
پاکستان اور نئی ابتلا
جمعہ 2 جولائی 2021

رائے ارشاد بھٹی
قارئین حضرات میں پرفکٹ فگر تو نہیں جانتا کہ افغان جنگ میں امریکہ کا جانی نقصان کتنا ہوا ہے مگر ایک محتاط اندازے کے مطابق ویتنام میں امریکہ کے تقریباً باون ہزار فوجی ہلاک ہوۓ اور یہاں اس سے کئی گناہ زیادہ ہوے ہیں البتہ اس جنگ میں امریکہ بہادر کے معاشی نقصان کے اعدادوشمار کچھ یوں ہیں کہ بیس برس میں مجموعی امریکی خرچہ دو اعشاریہ چھبیس ٹرلین (کھرب) ڈالر ہے اس میں سے پونے دو کھرب ڈالر اسلحے اور فوج پر خرچ ہوۓ دوسو چھیانوے ارب ڈالر فوجیوں کے علاج اور معذوروں کی سہولتوں پر خرچ ہوۓ پانچ سو بیس ارب ڈالر جنگی قرضے کے سود کی مد میں چلے گۓ ساٹھ ارب ڈالر افغان فوج کی تربیت و تشکیل پر خرچ ہوۓ جبکہ ایک سو چالیس ارب ڈالر تعمیر نو ع کے نام پر مقامی وفاداروں تعمیراتی ٹھیکے داروں میں بٹ بٹا گۓ بدلے میں ہاتھ کیا آیا کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے
اس تمام صورت حال میں میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت ہمارا ملک جس نازک اور سنگین دور سے گذر رہا ہے اور جو حالات پیش آنے والے ہیں وہ کبھی پیش نہ آۓ تھے حادثات اور خطرات اپنے جبڑے کھولے ہماری سرحد پر کھڑے ہیں ایسے کہ ان کی کچلیاں تک دکھائی دے رہی ہیں ایک بار پھر امریکہ نے اس خطے اور خاص طور پر پاکستان کو طالبان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے ایک بار پھر ہمیں دھشت گردی اور بم دھماکوں کا خطرہ لاحق ہے امریکہ بہادر اور اتحادیوں نے انخلا کے وقت خطے میں سب سے زیادہ اہمیت رکھنے والے ملک پاکستان کو اعتماد میں نہیں لیا پاکستان کو اپنے تحفظات سے مطمئن نہیں کیا خدا نہ کرے اگر طالبان سابقہ نظریات وخیا لات کے ساتھ کابل کا کنٹرول دوبارہ سنبھا ل لیتے ہیں تو پاکستان ایک بار پھر 2005سے 2018 کی دہائی میں چلا جاۓ گا جہاں بم دھماکے دہشت گردی افراتفری کا راج تھا اس بارے میں ہمارے وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں اپنی کی گئی تقریر میں اگاہ کیا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل ترین اور نازک حالات سے دوچار ہے اور آنے والے حالات مزید کتنے سنگین اور مشکل ہوسکتے ہیں اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے ہم نے پہلے ہی اس پرائی جنگ میں کود کر بہت نقصان اٹھایا ہے معاشی نقصان تو ایک طرف ہم نے کم از کم بہتر ہزار افراد دھشت گردی میں شہید کرواۓ اور لاکھوں لوگ معذور ہوۓ ہیں دعا ہے کہ اللہ نہ کرے دوبارہ ویسے حالات ہوں مگر اب ہمیں اندرونی طور پر تمام تر اختلافات بھلا کر ایک قوم بن کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جانا چاہیے اور اس سنگین صورت حال میں عصبیت ، جذباتیت کو بھلا کر ہوش مندی اور حکمت سے کام لینا چاہیے ہمارے سیاستدانوں اور عسکری طاقتوں کو ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں ٹھوس اور مربوط پالیسیاں بنانی چاہیں جو لوگ لوگوں کی راۓ اور رویت پر اثر انداز ہوتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ متانت اور معقولیت کی تلقین کریں اور حالات کا صحیح ادراک پیدا کرنے کا فریضہ انجام دیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رائے ارشاد بھٹی کے کالمز
-
کامریڈ واحد بخش بھٹی
پیر 7 فروری 2022
-
ماڈل ٹاؤن سے ماڈل ٹاؤن تک
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
عذاب کے گیارہ سو دن
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
دستانوں والے ہاتھ
منگل 21 ستمبر 2021
-
لیہ کا دورہ بلاول بھٹو اور بدلتا سیاسی منظر
ہفتہ 18 ستمبر 2021
-
نظریاتی جیالے پھر اگنور
پیر 13 ستمبر 2021
-
افغانی سٹوڈنٹس اور ہماری قوم
بدھ 18 اگست 2021
-
جشن آزادی 14 اگست کو یا 15 اگست کو ؟
منگل 10 اگست 2021
رائے ارشاد بھٹی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.