا اور قرآن کا ہر قاری و حافظ قرآن قوم لوط کے بارے میں درج آیات کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پڑھتا رہے گا، ان شاء اللہ عزوجل۔بندہ ناچیز کے کالم میں نہ تو مساجد کو حرف تنقید بنایا گیا اور نہ ہی مدارس کو حرف تنقید بنایا گیا۔ ہاں یہ ضرور لکھا گیا کہ کیسے مدرسہ کی انتظامیہ نے منافقانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے موصوف کو مدرسہ سے سامان اُٹھا کر چلے جانے کی سخت ترین سزا سنا دی، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مدرسہ انتظامیہ موصوف مفتی کو حوالہ پولیس کرتی۔موجودہ حالات میں سب سے افسوسناک پہلو جو ابھی تک سامنے آیا ہے کہ وطن عزیز کے جید علماء کرام (ماسوائے چندایک) کی طرف سے اس واقعہ پر انتہائی پراسرار خاموشی کا اختیار کرنا ہے۔جب کے ماضی میں یہی دیکھنے اور سننے کو ملتا تھا کہ جیسے ہی کوئی ہم جنس پرستی یا خلاف شریعت کوئی آواز یا حرکت سامنے آتی تو وطن عزیز کے علماء کی اکثریت کھل کر سامنے آتی تھی اور بعض اوقات احتجاجی مظاہرے بھی کرتے ہوئے دیکھائی دیتے تھے۔یقین مانیں جب بھی ایسا واقعہ سامنے آتا ہے دل خون کے آنسو روتا ہے کہ عام مسلمان مدرسہ میں قرآن کی تعلیم دلوانے کے لئے اپنے بچوں کو بھجواتے ہیں اور بعض اوقات اپنے شہر سے سینکٹروں کلومیٹر دور اپنے جگر گوشوں کو اک مقدس فریضہ کی تکمیل کے لئے بھیجتے ہیں۔مفتی عزیز کے حمایتوں سے اک سادہ سا سوال پوچھنے کی جسارت کرنے لگا ہوں، کہ کیا اللہ کریم کی مقدس ترین جگہوں یعنی مساجد اور مدارس میں اللہ کریم کی مقدس ترین کتاب یعنی قرآن مجید کی موجودگی میں بچوں کو لواطت جیسی گندی اور غلیظ حرکت پر مجبور کرنے والے شخص کو توہین مذہب اور توہین قرآن کا مجرم قرار نہیں دینا چاہئے؟ اس طرح کی کالی بھیڑیں یقینی طور پر معصوم ذہن بچوں کے مقدس اور پاک جذبوں کی توہین کی مرتکب ہوتی ہیں۔سب سے اہم بات یہ حدیث مبارکہ ہے جس کو مدنظر رکھ کر کالم لکھا گیا: نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وبارک وسلم کی حدیث مبارکہ ہے جسکا ترجمہ یہ ہے کہ: تم میں سے جو شخص خلاف شریعت کام دیکھے تو اپنے ہاتھوں سے اس کی اصلاح کرے اور اگر طاقت نہ رکھتا ہو تو زبان سے اس کا رد کرے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو دل سے اس کو برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔(بحوالہ مسلم، ابی داؤد،المسند احمد)۔ مفتی عزیز کے حمایتی تمام دوستوں سے التجا ء ہے کہ اللہ کا واسطہ ڈال رہا ہوں، اگر برائی کو برائی نہیں سمجھ سکتے تو کم از کم اس طرح کے درندہ کی حمایت بھی نہ کریں۔آخری بات برائی چاہے یونیورسٹی میں ہو، کالج میں ہو یا مسجد یا مدرسہ میں، ہمیں اُسے برائی سمجھنا چاہئے۔ اسی میں مسلم معاشرے کی بقا ء ہے۔ہماری لئے نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ مشعل راہ ہے، احادیث کی کتب میں بہت ہی مشہور و معروف واقعہ درج ہے کہ: حضرت عائشہؓ سے کہ حضرت اسامہ بن زیدؓ نے (جو آپ ﷺ کے بڑے چہیتے تھے) ایک عورت کی سفارش کی۔ آپ ﷺنے فرمایا تم سے پہلے جو امتیں گزریں وہ اسی وجہ سے تو تباہ ہوئیں۔ وہ کیا کرتے تھے کم ذات (غریب آدمی) پر تو (شرعی) حد قائم کرتے تھے اور شریف یعنی امراء کو چھوڑ دیتے تھے۔ قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر فاطمہؓ (میری بیٹی) بھی چوری کرے تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں۔سب سے آخر میں کالم کی اشاعت پر گالیاں، دھمکیاں، فتوے اور بدعائیں دینے والے دوستوں کا شکر گزار ہوں کہ انکی وجہ سے اس موضوع پر اک مرتبہ پھر لکھنے کا موقع میسر آیا۔سب دوست خوش رہیں، آباد رہیں۔ اللہ کریم ہم سب کو صحیح معنوں میں دین اسلام کی سمجھ عطا فرمائے، اور حق سچ اور برائی میں فرق کرنے اور برائی کو بزور بازو، زبان، قلم سے روکنے اور کم از کم دل میں برا تصور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.