زندگی اللہ کی نعمت ہے، احتیاط کیجیے!

جمعرات 22 اپریل 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

آج ہی بھارت سے خبر آئی ہے کہ کورونا وائرس کا شکار مریضوں کی تعداد بیس لاکھ سے عبور کر چکی ہے، حالانکہ بھارت میں درجنوں قسم کی ویکسین تیار بھی ھو رھی ھے، اور لگائی بھی جاری ہے، ہزاروں ھلاکتیں ھو چکی ھیں، امریکہ کے بعد دوسرا ملک بھارت ہے جہاں کورونا کی شرح زیادہ ہے، دنیا میں کورونا سے ھلاکتیں تیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہیں،  دنیا جدید ٹیکنالوجی، ذرائع رکھنے کے باوجود پریشان ھے، امریکہ جیسے ملک میں  کورونا نے ملکی معیشت اور معاشرت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، برازیل، اٹلی،  فرانس اور روس جیسے ممالک اس وبا سے خوف زدہ اور مشکلات کا شکار ہیں،  امریکہ میں ڈھائی کروڑ لوگ بے روزگار اور تباہ کن حالات میں مبتلا ہو چکے، آپ کے پڑوس بھارت میں ھسپتال لاشوں سے اٹے ہیں  سیاسی اور سماجی رہنما اس وبا کا شکار ہو چکے، آپ کے سامنے کتنے عظیم لوگ جان کی بازی ھار گئے، کیا ناصر خان درانی جیسے صحت مند آدمی کو آپ بھول سکتے ہیں، آپ کے سامنے راولاکوٹ میں کتنے قیمتی ڈاکٹرز لڑتے  لڑتے جان کی بازی ہار گئے، پاکستان میں پہلی لہر کے دوران حکومت، عوام، اور علماء نے دانش مندی کا مظاہرہ کیا تھا جس سے بہت روک تھام ہوئی، لیکن دوسری اور اب تیسری لہر میں عوام بے خوف اور حکومت بے بس ہو چکی ہے، ھمارے سامنے قیمتی لوگ اس کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار رہے ہیں، ڈاکٹرز، صحافی اور عام افراد تیزی سے اس کا شکار ہیں، ملک کے ھسپتالوں میں جگہ باقی نہیں رہی، روزانہ کی شرح چار ہزار سے بڑھ چکی ہے، سہولتیں ناکافی ہو رہی ہیں، مگر افسوس ناک امر یہ ہے کہ عوام اسی طرح اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے، حکومت کتنی ہی کوشش کر لے عوام کے تعاون کے بغیر کچھ ممکن نہیں، چھوٹے چھوٹے بچے یہ سوال کرتے ہیں کہ، "یہ خود ماسک نہیں پہنتے اور باہر لکھ رکھا ہے ماسک کے بغیر داخلہ منع ہے" ھم ان منافقتوں سے کب نکلیں گے، یہاں تک کہ آزاد کشمیر کے دیہاتوں میں حالات انتہائی خطرناک ہو چکے ہیں، تیزی سے بچے بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں، حالانکہ آزاد کشمیر جیسے دیہی علاقوں میں بچنا زیادہ آسان ہے لیکن مجال ہے کہ دعوتوں، بازار گردی اور ھجوم سے گریز کیا جائے، راولاکوٹ، باغ، مظفرآباد، میرپور اور کئی علاقوں میں شرح بڑھ چکی ہے آپ کے ارد گرد ھزاروں لوگ شوگر، بلڈ پریشر اور دل اور سانس کی بیماریوں کا شکار ہیں، انہیں کورونا سے جان لیوا خطرہ ہے،
یہ زندگی اللہ کی نعمت ہے جس کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے اور اس کے بارے میں زیادہ سوال ہوں گے، کم از کم رمضان کے اس با برکت مہینے میں ہی اپنے اندر احساس پیدا کر لیں، حد درجہ تشویشناک امر یہ ہے کہ ویکسین کے حوالے سے بھی غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے، یہ یاد رکھیں کہ ویکسین سے اسی فیصد انفیکشن کے خطرات کم ہو جاتے ہیں،  اس لئے جس تک ویکسین پہنچ رہی ہے وہ ضرور استفادہ کرے، جاہلانہ تصورات اور باتوں پر یقین نہ کریں، پچاس سال تک کے لوگوں کی رجسٹریشن کا آغاز ھو چکا ھے اس میں حصہ لیجیے اور اپنے اردگرد لوگوں میں شعور بیدار کریں، اس جان لیوا وبا سے  نبرد آزما ھو سکیں،
  پاکستان کے شہروں میں  شرح دس فیصد سے بڑھ چکی ہے مگر مارکیٹ، ہوٹلز اور خریداری کا ھجوم برقرار ھے، اوپر سے احتیاط کو فضول سمجھ کر بھول چکے ہیں کورونا سے تعلیم، معیشت، روزگار اور تجارت سب کچھ متاثر ہے، اس سے بھی لوگوں کے اندر یقین پیدا نہیں ہوا، ان سخت حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا آپ تیار ہیں؟ کیا احتیاط سے آپ اس معاشرتی بوجھ اور پریشان کن صورتحال پر قابو نہیں پا سکتے؟ ان سوالات کے بارے میں سوچیں، یقین مانیں آگے جانے کی بہت جلدی ہے تو یاد رکھیں سخت سوالات کے لئے تیار رہیں، زندگی کی عظیم نعمت اللہ تعالیٰ نے آپ کے حوالے کی ھے وہ پوچھے گا، کہاں اور کیوں اس کو ضائع کیا، احساس پیدا کیجیے اور احتیاط کا دامن ہاتھ نہ چھوڑئیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :