
جی ہاں ! ہم جاہل ہیں
اتوار 21 جون 2020

پروفیسر رفعت مظہر
ویسے قصور خانِ اعظم کا نہیں، ہم جہلاکا، جو خانِ اعظم کے دعووں کی گہرائی کو نہ پہنچ سکے۔
(جاری ہے)
ہم بھی جاہل اور ہمارے ساتھ جُہلاء کا جلوس، بیچاری یاسمین راشد کو تو محض اپنی وزارت بچانے کی خاطر معافی مانگنی پڑی۔ ہمارے پاس چونکہ کوئی وزارت ہے نہ سفارت اور نہ ہی ہم معاون یا مشیرِ خصوصی، اِس لیے ڈَر کاہے کا۔ بِلا خوف وخطر سوال کہ کہاں ہے وہ ارسطوئے دَوراں جو کہا کرتا تھا ”اِدھر عمران خاں وزیرِاعظم بنی، اُدھر باہرسے 200 ارب آئی“ (کہیں ایسا تو نہیں کہ 200 ارب ڈالر تو آئی لیکن وزیرِ موصوف نے کھائی)۔ کہاں ہے وہ صاحبِ کشف وکرامات سابق وزیرِخزانہ اسدعمر جس کے بارے میں خان ِاعظم کہا کرتے تھے کہ اُس کے آتے ہی معیشت آسمان کی رفعتوں کو چھونے لگے گی اور لوگ یورپ امریکہ سے نوکریوں کی تلاش میں پاکستان کا رُخ کریں گے؟ لیکن ”کھودا پہاڑنکلا چوہا“۔ اسدعمر کی چھٹی ہوئی اور اُس کی جگہ معیشت کے ”افلاطون“ حفیظ شیخ نمودارہوئے۔ یہ وہی حفیظ شیخ ہے ناں جو پیپلزپارٹی کے دَور میں وزیرِ خزانہ ہوا کرتے تھے اور اپوزیشن ”کُرلاتی“ رہتی تھی کہ آئی ایم ایف کا یہ نمائندہ ملکی معیشت کو برباد کر دے گا لیکن شاید تحریکِ انصاف کے کاغذوں میں ”آزمودہ را آزمودن جہل نیست“۔ کہاں ہے وہ وزیرِباتدبیر جس کا تکیہ کلام ”جان اللہ کو دینی ہے“؟۔ رانا ثناء اللہ دندناتا پھرتا ہے لیکن اے این ایف ابھی تک اُس کا کچھ بگاڑ نہیں سکی۔ کیا کبھی وزیرِموصوف نے اے این ایف سے پوچھا کہ رانا ثناء اللہ کے خلاف آڈیو، ویڈیو اور ثبوت کہاں ہیں؟۔ یہ سوال تو وزیرِموصوف سے قوم بھی نہیں پوچھتی کہ قوم تو ٹھہری جاہل اور مرضِ نسیاں میں مبتلاء ۔ ہم تو ڈی چوک اسلام آباد میں خانِ اعظم کے اُن غیرآئینی اور غیرقانونی اعلانات کوبھی بھول چکے جو اُنہوں نے اپنے ”سیاسی کزن“ مولانا طاہر القادری کی ہمراہی میں کنٹینر پرکھڑے ہوکر کیے۔ سیاسی کزن مگر اب روٹھا روٹھا سا، خیال اُس کا یہی تھا کہ اُسے بھی ”حصّہ بقدرِجُثہ“ ملے گا مگر خان نے یہاں بھی یوٹرن لے لیا۔ اب اُس کا شکوہ ”آج وزیرِاعظم وہ شخص ہے جو میرے شانہ بشانہ کھڑا ہوکر ماڈل ٹاوٴن کے مظلوموں کے لیے انصاف لینے کی بات کرتا تھا“۔ پڑھے لکھے مولانا سے عرض ہے کہ ”اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا“۔ خانِ اعظم کے اپنے دَورِحکومت میں ”مظلومین“ کی تعداد میں اضافہ ہوچکا۔ جب اُنہیں آج تک انصاف نہیں مل سکا تو ماڈل ٹاوٴن کے مظلوموں کو کیسے ملے گا؟۔ پاکستان میں انصاف کے سارے دَر کھلے ہیں، اگر وہ واقعی انصاف کے طالب ہیں تو درِانصاف پہ دستک دیں، انصاف ضرور ملے گا۔ ابھی کل ہی کی بات ہے ہماری ”دبنگ“ عدلیہ نے قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف دائر کیے جانے والے صدارتی ریفرنس کو رَدی کی ٹوکری کی نذر کر دیا۔ حکمران شاید بھول گئے کہ یہ نیب نہیں، سپریم کورٹ ہے جہاں حکمرانوں کا سِکّہ نہیں چلتا۔ بات دوسری طرف نکل گئی، ابھی تو ہم نے یہ بھی پوچھنا تھا کہ کہاں ہیں وہ ایک ارب درخت اور 350 ڈیم جو خیبرپختونخوا میں بنائے جانے تھے۔ کہیں ڈیموں کا پیسہ پختونخواہ کے سابق وزیرِاعلیٰ ڈکار تو نہیں گئے؟۔ کہاں ہے پشاور میں8 ارب روپے میں میٹرو بنانے کا چیلنج؟۔ شنید ہے کہ یہ میٹرو 140 ارب روپے میں بھی نہیں بن پا رہی۔
اب ذرا کورونا وائرس پر عظیم ترین حکومتی اقدامات پر بھی بات ہو جائے کہ پوری دنیا میں ہر طرف کورونا کا راج ہے۔ تین ماہ ہونے کو آئے ہم نے باہر کی شکل دیکھی، کسی عزیز سے ملنے گئے نہ کسی کو گھر آنے کی اجازت دی۔ اگر کسی نے گھر آنے کی خواہش کا اظہار کیا بھی تو کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر ٹال دیا۔ اب تو ہمارے بہانوں کی پوٹلی بھی خالی ہو چکی۔ نقصان بہرحال یہ ہوا کہ گھر کی رونقیں تمام ہوئیں، رات گئے تک ہلا گُلااور ہنگاموں کو بریک لگ گئی حالانکہ ”ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق“۔ اب تو گھر میں ہی اِدھر اُدھر تکتے رہتے ہیں اور نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ بقول ناصر کاظمی
ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ، ایسا لگتا ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.