انجمن ترقی اُردو۔ایک قد آور ادارہ

جمعرات 22 اپریل 2021

Muhammad Usman Butt

محمد عثمان بٹ

مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے ہم خیال لوگوں کاباہم مل کر متعین اُصول و ضوابط کے تحت منظم انداز سے کام کرنے کے عمل کو ادارہ سازی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ادارے رسمی انداز سے اپنے کام سرانجام دیتے ہیں۔ افراد کا یکساں مقاصد و اہداف کو پانے کی طلب میں منظم و مربوط اجتماع کسی بھی ادارے کی روح اور جس کا کام اُسی کو ساجھے کی بنیاد پر ہر فرد کے کام کی تقسیم ادارے کے جسم کی مانند ہوتے ہیں۔

فرد اور ادارہ ایک دوسرے کے لیے ایسے ناگزیر ہوتے ہیں کہ کہیں افراد کی شناخت ادارہ بنتاہے اور کہیں ادارہ افراد کی صلاحیتوں سے پہچان حاصل کرتا ہے۔ اداروں کی بہت سی اقسام ہیں جن میں خاندان،تعلیم، مذہب، سیاست، سماج، معاشرت، تہذیب، ثقافت،قانون اور زبان وغیرہ ہر دو کے لیے علیحدہ ادارے موجود ہیں۔

(جاری ہے)

انجمن ترقی اُردو ایک ایسا ہی قد آور ادارہ ہے جس نے اُردو کی ترویج و اشاعت میں اُس وقت کام کا آغاز کیا جب اُردو کا کوئی پُرسان حال نہ تھا۔


سرسید احمد خاں کی جہاں اور کئی خدمات ہیں وہاں ایک اہم خدمت 27 دسمبر1886ء کو محمڈن ایجوکیشنل کانفرنسکا قیام تھا جس کے سالانہ اجلاس ہماری قومی،علمی، تہذیبی و ثقافتی اور تعلیمی تاریخ میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اِس کانفرنس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کے لیے اقدامات کرنا تھا جس کے حصول کے لیے اِس کا پہلا اجلاس علی گڑھ میں منعقد ہوا۔

کانفرنس نے تعلیم کی اشاعت کے لیے مختلف مقامات پر جلسے کیے۔ ہر شہر اور قصبے میں اس کی ذیلی کمیٹیاں قائم کی گئیں۔ اِس کانفرنس کی کوششوں سے مسلمانوں کے اندر تعلیمی جذبہ اور شوق پیدا ہوا۔ اِس کانفرنس نے ملک کے ہر حصے میں اجلاس منعقد کیے اور مسلمانوں کو جدید تعلیم کی اہمیت سے روشناس کرایا۔ اِس کانفرنس کے سربراہوں میں نواب محسن الملک، نواب وقار الملک، مولاناشبلی نعمانی اور مولانا الطاف حسین حالی جیسے احباب شامل تھے۔

محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کا سالانہ جلسہ مختلف شہروں میں ہوتا تھا جہاں مقامی مسلمانوں سے مل کر تعلیمی ترقی کے اقدامات پر غور کیا جاتا تھا اور مسلمانوں کے تجارتی، تعلیمی، صنعتی اور زراعتی مسائل پر غور کیا جاتا تھا۔ بعدازاں اِس کا نام تبدیل کرکے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس رکھ دیاگیا۔اِس کے بنیادی مقاصد میں اعلیٰ معیار کی حامل مغربی تعلیم کو فروغ دینا،مسلمانوں کے قائم کردہ انگریزی میڈیم سکولوں میں مذہبی تعلیم شروع کرنا،علومِ شرقیات کو سیکھنے میں مسلمانوں کی معاونت کرنا،مسلمانوں کو پرائمری تعلیم کے حصول میں مدد کرنا اور مسلمانوں کو تعلیم کے حصول میں مالی معاونت کرنا شامل تھا۔


انجمن ترقی اُردو کا نام برصغیر کے اُن قدیم ترین ثقافتی و ادبی اداروں میں نمایاں حیثیت کا حامل ہے جنھوں نے اُردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کے لیے کارہائے نمایاں انجام دیے۔ اِس کا قیام 1903ء میں آل انڈیا محمڈن(مسلم) ایجوکیشنل کانفرنس کی ایک شاخ کی حیثیت سے عمل میں آیا اور اِس سلسلے میں سرسید احمد خاں کے قریبی ساتھی نواب محسن الملک نے کلیدی کردار ادا کیا۔

اُردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت،تحقیق و تدریس اور تراجم اِس کے نمایاں مقاصد تھے۔ انجمن کے پہلے صدر معروف مستشرق سر تھامس آرنلڈ اور پہلے سیکریٹری مولانا شبلی نعمانی تھے۔ انجمن ترقی اُردوکو اپنے ابتدائی چند سالوں میں انتظامی و دیگر مسائل کا سامنا رہا مگر 1912ء میں مولوی عبدالحق کی انجمن کے سیکریٹری کی حیثیت سے تعیناتی ایک نیا موڑ ثابت ہوئی۔

انجمن کی علمی،ادبی،تحقیقی،تدوینی اور لسانی خدمات کو سہولت کی خاطر چار ادوار میں تقسیم کیاجا سکتا ہے جس میں علی گڑھ کا دور (1903ء تا 1912ء)، اورنگ آباد کا دور (1912ء تا 1938ء)، دہلی کا دور (1938ء تا 1947ء) اور کراچی کا دور (1947ء تا حال) شامل ہیں۔ انجمن کا دفتر پاکستان منتقل ہونے کے بعد کراچی میں قائم کیا گیا۔ انجمن ترقی اُردو کے موجودہ صدر واجد جواد اور موجودہ سیکریٹری زاہدہ حنا ہیں۔


انجمن ترقی اُردو کی خاص بات یہ ہے کہ اُس نے اپنے طے کردہ مقاصد اور اہداف کو خاطر خواہ حد تک پورا کیا ہے۔ انجمن کے پلیٹ فارم سے نہ صرف کثیر تعداد میں تحقیقی و تنقیدی کتب شائع کی گئیں بلکہ ادبی و تحقیقی رسائل بھی جاری کیے گئے۔ اِس کے علاوہ وفاقی اُردو یونیورسٹی کا قیام بھی اِسی پلیٹ فارم کے تحت عمل میں آیا۔ انجمن ترقی اُردو سے شائع ہونے والی اہم کتابوں میں قواعدِ اُردو، دریائے لطافت، مرحوم دہلی کالج، چند ہم عصر، وضعِ اصطلاحات، اُردو تنقید کا ارتقا، اُردو ادب کی تحریکیں، جدید اُردو شاعری، تنقید اور جدید اُردو تنقید، اُردو اور فارسی کے روابط، اُردو میں ترقی پسند تحریک کا تحقیقی مطالعہ، تنقیدی اُصول اور نظریے، جدید اُردو افسانے کے رجحانات، اُردو ناول کے چند اہم زاویے، جدید اور مابعد جدید تنقید، آزادی کے بعد اُردو ناول، پاکستان میں اُردو دوہے کی روایت، اُردو کی منظوم داستانیں، مطالعہٴ عبدالحق، اطرافِ رشید احمد صدیقی، حرفے چند (پانچ جلدوں میں)، انجمن ترقی اُردو کا المیہ، روسی ادب اور قاموس الکتب اُردو وغیرہ شامل ہیں۔

انجمن سے جاری ہونے والے رسائل میں ”اُردو“،”سائنس“،”ہماری زبان“ اور ”قومی زبان“ شامل ہیں۔ اِن تمام رسائل و جرائد کی خاص بات یہ ہے کہ اِن چاروں رسائل کو مولوی عبدالحق نے اپنی ادارت میں جاری کیا۔ تحقیقی مجلہ ”اُردو“ جنوری 1921ء میں، سائنسی رسالہ ”سائنس“ جنوری 1928ء میں، پندرہ روزہ اخبار”ہماری زبان“ اپریل 1939ء میں جو قیامِ پاکستان کے بعد ماہ نامہ”قومی زبان“ کی صورت میں جون 1948ئسے جاری ہوا۔


تحقیقی مجلہ ”اردو“انجمن ترقی اُردو پاکستان کے زیرِ اہتمام شائع ہوتا ہے۔جسے باباے اُردو مولوی عبدالحق نے 1921ء میں بطور سہ ماہی تحقیقی مجلّہ جاری کیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد بھی”اردو“ کراچی سے1950ء میں بطور سہ ماہی جاری ہوا لیکن نامساعد حالات کے باعث یہ بعض اوقات سال میں ایک بار اور کبھی دو سال میں ایک بار بھی شائع ہوا۔ اِس کے بعد2016ء میں اس کی اشاعت میں باقاعدگی لانے کی کوشش کی گئی۔

”اُردو“ کو2018ء میں ہائر ایجوکیشن کمیشن، پاکستان نے منظور کرکے اپنے تحقیقی جرائد کی فہرست کے”زیڈ“ (Z) درجے میں شامل کیا تھا۔ اب یہ بطور شش ماہی شائع ہوتا ہے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اسے اپنے منظورشدہ جرائد کی فہرست کے”وائی“(Y) درجے میں شامل کرلیا ہے۔اِس کے مشمولات کا اشاریہ (Index) قومی اشاریہ ساز ادارے، مرکزِ اشاریہ سازی، شعبہ اُردو، بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی (اسلام آباد) اور ایک بین الاقوامی ادارے پی کے پی انڈیکس (PKP Index) کے تحت تیار کیا جاتا ہے۔

مولوی عبدالحق کے علاوہ اردو کے معروف ادبا و محققین مثلاً پیر حسام الدین راشدی، مشفق خواجہ، ڈاکٹر جمیل جالبی، ڈاکٹر اسلم فرّخی اور ڈاکٹر رؤف پاریکھ وغیرہ اس کے مدیر رہے۔ آج کل ڈاکٹر ذوالقرنین احمد شاداب احسانی اِس کے مدیر ہیں۔
انجمن ترقی اُردو کا کتب خانہ ستمبر 1949ء میں قائم ہوا جس میں اِس وقت ایک لاکھ سے زائد کتابیں موجود ہیں۔

اُن میں نادر قلمی نسخے، قدیم تصویریں، نادر خطوط، خطاطی کے اعلیٰ نمونے اور کثیر تعداد میں مخطوطات شامل ہیں۔ اِس وقت انجمن کے پاس ڈھائی ہزار کے لگ بھگ مخطوطات بھی موجود ہیں جن میں سے کئی ایک ایسے ہیں جن کا واحد نسخہ پوری دنیا میں صرف انجمن ترقی اُردو کراچی کے پاس ہے۔ انجمن ترقی اُردو کو نصف صدی تک اُردو کے دیگر اداروں پر سالارِ قافلہ کی حیثیت حاصل رہی۔

انجمن ترقی اُردو کے کتب خانے سے روزانہ کی بنیاد پرمحققین کی کثیر تعداد مستفید ہورہی ہے۔انجمن ترقی اُردو کی کامیابی میں جہاں باباے اُردو مولوی عبدالحق، جمیل الدین عالی اور دیگر اہم شخصیات کی خدمات شامل ہیں وہیں ایک خاص بات اس میں سیاسی عدم مداخلت اور اس کا غیر سرکاری ہونا ہے ورنہ کچھ بعید نہیں کہ اس کا حال بھی اُردو کے دیگر سرکاری اداروں جیسا ہوتا۔پاکستان میں آج اس امر کی ضرورت ہے کہ اُردو کی ترویج و اشاعت کے لیے کام کرنے والے اداروں میں بے جا سیاسی مداخلت کو ختم کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :