سوات میں کرونا وائرس اور عوامی مشکلات

جمعرات 2 اپریل 2020

 Nasir Alam

ناصرعالم

جس طرح ملک بھر میں اس وقت کرونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہے اسی طرح سوات میں بھی بازار ،تمام مارکیٹ اورکاروباری مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں تک محدودہیں جو کرونا کے خاتمے کا انتظار کررہے ہیں،کچھ دیر کیلئے بازارکھل جاتے ہیں جس کے دوران لوگ گھروں سے نکل کر اشیائے ضروریات خرید کر واپس گھروں میں چلے جاتے ہیں ،لوگوں کا روزگار بند اوراشیائے ضروریہ کی قلت پیداہونے کا بھی خدشہ پیداہوچکاہے ،ایسے میں اگر بعض مخیر اوردل میں دکھی انسانیت کیلئے دردرکھنے والے کچھ لوگ اپنی مددآپ کے تحت ضرورتمندلوگوں میں اشیائے ضروریہ تقسیم کررہے ہیں تو دوسری طرف بعض کاروباری افراد زائد منافع خوری کرتے اور من پسندنرخ چلارہے ہیں جس کے بارے میں میڈیا کے ذریعے مسلسل اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم اس سلسلے میں انتظامیہ کی جانب سے تادم تحریر کسی قسم کے اقدامات سامنے نہیں آرہے ہیں،سوات میں بہت سے مخیر افراد ایسے ہیں جو مشکل کی اس گھڑی میں نادار اور ضرورتمندلوگوں کی بھرپوراندازمیں مددکررہے ہیں اورجگہ جگہ اپنی مددآپ کے تحت امدادتقسیم کرکے ان کی معاؤنت کررہے ہیں جس کے سبب بہت سے گھروں کے چولہے جلتے ہیں مگر زائد اورناجائز منافع خوری کے سبب دیگر بہت سے لوگوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ جانے کاخدشہ بھی پیداہواہے ان افراد میں وہ سفید پوش طبقہ بھی شامل ہے جو بظاہر آسودہ حال نظر آتاہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ان کے گھروں کے چولہے بھی بجھے ہوئے ہیں،سوات کے عام لوگوں کی معاشی حالت بھی آج کل کی صورتحال کی وجہ سے اس قدر ابتر ہے کہ وہ مزید مہنگائی اورزائد وناجائز منافع خوری کے ہرگر متحمل نہیں ہوسکتے مگر بعض کاروباری لوگ اس کے باوجود بھی انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف عمل ہیں یہ لوگ سرکاری نرخنامے کو بالائے طاق رکھ کر من پسندنرخ چلارہے ہیں جو عوام کی مشکلات میں مزید اضافے کا سبب بن رہے ہیں،مقامی لوگ کہتے ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ لوگوں کی معاؤنت کرنے کے حوالے سے مسلسل دعوئے اور اعلانات تو بہت کررہی ہیں مگر اس حوالے ان کی جانب سے کسی قسم کے عملی اقدامات سامنے نہیں آرہے ہیں،یوٹیلٹی سٹوروں میں ارزاں نرخوں پر اشیاء کی فراہمی کے بارے میں سن رہے ہیں مگر وہاں سے ارزاں نرخوں پر تاحال اشیاء کی فراہمی شروع نہیں ہوئی ،اسی طرح انتظامیہ مناسب نرخوں پر اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنانے کے حوالے سے باربار یقین دہانیاں کراتی ہے مگر یہاں بھی عملی اقدامات نداردہیں ،سوات کے بہت سے لوگوں کو ویسے بھی روزگارمیسرنہیں اور جو لوگ برسر روزگارتھے کرونا کی وجہ سے وہ بھی بے روزگار ہوگئے جو اس وقت دیگر لوگوں کی طرح گھروں میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ،اگر ایک وقت میں پورے خاندان کی کفالت کرنے والے افراد بیک وقت بے روزگار ہوجائے تو و ہ خاندان کن کٹھن مراحل سے گزرے گا ؟یہ اندازہ لگانامشکل نہیں ،ایک طرف بے روزگاری اور دوسری طرف مہنگائی اور زائد منافع خوری کا دور دورہ ہوتو لازمی بات ہے کہ یہ لوگ فاقہ کشی پر مجورہوجائیں گے ،لوگوں کا کہناہے کہ انہیں کرونا مارے گا یا نہیں مگر بھوک انہیں ضرور مارے گی،اگر صورتحال کچھ عرصہ اسی طرح جاری رہی تو یقینا یہاں کے لوگ بھوک سے مرجائیں گے ،اب بھی لوگ بجھے چولہوں کے سامنے بیٹھ کر حکومتی ریلیف اور پیکج کا انتظار کررہے ہیں ،بہت سے لوگ مہنگائی کے مکمل خاتمے کی خوشخبری کے منتظر ہیں اوربہت سے لوگ ناجائز منافع خوروں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں مگر حکومت کو اس طرح خاموش دیکھ کر عوام کی یہ امیدیں پوری ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں،یہاں دیکھا جاسکتا ہے کہ مخیر افراداپنی طرف سے پیکج تقسیم کرتے ہیں مگر وہ یہ سب کچھ اپنی مددآپ کے تحت کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ پورے علاقے کے عوام کو راشن فراہم نہیں کرسکتے اور دوسری بات یہ کہ یہ ان افراد کی ذمہ داری نہیں بلکہ حکومت کی ذمہ داری ہے جسے حکومت پورا کرنے کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھارہی ،آخر لوگ کہاں جائیں کس سے فریاد کریں ،ایک افسوسناک امر یہ بھی ہے کہ موجودہ سخت صورتحال میں عوامی نمائندے نظر ہی نہیں آرہے ہیں ،ایم این ایز اور ایم پی ایز کا تو پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ اس وقت کہاں ہیں،شائد وہ کرونا اورلاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں تک محدودہوگئے ہیں حالانکہ یہ وقت ان کا عوام کے ساتھ شانہ بشانہ رہنے کا ہے مگر اس وقت بھی وہ سکرین سے غائب ہیں تاہم بعض نمائندوں کی جانب سے اخباری بیانات سامنے آرہے ہیں جن میں عوام کیلئے تسلی کے سوا کچھ نہیں ہوتا،حال ہی میں حکومت نے عوام کو شناختی کارڈ کا نمبر سینڈ کرنے کا کام سونپ دیاہے جو کچھ عرصہ تک اسی پر مصروف رہیں گے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس پروگرام سے بہت کم لوگ مستفید ہوں گے کیونکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق بیشتر لوگوں کو انتظامیہ سے رابطہ کرنے کا میسج مل گیا ہے جنہیں پتہ تک نہیں کہ وہ کیا کریں اور کس کے پاس جائیں اورموجودہ صورتحال میں تو انتظامیہ کرونا کی روک تھام کے سلسلے میں مسلسل متحر ک ہے ایسے میں وہ ریلیف پروگرام کے حوالے سے عوام کی کیا رہنمائی کرے گی،ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مزید سوات کے عوام کو امتحان اور آزمائش میں نہ ڈالے اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر ان کی دادرسی اور معاؤنت کیلئے فوری اورٹھوس اقدامات اٹھائے تاکہ ان کی مشکلات اور پریشانیوں میں کمی آسکے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :