
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
منگل 16 نومبر 2021

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
ذوالفقار علی بھٹو نے تو صرف روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تھا لیکن کپتان نے ”لمبی لمبی چھوڑنے“ میں کمال ہی کر دیا۔ 100 دنوں میں ملک کی تقدید بدلنے کے دعوے، ایک کروڑ نوکریاں، 50 لاکھ گھر، بیرونی ممالک میں پڑے ہوئے کرپشن کے 200 ارب ڈالروں کی واپسی، آئی ایم ایف پر تین حرف اور پتہ نہیں کون کون سے سہانے سپنے دکھائے۔ قوم، خصوصاََ نسلِ نَو نے یہ تک نہ سوچا کہ آخر کپتان کے ہاتھ ایسی کون سی ”گیدڑ سنگھی“ لگی ہے جو پلک جھپکتے سب کچھ کر دے گا۔ جب تحریکیوں کو کہا جاتا کہ خاں کے وعدے ودعوے سب خواب وخیال ہیں تو وہ بقول احمد فراز کہتے
کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہی
اگر وہ خواب ہے ، تعبیر کرکے دیکھتے ہیں
لیکن اِس خواب کی تعبیر اتنی بھیانک ہو گی، یہ شاید تحریکیوں نے بھی نہیں سوچا ہوگا۔ اُنہیں تو یقین تھا کہ کپتان آتے ہی کرپشن کے 200 ارب ڈالر واپس لا کر سارے قرض ادا کر دے گا لیکن ہوا یہ کہ اگر نوازلیگ کی حکومت نے 5 سالوں میں بیرونی قرضوں کے حجم میں 10661 ارب روپے کا اضافہ کیا تو کپتان کی حکومت محض 3 سالوں میں اِس حجم میں 15000 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر گئی۔ نوازلیگ کے دَور میں لیے گئے قرضے تو ایک حد تک ترقیاتی کاموں کی صورت میں نظر بھی آتے ہیں لیکن تحریکِ انصاف کے دامن میں سوائے مہنگائی و بیروزگاری کے اور کچھ نہیں البتہ پوری قوم آئی ایم ایف کے پنجہٴ خونی میں۔ طُرفہ تماشا یہ کہ مشیرِخزانہ شوکت ترین پارلیمنٹ تک کو اعتماد میں لینے کے لیے تیار نہیں کہ اُس نے قوم کو آئی ایم ایف کے آگے کتنے میں بیچا۔
سونامی کی اُٹھتی لہروں کو دیکھ کر شاید زورآوروں نے بھی سوچا ہوگا کہ چلو اُسے آزما کر دیکھتے ہیں۔ ویسے بھی اُنہیں ”مائنس ٹو“ پر عمل درآمد کے لیے ”حاضر سٹاک“ میں اِس سے بہتر آپشن نظر نہیں آرہی ہوگی کیونکہ ہر طرف ”تبدیلی آئی رے“ کے چرچے تھے۔ اب یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے زورآوروں کا دستِ شفقت کچھ پیچھے ہٹ گیا ہوکیونکہ اب وزیرِاعظم کے اتحادی بھی آنکھیں دکھانے لگے ہیں۔ 9 نومبر کو وزیرِاعظم نے اسلام آباد میں ارکانِ پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ”دھاندلی کا واحد توڑ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (EVM) ہے۔ کرپٹ سسٹم کی پیداوار تبدیلی نہیں آنے دے گی۔ تبدیلی ہمیں لانی ہے، آپ کا مقابلہ مافیا سے ہے، آپ جہاد سمجھ کر قانون سازی میں حصّہ لیں“۔ حکومتی اتحادیوں، قاف لیگ، ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور دیگر نے ای وی ایم پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اِس ”جہاد“ میں حصّہ لینے سے صاف انکار کر دیا۔ وزیرِاعظم صاحب بھی ”بھولے بادشاہ“ ہیں، بھلا اتحادی بھی کبھی فی سبیل اللہ کوئی کام کرتے ہیں؟۔ جب قاف لیگ نے آنکھیں دکھائی تھیں تو وزیرِاعظم نے فوراََ چودھریوں کے دَرِدولت پر حاضری دی اور مونس الٰہی کو وفاقی وزیر بنا دیا۔ اب بھی وہ اِسی قسم کا کوئی حربہ استعمال کریں گے تو شاید اتحادی چند قدم مزید ساتھ چلنے کو تیار ہو جائیں۔ ہمارا وزیرِاعظم کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنے کے معاملے میں آصف زرداری کے آگے زانوے تلمذ تہ کر دیں کیونکہ اِس معاملے میں وہ استادوں کے استاد ہیں۔ ہمارا یہ بھی مخلصانہ مشورہ ہے کہ اگر پھر بھی بات نہ بنے تو ”نیویں نیویں ہو کر“ گھر لوٹ جائیں کیونکہ اِسی میں عافیت ہے۔ شنید ہے کہ زورآوروں کا رویہ دیکھنے کے لیے اپوزیشن چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لا رہی ہے۔
اب کچھ ذکرسول سروسز اکیڈمی کی 44ویں پاسنگ آوٴٹ تقریبِ انعامات سے وزیرِاعظم کے خطاب کا۔اُنہوں فرمایا ” جس معاشرے کے اندر اخلاقیات نہیں ہوتیں وہ انصاف بھی نہیں کر سکتا، وہ پھر این آر او دیتا ہے اور چوروں کو ڈیل کرتا ہے“۔ بجا ارشاد! سوال مگر یہ ہے کہ معاشرے کی اخلاقیات تباہ کرنے کا ذمہ دار کون؟۔ پارلیمانی سیاست میں غیرپارلیمانی الفاظ استعمال کرنے والا کون؟۔ انتہائی ادب سے گزارش ہے کہ سیاست میں غیرپارلیمانی الفاظ کے موجد آپ خود ہیں اور آپ کی دیکھا دیکھی آپ کے پیروکارسوشل میڈیا پر بیٹھ کر ہر وقت تبرّے بازی کرتے رہتے ہیں۔ رہی چوروں کو ڈیل کرنے کی بات تو چودھری برادران کو سب سے بڑا ڈاکو کِس نے قرار دیا؟۔ ایم کیو ایم کے خلاف ثبوتوں کا بیگ بھر کر کون عازمِ لندن ہوا؟۔ شیخ رشید کو اپنا چوکیدار تک نہ رکھنے کا اعلان کس نے کیا؟۔ یہ سبھی اب آپ کے دست وبازو ہیں، اِس سے بڑا این آر او اور کیا ہوگا؟۔ آپ کی اپنی جماعت کے اندر بھی کئی لوگ ایسے ہیں جنہیں آپ نے این آراو دے رکھا ہے اِس لیے گستاخی معاف! این آر او کا ذکر آپ کے مُنہ سے اچھا نہیں لگتا۔ اِسی خطاب میں اُنہوں نے فرمایا ”اگر آپ طاقتور کو اوپر رکھ رہے ہیں تو آپ انصاف نہیں کر سکتے“۔ امیرالمومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فریایا تھا ”جب انصاف کا پلڑا کسی کی وجاہت کے خوف سے اُس کی طرف جھُک جائے تو پھر قیصروکسریٰ کی حکومتوں اور اسلامی ریاست میں کیا فرق ہوا؟“۔وزیرِاعظم نے قولِ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تو اپنے الفاظ میں دہرا دیا لیکن ”چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک“۔ اُن کا تو 2 لاکھ روپے ماہانہ میں بھی گزارا نہیں ہوتا لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تو 2 چادروں کا بھی حساب دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ دریائے فرات کے کنارے مَر جانے والے کتّے کی روزِقیامت پُرسش سے بھی لرزہ بَراندام تھے لیکن وزیرِاعظم بھوکوں مرتی قوم کو بار بار تلقین کر رہے ہیں ”گھبرانا نہیں“۔وزیرِاعظم کے حواری چند روز قبل تک تحریکِ لبّیک پاکستان کو دہشت گرد، انڈین ایجنٹ اور ”را“ سے رقوم وصول کرنے کا الزام دھر رہے تھے لیکن پھرپتہ نہیں اچانک کیا ہوا کہ وہ سبھی دودھ کے دُھلے نکلے ۔ اب شنید ہے کہ ٹی ٹی پی سے بھی مذاکرات کا ڈول ڈالا جا چکا ہے۔ یہ وہی گروہ ہے جس کی گردن پر سانحہ اے پی ایس پشاور سمیت 80 ہزار پاکستانیوں کا خونِ ناحق ہے۔ آپ نے تو ہر زورآور کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے لیکن دینِ مبیں تو حق بات پر ڈَٹ جانے کا درس دیتا ہے۔ امیرالمومنین حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دَور میں جب منکرینِ زکوة نے سَر اُٹھایا تو صحابہ کرام نے آپ رضی اللہ عنہ کو مشورہ دیا کہ فی الحال منکرینِ زکوة سے صرفِ نظر کیا جائے کہ حالات اِس کی اجازت نہیں دیتے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ”قحافہ کے بیٹے کی کیا مجال کہ جو کام میرے نبیﷺ نے شروع کیا اُس سے مُنہ موڑ لے“۔ اِس لیے وزیرِاعظم صاحب! بڑی بڑی باتوں کے ذریعے ”پھوکے فائر“ کرنا چھوڑ دیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.