صحت سہولیات کو ترستے عوام

جمعہ 8 مئی 2020

 Nasir Alam

ناصرعالم

یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنا حکومت وقت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے،عوام اس لئے الیکشن میں دل کھول کر ووٹ کا استعمال کرتے ہیں تاکہ منتخب حکومت ان کی مشکلات اور مسائل کو دورکرنے سمیت انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرے مگر بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ کسی بھی حکومت نے سوات کے عوام کودرپیش مسائل کو دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے اور نہ ہی انہیں سہولیات کی فراہمی کیلئے کوئی کارکردگی دکھائی یہی وجہ ہے کہ یہاں کے عوام کے مسائل میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہورہاہے،اس سے قبل بھی انہی صفحات پر باربار اہل سوات کے مسائل کا تذکرہ کیا جاچکاہے مگراس کے باوجود حکام کی آنکھیں نہیں کھلیں،جیسا کہ زیر نظر تحریر میں صحت سہولیات کا ذکر موجود ہے لہٰذہ آج ایک بار پھر اس حوالے سے موجود مسائل کواحاطہ تحریر میں لانے کیلئے کوشش کی جارہی ہے،ویسے تو سوات کے ہسپتالوں میں شروع ہی سے جدید سہولیات کافقدان ہے اور جو سہولیات موجود ہیں ان سے مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں اور وہ آج بھی پرائیویٹ طورپر علاج معالجہ کرانے پر مجبور ہیں،افسوسناک بات یہ بھی ہے کہ سوات میں موجودنوازشریف کڈنی ہسپتال میں گردوں کی پتھری کا علاج کرنے والی قیمتی مشین ایک سال سے خراب پڑی ہے، پی سی این ایل سکوپ نامی مشین کے ذریعے گردوں کاجو علاج مفت کیاجاتاتھا اب اسے مریض پرائیویٹ طورپر کرانے پر مجبورہیں جس پر بھاری خرچہ آتا ہے جوان کے بس کی بات نہیں، سوات کے علاقہ منگلو رمیں موجودجدید طرزکا کڈنی ہسپتال جسے سابق وزیر اعظم نوازشریف نے سوات کے عوام کو تحفے کے طور پردیا تھا وہاں پر ایک سال سے پی سی این ایل نامی مشین خراب پڑی ہے جس کے ذریعے مریضوں کے گردوں کا مقامی سطح پر مفت علاج معالجہ کیا جاتا تھایہ قیمتی اورجدیدمشین گردوں میں موجود پتھری کوبڑی آسانی کے ساتھ نکالنے کاکام کرتی تھی جس سے بہت سے مریضوں نے استفادہ کیا ہے مگر اب اس مشین کے ایک سال سے خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعدان مریضوں میں تشویش پھیل گئی ہے جن کے گردوں میں سٹون ہیں اورانہیں اس مشین کے ذریعے علاج کرانے کی اشد ضرورت ہے،یہاں کے غریب عوام پرائیویٹ طورپر علاج معالجہ کی استطاعت نہیں رکھتے جبکہ یہ مشین ملاکنڈڈویژن کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں موجود نہیں لہٰذہ اب اس کیلئے پشاوراور اسلام آباد جاناپڑتاہے،معلوم ہوا ہے کہ چائنا سے دوسری مشین لانے کیلئے حکام نے رابطے کئے ہیں مگرمشین تاحال نہیں پہنچ سکی کیوں نہیں پہنچ سکی اس کی وجوہات معلوم نہ ہوسکیں،مقامی لوگوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ اتنی اہم مشین ایک سال سے خراب پڑی ہے مگرایک سال کاعرصہ گزرجانے کے باوجو د بھی دوسر ی مشین نہیں پہنچائی جاسکی جو نہ صرف قابل افسوس بلکہ ایک قابل تشویش امر بھی ہے،دوسری جانب سیدوگروپ آف ٹیچنگ ہسپتال جو ملاکنڈڈویژن کا سب سے بڑ ااورجدید ہسپتال ہے مگر کارکردگی نہ ہونے کے سبب وہ ٹیچنگ کی بجائے میٹنگ ہسپتال میں تبدیل ہوچکا ہے کیونکہ اس ہسپتال میں موجود ایم آر آئی سمیت دیگر جدید اورقیمتی آلات عرصہ دراز سے خراب پڑی ہیں مگر باربار نشاندہی پر بھی کسی ذمہ دارنے اس طرف توجہ نہیں دی بلکہ توجہ دیناگوارا نہیں کی،لوگ کہتے ہیں کہ ہسپتالوں میں اتنی قیمتی اور جدید ٹیکنالوجی کی موجودگی کے باوجود انہیں بھاری بھاری فیسیں دے کر پرائیویٹ طورپر علاج معالجہ کرانا پڑتاہے جو حکومت اور دیگر متعلقہ ذمہ داروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان، لمحہ فکریہ اور ان کیلئے ڈوب مرنے کا مقام ہے،اس کے علاوہ بعض مریضوں کو ایسی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں جن کی تشخیص کیلئے لیبارٹری ٹیسٹ کرانا ضروری ہوتا ہے مگر یہاں ایک بار پھر افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ جس مشنری کے ذریعے یہ ٹیسٹ کرانا پڑتے ہیں سرکاری ہسپتال میں یا تو وہ مشنری موجود نہیں اور اگر ہے تو زیادہ رش ہونے کی وجہ سے اس کے رزلٹ تسلی بخش نہیں ہوتے لہٰذہ مریض یہ ٹیسٹ بھی پرائیویٹ طورپر کرانے پر مجبورہیں،معلوم ہوا ہے کہ سیدوگروپ آف ٹیچنگ ہسپتال میں کافی ماہر اور قابل ڈاکٹر موجود ہیں مگر جدیدٹیکنالوجی اور مشنری نہ ہونے کی وجہ سے ان ماہر ڈاکٹروں کی صلاحیتوں سے مریض خالی خولی مشوروں کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتے،اس کے علاوہ سوات میں موجود ڈسپینسریاں،بی ایچ یوز اور صحت کے دیگر مراکز بھی صحت کی جدید سہولیات سے محروم ہیں لہٰذہ ضرورت اس امر کی ہے حکومت اور دیگر متعلقہ حکام نعروں اوراعلانات کے خول سے نکل کر یہاں کے ہسپتالوں کی خراب مشنریوں کی بحالی اور وہاں پر موجود تمام تر کمیوں کو دور کرنے کیلئے فوری،ٹھوس،سنجیدہ،موثر اور عملی اٹھائیں تاکہ یہاں کے عوام کو مقامی سطح پر صحت سہولیات میسر آسکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :