
کب تک ۔۔۔۔۔ آخر کب تک ؟
بدھ 11 ستمبر 2019

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
جو نہیں جانتے ، وفا کیا ہے
منگل 10 ستمبر کو پوری قوم انتہائی عقیدت واحترام سے یومِ عاشور منا رہی ہوگی۔ حسین ابنِ علی ہم سب کے ہیں اور اُن کی قربانی ہمارے لیے مشعلِ راہ۔ ہماری عقیدتیں بجا لیکن کیا کبھی ہم نے سوچا کہ درسِ حسین کیا ہے اور ہم اُس پر کس حد تک عمل کر رہے ہیں۔ درسِ حسین تو یہ کہ
حقا کہ بنائے لاالہ ہست حسین
بدل سکے گا نہ سیدھے ہاتھوں وہ اپنے انداز دیکھ لینا
پاک فوج کے ترجمان کی یہ پریس کانفرنس قومی اُمنگوں کی ترجمان بھی تھی۔ چیف آف آرمی سٹاف نے بھی جی ایچ کیو راولپنڈی میں یومِ دفاع کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ” کشمیر تکمیلِ پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ پاکستان کبھی بھی کشمیریوں کو تنہا اور حالات کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑے گا“۔ ہمیں چیف آف آرمی سٹاف اور پاک فوج کے ترجمان کی باتوں پر بھرپور اعتماد۔ ہمیں یہ بھی یقین کہ جذبہٴ شوقِ شہادت میں گندھی پاک فوج کا ایک ایک جوان آخری گولی اور آخری سانس تک جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ سوال مگر یہ کہ بھارت تو آرٹیکل 370 اور 35-A کی صورت میں جارحیت کر چکا، مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ بنا چکا، اب ہم کس انتظار میں ہیں؟۔ اقوامِ متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں کا حشر سب کے سامنے۔ عالمی سطح پر سوائے چین اور ترکی کے کسی نے اِس بھارتی اقدام کی بھرپور مذمت نہیں کی۔ سبھی اِسے بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دے رہے ہیں۔ اُمتِ مسلمہ خاموش تماشائی۔ کئی مسلم ممالک کے مفادات بھارت سے وابستہ۔ اِن حالات میں پاکستان کے پاس سوائے جنگ کے کون سا آپشن باقی بچا ہے؟۔ ہمارے حکمران بار بار کہہ رہے ہیں کہ اگر بھارت نے جارحیت کی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا لیکن بھارت تو جارحیت کر چکا (فی الحال) کشمیر کو ہڑپ کر چکا۔ اب بھارت کی طرف سے کس جارحیت کا انتظار ہے؟۔ کیا قوم یہ سمجھ لے کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ ختم اور بھارتی وزیرِداخلہ راج ناتھ سنگھ کے مطابق اگر کبھی مذاکرات ہوئے تو آزاد کشمیر پر ہوں گے۔ بظاہر تو یہی نظر آتا ہے کہ بھارت تو اپنی خباثتوں میں کامیاب ہوچکا اور ہمیں سانحہ مشرقی پاکستان کی طرح ایک اور سانحے کا دُکھ جھیلنے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے لیکن پھر بھی ہمیں میجرجنرل آصف غفور کے اِس بیان پر اعتبار ”کشمیر پر سودے بازی ہوئی، نہ ہوگی۔ کشمیر پر ڈیل کے لیے ہماری لاشوں سے گذرنا ہوگا“۔ قوم انتظار میں ہے کہ ”موذی“ کی خباثتوں کا کب جواب دیا جائے گا۔ یہ انتظار کب تک ۔۔۔۔۔ آخر کب؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.