مون سون سے قبل۔۔۔

بدھ 31 مارچ 2021

 Nasir Alam

ناصرعالم

مینگورہ شہر اورملحقہ مقامات میں بند نالوں کو کھولنے اور نشیبی علاقوں سے بروقت پانی نکلنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ شہر کے وسط میں موجودبڑے بڑے  برساتی نالوں سمیت محلوں کی ندی نالے بھی وقت گزرنے کے ساتھ یا تو گندگی سے بھرگئے اور یا بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے بند ہوچکے ہیں جہاں سے بارشوں کے وقت پانی سیلابی ریلوں کی طرح نکلتاہے ہے جس سے کئی علاقے اور سڑکیں زیر آب آجاتی ہیں اسی طرح بارش کا یہ پانی مکانوں اور دکانوں میں گھس کر نقصان کا سبب بن جاتا ہے،یہ صورتحال تشویشناک شکل مون سون کی بارشوں کے وقت خطرناک صورت اختیار کرلیتی ہے،مون سون بارشوں کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آجاتی ہے جو سیلاب کی صورت میں رہائشی علاقوں میں گھس جاتا ہے جو نہ صرف املاک کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ جانی نقصان کا بھی سبب بن جاتا ہے، 2010میں جو سیلاب آیا تھا اس سے ہونے والے نقصانات اب بھی لوگوبکو یاد ہیں،نہ جانے کتنے انسان اس وقت سیلاب کی نذر ہوگئے تھے،قینتی املاک،سازوسامان ،مویشی اور رہائشی مکانات سیلاب کی زد میں آکر صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے،اُس بھی ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر برساتی نالوں اور دریائے سوات کے اطراف میں پانی نکلنے کے لئے موثر منصوبہ بندی کی جاتی تویہ سیلاب اتنے نقصانات کا سبب نہ بنتایہاں کے لوگوں کی بدقسمتی ہے کہ سوات جیسے سیاحتی اور خوبصورت مقام میں نکاسی آب کے نظام کا نام ونشان تک موجودنہیں یہی وجہ ہے کہ بارش ہو یانہ ہو مگر یہاں پر ندی نالوں کا پانی گلی کوچوں میں بہتانظر آئے گا جبکہ معمولی معمولی بارش کے وقت برساتی نالوں میں پانی کی سطح بڑھ جانے سے قریبی آبادی کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگتی ہیں،اس کے علاؤہ شدید گرمی میں پہاڑوں پر پڑی برف پگھل کر سیلابی ریلوں کی شکل میں نشیبی اور رہائشی علاقوں کا رخ کرتی ہے اور جگہ جگہ رہائشی آبادی میں گھس جاتی ہے،یہاں کے عوام کو اس صورتحال کا سامنا کافی عرصہ سے ہے ہر سال مون سون اور موسم سرما کی بارشوں کے دوران انہیں سیلابی ریلوں کا سامنا رہتا ہے اورہرسال یہ سیلابی ریلے مالی اور جانی نقصانات کا سبب بن جاتے ہیں،اگر دیکھا جائے تو سوات میں گلی کوچوں کی تعمیر ومرمت کےلئے کسی قسم کی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی بلکہ سمنٹ کے اوپر سمنٹ ڈالاناتاہے جس سے گلی کوچوں کی سطح اوپر چلی جاتی ہے اور مکانات نیچے رہ جاتے ہیں جہاں پر ہروقت نالوں کا پانی آسانی کے ساتھ گھس جاتاہے،اس وقت مینگورہ میں بہت سے ایسے محلے موجود ہیں جہاں پر موجود مکانات کی سطح گلی کوچوں کی سطح سے کافی نیچے ہیں اس ناقص منصوبہ بندی کے باعث ہروقت نالوں کا پانی گھروں میں بہتانظرآتاہے جو ظاہری بات ہے کہ اس کے نتائج  نقصانات کی شکل میں سامنے آتے ہیں،حال ہی میں سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے بعض محلوں میں نکاسی آب کا منصوبہ شروع کیاگیا جس کے دوران بڑے بڑے نالوں میں نکاسی کے لئے پائپ لائنیں رکھی گئیں مگر اس منصوبے میں ایسے محلوں کونظراندازکیاگیا جہاں پر ہر وقت ندی نالوں اور بارش کا پانی گلیوں میں بہتانظرآرہاہے جس سے مقامی لوگوں کو پریشانی کا سامنارہتاہے،اس کے علاؤہ شہر کی اہم شاہراہوں بھی بارش کے وقت زیر آب رہتی ہیں جہاں پر بارش رکنے کے بعد بھی کئی کئی گھنٹے تک یہ پانی تالابوں کی شکل میں کھڑانظرآتاہے جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے والوں کے لیے بھی مشکلات پیدا ہوتی ہیں،اس حوالے سے ایک بار نہیں بلکہ باربارحکام کو آگاہ کیاگیا مگر تاحال کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی جا کے باعث یہ مسلہ روزبروز سنگین صورت اختیارکررہاہے اور اگر مون سون سے قبل سوات کے شہری علاقوں میں سیوریج سسٹم میں بہتری نہیں لائی گئی تو اس سے مشکلات مزید بڑھیں گی لہٰذہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس ضمن میں مزید تاخیر یا کوتاہی سے کام نہ لے بلکہ نکاسی آب کے نظام میں بہتری لانے کے لئے موثر منصوبہ بندی کرکے عوامی پریشانیوں کا خاتمہ کرے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :