سانحہ تربیلہ جھیل،سوگوارفضااورچندگذارشات

جمعرات 4 جولائی 2019

Musharraf Hazarvi

مشرف ہزاروی

3جولائی بروزبدھ2019س کی گرم دوپہر،ضلع تورغر(کالاڈھاکہ) سے ہری پور(پڈھانہ)کی طرف آنے والی مسافربردارکشتی جس میں قربانی کے جانوربھی لدے تھے،ضلع ہری پورکی حدودپانی(تربیلہ جھیل )پارکے دورافتادہ ، دشوارگذار وپسماندہ ترین موضع برگ(داخلی کیاء)کے قریب سے گذرتے ہوئے دریائے سندھ(تربیلہ ڈیم) کی بپھری موجوں کامقابلہ کرتے کرتے الٹ گئی جس کے نتیجے میں ایک قیامت صغریٰ بپاہوئی،معصوم وخوبرو،پھول جیسے متعددننھے فرشتوں(تین کی لاشیں ملی ہیں) سمیت درجنوں مردوخواتین تربیلہ جھیل کی بے رحم موجوں کی نذرہوئے اوراس سانحہ کی اطلاع آن کی آن میں صاحبزادہ واجدعلی اوربعض دیگرمخلص احباب نے ضلعی انتظامیہ سے لے کر اعلیٰ صوبائی حکام تک پہنچائی،اس حوالے سے صاحبزادہ واجدجوہری پور کے ایک مقامی سرکاری سکول میں فرض شناس ومحنتی معلم اورہمارے عزیزدوست ہیں نے بتایا کہ لگ بھگ ساڑھے بارہ کا روح فرساواقعہ ہوگامگردن ایک بجے تک قریباآدھے گھنٹے کے اندراندرانھوں نے اوردیگردوستوں نے ضلع سے صوبے تک کے جملہ متعلقہ حکام ودفاترتک دلدوز سانحہ کی اطلاع اورہنگامی امدادی کاروائیوں کی استدعاکی ،ہری پور ضلعی انتظامیہ کے متعلقہ ذمہ دارافسران،ضلع ناظم اخترنوازخان و دیگر منتخب ارکان و سول سوسائٹی کے نمائندوں کے علاوہ انسانیت سے پیارکرنے والے سب ہی پہنچے جن میں میڈیاکے نمائندے بھی شامل تھے،پاک آرمی کے غوطہ خوروں سمیت پشاور،نوشہرہ اورہری پور کی ریسکیوٹیمیں بھی جائے حادثہ پراوربعض صحافی بھی پہنچے ،موقع ملاحظہ کیا،تربیلہ جھیل کے گہرے پانیوں اوربپھری موجوں کے خون آشام شکنجے میں آئی ہوئی انسانی بدنوں کونکالنے کی ریسکیوٹیموں نے بہتیری کوششیں کیں مگرایک درجن یاکچھ زائدلاشیں ہی نکلیں،البتہ آئی ایس پی آرکی طرف سے بعض ٹی وی چینلزپرچلنے والے ٹکرزمیں بعض افرادکو زندہ نکالنے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں ،ظاہرہے جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے،یہاں توہرلب پہ دعاہی یہ ہے کہ یا رب انہونی ہواورسارے ہی زندہ نکلیں ۔

(جاری ہے)

۔۔اے کاش!!!مگررب کو جومنظورہوگاکہ وہی دلوں کے حال بھی جانتاہے اوراسی مالک ارض وسمانے ہمار لیے وہ کچھ لکھ رکھاہے جویقیناارفع واعلیٰ ہے مگرانسان عاجل وناشکراہے،پھربھی دلی دعا ہے کہ کن فیکون کا مالک پیارارب سبھوں کو زندہ نکال کر معجزہ کردے کہ اس کے لیے توسب کچھ ممکن ہے،وہ چاہے تومردوں میں جان ڈال سکتاہے،بے شک اللہ کریم ہرچیزپرقادرہے وہ جوچاہے جس وقت چاہے کرسکتاہے بس انسان مجبورمحض ہے،انسان دارالامتحان میں ہے،ان پانی بردہونے والے اورشہادتوں سے سرفرازہونے والوں کا بھی امتحان تھا،یقیناسرخروہوئے،اللہ ان کے درجات بلندفرمائے اوران کے جملہ لواحقین و چاہنے والوں کو صبرجمیل عطافرمائے(آمین)بدقسمت کشتی کو سانحہ سے دوچارہونے کے بعدہری پور اورملک پاکستا ہی کیاپوری دنیامیں بسنے والے پاکستانی بھائی بیقراروبے چین اوردکھ و سوگ میں ڈوبے رہے اورسوشل میڈیاکے ذریعے پل پل کی خبرلیتے اوردعاؤں میں مشغول رہے،سانحہ ہی اتنادلسوزودلگدازہے کہ جسے مدتوں فراموش کرناممکن ہی نہیں،جہاں اوربہت ہی پیارے لوگ اس روح فرساسانحہ کی نذرہوئے وہیں ہمارے نہایت عزیزدوست جنھیں ہردلعزیزکہیں تونہایت مناسب رہے گا یعنی درایمان۔

۔۔جی ہاں۔۔۔یہ معلم تھے،سنٹرانچارج تھے،اپنے تین بیٹوں،اہلیہ اورایک نواسے کے ہمراہ ہری پور آرہے تھے،جوں یہ بدقسمت کشتی خونی جائے حادثہ کے قریب تر ہوتی جا رہی تھی توں توں درایمان لالہ اپنے موبائل پرکشتی کی فرفراہٹ وغرغراہٹ اورٹرٹراہٹ وہرررررررکی خوفناک آوازاورتربیلہ جھیل کی بپھری موجوں کی لائیومنظرکشی کر کے لائیوچلارہے تھے اس دوران لالہ کو بعض دوستوں نے کال بھی کی،لالہ نے بپھری موجوں سے متعلق ایک شعربھی کہااوریہ بھی باورکرانے کی کوشش کی جیسے کشتی میں کوئی مسئلہ ہے یا گڑبڑہے،اگرآپ بھی درایمان لالہ کے فیس بک فرینڈہیں توان کے پیج پرجائیں توآپ کوبھی اس سانحہ عظیم سے چندلمحوں قبل کی خوفناک منظرکشی جواب لالہ کی ایک یادکے طورپرہی باقی رہ گئی ہے ملاحظہ کر سکتے ہیں،لالہ درایمان کے علاوہ ایک سی ٹی ٹیچرحبیب الرحمان بھی اسی کشتی پرسفرآخرت کے مسافرتھے،سب کا بہت دکھ ہوا،بے حد اورہرشخص کو ہوا۔

۔۔بیسٹ ٹیچرایوارڈسے سرشارمحنتی ٹیچراوراساتذہ راہنماء ریاض مشوانی تو اب بھی لالہ درایمان جیسے اپنے یارکوآوازوں پہ آوازیں دے کر بلارہا ہے کہ شایدلالہ گہرے پانیوں سے بھی اس کی آوازسن کر اس کے لیے اوراپنے تمام چاہنے والون کے لیے باہرآجائے!!!اسی یقین کے ساتھ اوردل وجان سے نکلی اورروح میں اترنے والے روح پرورآوازیں لگارہا ہے ریاض مشوانی۔

۔۔صبرکرریاض بھائی صبراوردعاکہ ان درجنوں مردوخواتین کے لیے اب صرف دعاہی ہے کہ اللہ پاک ان کی اگلی منازل آسان فرمائے،ان کے جملہ غمزدہ خاندانوں اورپسماندگان و لواحقین کو صبرجمیل عطاء فرمائے(آمین)۔بدھ کی رات سے آج جمعرات کی صبح سے سارادن گذرنے کے بعدبھی سب کی توجہات تربیلہ جھیل کی خونی جائے حادثہ پرہی مرکوزہیں،امیدوبیم اورخوف وسوگ کی ملی جلی کیفیت میں سب ڈوبے ہوئے ہیں،ریسکیوٹیمیں اورپاک آرمی کے جوان اسی تندہی کے ساتھ اپنے کام میں مگن ہیں مگرنمازظہرکے وقت (اوران سطورکی رقمطرازی )تک کوئی اطلاع موصول نہیں ہو سکی کہ آج(جمعرات)کی اپ ڈیٹ کیاہے،بدقسمت جائے حادثہ یاادھرادھرسے کوئی امیدنکلی ہے یاخوف وسوگ پر مبنی دھڑکا!!!ہمارے پاس اب دعاکے علاوہ ہے ہی کیا،یا للہ،یاللہ،یا للہ،رحم،رحم اوررحم(آمین)۔

ذمہ دارجو ضلعی سطح کے ہیں،صوبائی سطح کے ہیں ،جدھرکے بھی ہیں گذارش ہے اوریہ ہی گذارش گذشتہ روز ضلع ناظم تورغرہری پور پہنچ کرضلع ناظم ہری پوراخترنوازخان کے ہمراہ میڈیاٹاک میں بھی کرچکے ہیں کہ تربیلہ ڈیم کی رائلٹی سے ضلع تورغر(کالاڈھاکہ سے لے کر تربیلہ جھیل کے اردگرد(پانی پار)بسنے والے ان متاثرین کے لیے ایسی مین سڑک اورراستے کا انتظام کیاجائے کہ تربیلہ جھیل کی بے رحم موجوں سے ان کی جان ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوٹ سکے،ان پسماندہ علاقوں میں بسنے والے لوگوں کو سفرکی محفوظ سہلتیں میسرآسکیں،ان کی زندگیاں اس طرح کے سانحات و حادثات سے باہرنکل سکیں،بالکل یہ ان عظیم لوگوں کا حق ہے،یہ ریاست پاکستان کے معززشہری ہیں انھیں ہرصورت یہ محفوظ سہولت ملنی چاہییے کیونکہ تربیلہ جھیل سے سفرکرکے ہری پور یا ہری پورسے تورغرتک جانے والے بارہاایسے روح فرساحادثات سے گذرچکے اوراپنے عزیزوں اورپیاروں کی جدائی کا صدمہ اب تک سینوں سے لگائے بیٹھے ہیں جن میں ضلع ناظم تورغربھی ہیں جن کی والدہ اوربعض دیگررشتہ داراسی طرح کشتی حادثہ کاشکارہوکرتربیلہ جھیل کی بے رحم موجوں کی نذرہو چکے ہیں!!!امیدہے حکومت اس سنگین اورافسوس ناک صورتحال کا فوری نوٹس لے کر مستقبل قریب میں ایسے روح فرساسانحات وحوادث کی روک تھام کے لیے ہنگامی بنیادوں پرایسی معقول منصوبہ بندی اورموثراقدامات اٹھائے گی کہ پانی پارکے تورغرسے ہری پور تک پھیلے سینکڑوں دیہاتوں کے عوام محفوظ سفرکاذریعہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے(انشاء اللہ)۔

اورجب تک یہ معقول اقدام روبہ عمل نہیں لایاجاسکتاتب تک ہری پور سے تورغر یا پانی پارجانے والی کشتیوں/لانچوں پرہونے والی اووروڈنگ کاخاتمہ یقینی بنایاجائے اس ضمن میں عوام اورمسافروں کی ذہن سازی کے علاوہ سخت منصوبہ بندی بھی اپنائی جائے علاوہ ازیں تربیلہ جھیل سے کسی بھی طرف جاتے ہوئے ملاحوں کے تجربات ومشاورت سے ایسے خطرناک مقامات پرریسکیوموبائل ٹیمیں یاممکن ہوتوریسکیوموبائل مراکزقائم کردیے جائیں تا کہ کسی بھی ایسے حادثہ و سانحہ کی صورت میں ڈوبنے والوں کو بروقت نکال کر ان کی زندگیاں بچانے کی انسانی بس میں ہر ممکن کاوش بروئے کارلائی جا سکے بصورت دیگرجائے حادثہ پر پہنچنے کے لیے ریسکیوٹیموں کو ایک دو اوربعض اوقات تین گھنٹے کا وقت بھی لگ سکتاہے جب کہ ڈوبنے والاتوبمشکل چندلمحوں کا ہی مہمان ہوتاہے البتہ اللہ کرم کر دے تواوربات ہے،اللہ کریم ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اورسانحہ تربیلہ جھیل کے متوفین کی مغفرت اورجملہ غمزدہ و سوگوارخاندانوں کو صبرجمیل عطافرمائے(آمین)یہاں ضلعی حکومت اورصوبائی حکومت کے کارپردازان پرواضح کرناضروری ہے کہ سانحہ تربیلہ جھیل میں آپ کے ریسکیواداروں اوران میں کام کرنے والے کارکنوں کی کارکردگی سوالیہ نشان رہی ہے ،ان کے پاس سہولیات اورتربیت کا بھی فقدان نظرآیا اگرپاک آرمی کے غوطہ خورنہ ہوتے توبدھ کے روز کیے جانے والے ریسکیوآپریشن میں مزیدمشکلات پیش آتیں اورجولاشیں نکالی گئی ہیں وہ بعض مقامی تیراکوں اورپاک آرمی کے غوطہ خوروں کی مہارت وبہترین تربیت کانتیجہ ہے اس لیے اس توجہ طلب صورتحال کوہنگامی بنیادوں پربہتربنانے کی ضرورت ہے تا کہ ریسکیوادارے کسی بھی ایسے حادثہ کے وقت بروقت امدادی کاروائیوں میں بھرپورحصہ لے کرقیمتی انسانی جانوں کوبچانے میں اپنابھرپورکرداراداکر سکیں!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :