تسنیم زہرا کا انقلابی ویژن

منگل 8 دسمبر 2020

Naeem Kandwal

نعیم کندوال

دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہوں نے خدمت خلق کو مقصد حیات بنا رکھا ہے۔اپنے لیے تو ہر کوئی جیتا ہے ،مزہ تو تب ہے کہ دوسروں کے لیے بھی جیا جائے۔کسی شاعر نے کیا خو ب کہا ہے ” ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ۔“ دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں، صحت مند بیمار کی مدد کر رہا ہے تو امیر، غریب کے لیے کام کر رہا ہے ۔

لیکن ایسا بہت کم دیکھنے میں آیا ہے کہ انسان خود معذور اور محتاج ہو لیکن دوسر ے معذوروں اور محتاجوں کی خدمت میں مصروفِ عمل ہو ۔ایسی مثالیں بہت کم ہیں ۔محترمہ تسنیم زہرہ ایک ایسی ہی خدا ترس انقلابی شخصیت ہیں جنہیں3دسمبر کوقومی اسمبلی کے اسپیکراسد قیصر صاحب نے خدیجتہ الکبری ایوارڈ سے نوازا۔
محترمہ تسنیم زہرہ دارالہنر فاؤنڈیشن کی CEOہیں۔

(جاری ہے)

محترمہ تسنیم زہرہ پانچ سال کی تھیں جب انھیں بخار(پولیو) ہوا۔اسی مہلک بیماری کی وجہ سے یہ معزور ہوگئیں اور ان کا بایاں پاؤں کام کرنا چھوڑگیا۔معذوری کے باوجود اس باہمت خاتون کو بچپن سے ہی تعلیم حاصل کرنے اور معذورں کی خدمت کرنے کا شوق تھا۔معذورتھیں اس لئے سکول گھر کے نزدیک نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنا ناممکن تھا لیکن اس بہادر عورت نے شدید مشکلات کے باوجودتعلیم حاصل کرنے کا تہیہ کر لیا۔

انگریزی ان کا پسندیدہ مضمون تھا۔ بی اے کے بعد 2012میں قراقرم یونیورسٹی سےMA English Linguistics اور سرگودھا یونیورسٹی سے MA Urduکیا۔اس کے بعدAIOUسے ایجوکیشنل پلاننگ اینڈ مینیجمنٹ میں ڈپلومہ اور Advanced Diploma in English Languageنمل سے کیا۔اس کے بعد انھوں نے فاؤنڈیشن یونیورسٹی سے English Linguisticsمیں ایم فل کیا۔اس طرح محترمہ تسنیم زہرہ نے اعلی تعلیم کے حصول کے لئے8سال اسلام آباد میں گزار دیے۔


محترمہ تسنیم زہرہ کو بچپن ہی سے خدمت خلق کا بے حدجنون تھا۔دوسری طرف ان کے والد محترم کی طرف سے بھی خدمت خلق کا شوق اور جذبہ ان کو وراثت میں ملا۔پھر قراقرم یونیورسٹی کے استاد محترم ظفر شاکر(مرحوم) کی رہنمائی کی وجہ سے خدمت خلق کا جنون اور زیادہ بڑھ گیا۔محترمہ تسنیم زہرہ کہتی ہیں کہ سید ارشاد کاظمی ، امجد ندیم اور ایڈووکیٹ شبیر حیدرشہباز کی خدمات دیکھ کر مجھے بہت حوصلہ ملا، جو خود تو معذور ہیں لیکن GBDFکے پلیٹ فارم سے معذور افراد کی دن رات خدمت کر رہے ہیں۔

محترمہ تسنیم زہرہ کو لاک ڈاؤن کے دنوں میں اپنے علاقے کے مسائل کو بخوبی سمجھنے کا موقع ملا۔والد صاحب سے مشاورت کے بعدلاک ڈاؤں کے دنوں میں ہی انہوں نے ” دارالہنر فاؤنڈیشن“ کی بنیاد رکھی۔اس فلاحی ادارے کا نام ان کے والدصاحب نے تجویز کیا ۔ اس فلاحی ادارے کے قیام کا بنیادی مقصدخواندہ اور ناخواندہ خواتین کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔

محترمہ تسنیم زہرہ کا مقصد اس فلاحی ادارے کے پلیٹ فارم سے خواندہ خواتین کوای بزنس کے ذریعے انٹرنیٹ سے پیسے کمانا،کوکنگ،بیکنگ،بیوٹی پارلر اور سلائی کڑھائی وغیرہ سکھانا ہے۔سلائی کا یہ کام خصوصی خواتین سے لیا جائے گا۔اگرچہ یہ فلاحی ادارہ ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن عملی کام کا آغاز ہوچکا ہے۔لوگوں کی طرف سے بہت اچھا رسپانس آرہا ہے۔

محترمہ تسنیم زہرہ کا مقصد گلگت بلتستان کی خواتین کی مشکلات دور کرکے ان کا معیار زندگی بہتر سے بہتر بنانا ہے۔
محترمہ تسنیم زہرہ بلاشبہ ایک انقلابی شخصیت ہیں اورپاکستان کی نوجوان نسل کے لئے ایک رول ماڈل ہیں۔جو خود تو معذور ہیں لیکن گلگت بلتستان کے دوسرے معذور افراد کو زندگی کی تمام بنیادی ضروریات مہیا کرنا چاہتی ہیں۔ ایسے لوگ قوموں کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہوتے ہیں۔محترمہ تسنیم زہرہ ہماری قوم کا قیمتی اثاثہ اورحقیقی ہیرو ہیں۔ان کا مقصد ان کے اپنے اشعار کے مطابق:
ہم ہیں معذور مگرہم کبھی مجبور نہیں
اپنے کرداروعمل سے یہ بتانا ہوگا
کرکے حاصل علم اور ہنر کی یہ دولت
سیکھنا ہوگا ہمیں اور سکھانا ہوگا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :