سوات میں بجلی لوڈشیڈنگ حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان

بدھ 24 جون 2020

 Nasir Alam

ناصرعالم

سوات کے عوام کو ہر پارٹی نے سبزباغ دکھاکر اقتدارحاصل کیا اوربعدازاں انہیں بھلا کر اقتدار کے مزے لوٹنے لگی،ہرحکومت نے عوام کو زندگی کی تمام تر بنیادی سہولیات دہلیز پر فراہم کرنے اور علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے جو وعدے کئے وہ عوام کو ابھی تک یاد ہیں تاہم یہ الگ بات ہے کہ حکومت نے ان میں سے کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا ہے،بدقسمتی تو یہ ہے کہ عوام جو سہولیات قیمت دے کر حاصل کرتی ہے وہ بھی انہیں صحیح طورپر میسر نہیں بجلی کی مثال لیجئے جس کا ماہانہ بل عوام بڑی پابندی کے ساتھ جمع کراتے ہیں مگر اس کے باوجود بھی انہیں چوبیس گھنٹوں میں صرف چند گھنٹے ہی بجلی میسر رہتی ہے اوروہ بھی کم وولٹیج کے ساتھ،اب جبکہ موسم میں تبدیلی آئی اور موسم گرم ہوگیا تو واپڈا والوں نے بجلی کی جاری لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزید بڑھا دیا،روشنیوں کے امین ادارے پسکو نے سوات کے مرکزی مینگورہ شہر سمیت ضلع بھر میں جاری بجلی کی غیر اعلانیہ اور ناروا لوڈشیڈنگ کا سلسہ تیز کردیا،گرمی کی شدت میں اضافہ ہونے کے ساتھ اس محکمے نے عوام پر بجلیاں گرانے کا سلسلہ بھی تیز کردیاہے،اب دن اور رات میں کئی کئی گھنٹے تک بجلی غائب رہنے لگی جس کے باعث عوامی مشکلات اورپریشانیوں میں اضافہ ہونے لگا،بجلی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے سیاسی وسماجی حلقوں اور عمائدین علاقہ کا کہناہے کہ موسم میں تبدیلی آتے ہی محکمہ واپڈا نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھادیا ہے اس وقت مینگورہ شہر اور آ س پاس کے علاقوں میں گھنٹوں گھنٹوں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے جس کے سبب گرمی کے مارے لوگوں کی مشکلات بڑ ھ رہی ہیں،ایک طرف لاک ڈاؤن کے سبب کاروبار کا پہیہ رکا ہوا ہے اوردوسری طرف بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے باقی ماندہ کاروبار بھی تباہ ہورہاہے، حکومت نے باربار بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے مگر اس کے باوجود بھی واپڈا کی جانب سے عوام پر بجلیاں گرانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے،دن اور رات میں کئی کئی گھنٹے تک بجلی بند رہتی ہے جس پر حکومتی اہلکار اور دیگر ذمہ داروں نے خاموشی اختیار کررکھی ہے اوران کی یہ خاموشی واپڈا حکام کے حوصلے بڑھانے کا سبب بن رہی ہے جو بلاخوف وخطر وقت بے وقت بجلی بند کرنے میں مصروف عمل رہتے ہیں جن سے کوئی پوچھنے والا نہیں اورنہ ہی کوئی روکنے ٹوکنے والاموجود ہے،عوام کہتے ہیں کہ محکمہ واپڈا نے ہر دور میں ان پر بجلیاں گرائی ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے جومسلسل حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہاہے،بجلی کی بے دریغ لوڈشیڈنگ پر حکومتی خاموشی معنی خیز ہے بعض لوگوں کا کہناہے کہ حکومت واپڈاکے سامنے بے بس ہے اگر وہ بے بس نہ ہوتی تو صرف اعلانات اور بیانات سے کام نہ چلاتی بلکہ لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھاتی اور لوڈشیڈنگ کی شکل میں عوام پر مظالم ڈھانے کے مرتکب اہلکاروں سے باز پرس کرتی،جو حکمران واپڈا کولگام دینے میں ناکام رہیں ان سے خیر کی توقع نہ رکھی جاسکتی،عوام کا یہ بھی کہناہے کہ گرمی کے اس موسم میں اگر ایک طرف واپڈا نے ظلم کا سلسلہ جاری رکھا ہے تو دوسری طرف محکمہ گیس بھی اس سلسلے میں پیچھے نہیں جس کی جانب سے سوئی گیس کا پریشر انتہائی کم کردیا گیا ہے جو صارفین کیلئے ذہنی پریشانی کا سبب بن رہاہے،پہلے پہل موسم سرما میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کی جاتی تھی جس سے پیداہونے والی پریانشانیاں کسی اہل نظر سے ڈھکی چھپی نہیں مگر اب موسم گرما میں بھی محکمہ گیس نے ظلم کا سلسلہ شروع کردیا ہے جو یہاں کے عوام کے ساتھ ظلم کی انتہا ہے،محکمہ گیس اور واپڈا نے مل کر عوام کاجینا محال کردیا ہے جس کے سبب عوام میں ان دونوں محکموں کے خلاف سخت غم وہ غصہ پایا جاتاہے اوراگر ان محکموں نے ظلم کا یہ سلسلہ کچھ عرصہ تک اسی طرح جاری رکھا تو وہ مجبوراََ سڑکوں کا رخ کریں گے لہٰذہ ایسی صورتحال بننے سے قبل ہی حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے،مقامی حلقوں نے حکومت اور دیگر ذمہ داروں سے بجلی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کرنے اورصارفین کو تسلسل کے ساتھ بجلی کی فراہمی یقینی بنانے سمیت سوئی گیس پریشر کی بحالی کیلئے فوری ورموثراقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :