نیوزی لینڈ میں کورونا ختم

جمعرات 11 جون 2020

Rana Muhammad Rizwan Khan

رانا محمد رضوان خان

یہ صرف خبر نہیں بلکہ خدمت، پلاننگ اور بہترین منصوبہ بندی کی ایک لازوال داستان ہے
عوامی فکر اور شاندار طرز حکومت کی وہ سند ہے جس کا خواب دنیا میں رہنے والا کسی بھی ملک کا شہری دیکھتا ہے
نیوزی لینڈ کی حکومت نے اپنے ملک میں دنیا کا سب سے سخت لاک ڈاؤن کا آغاز کیا اور جس کی وجہ سےملک میں کچھ وقت سے کورونا کا کوئی ٹیسٹ رپورٹ نہیں ہوا جبکہ آخری کیس 22 مئی کو رپورٹ کیا گیا تھا.
اور اب نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے اپنے ملک میں کورونا کی روک تھام کے لیے نافذ کی جانے والی پابندیوں کو آج رات سے مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا ہے.

کیونکہ اب عالمگیر وبا کے درمیان ملک میں زندگی عام معمولات کی طرح محسوس ہو رہی ہے.

(جاری ہے)

کیوی وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ آج کابینہ کی اجازت کے بعد وہ اپنے ملک کو لیول ون کی طرف لے جا رہے ہیں اور کرونا کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اس دوران بین الاقوامی سرحد مسلسل بند رہیں گی.
ایس او پی بنانا اس پر عمل کروانا اور عوامی سطح پر حکومت کی ہدایات پر اچھے طریقے سے عمل پیرا ہو کر کرونا جیسی وباء سے اپنے ملک کو پاک کرنا بے شک ایک معجزہ ہے جو کیویز نے کر دکھایا ہے اور بے شک یقینی طور پر دوسری دنیا کے لیے ایک مثال قائم کر دی ہے.
اب آ جائیں پاکستان کی طرف ...
بدقسمتی سے ہم کرونا پھیلاؤ کے اس لیول پر آ چکے ہیں جہاں پتہ نہیں کتنے اپنوں کے جنازے اٹھانے پڑیں گے.
میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کی ذمہ دار حکومت یا عوام کم اور زیادہ وہ سازشی تھیوریز کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے والے فری کے نیوٹن اور آئنسٹائن ہیں جو ہمارے ملک میں بکثرت پائے جاتے ہیں .
ہمارے حالات ملاحظہ کریں جب حکومت سڑکوں پر ڈنڈا لیے کھڑی تھی، ہر جگہ اور ہر شہر مکمل لاک ڈاؤن تھا اور عوام چھتوں پر چڑھ کر اذانیں دے رہی تھی کہ بس کچھ ہی وقت تھا ہم کرونا پر قابو پانے کے قریب تھے کہ سازشی ٹولہ آ دھمکا .
۵ جی سے لے کر امریکہ اور چینی سازش تک
کرونا فراڈ سے لے کر سب جھوٹ تک
 کرونا مریضوں کو ڈاکٹر زہر کا انجیکشن دے کر مار رہے ہیں سے ہسپتال جان بوجھ کر کرونا میں ڈالنے سے دس سے تیرہ ہزار ڈالر وصول کرنے تک
ہر بندے نے اپنی عقل اور سمجھ بوجھ کی حد تک وہ ہوائیاں اڑائ ہیں جن کی نظیر آپ کو شائد ہی دنیا میں کہیں ملے.
جبکہ اب پاکستان میں وائرس سے مبتلاء ہونے اور مرنے والے نوجوان ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہو گئی ہے.

یکے بعد دیگرے ہم نے وہ نوجوان اور ہنستے مسکراتے چہرے ہمیشہ کے لیے گنوا دیے ہیں جو ابھی زندگی کی دوڑ شروع بھی نہ کر پاۓ تھے.
کبھی کبھار کسی سیاسی راہنما کی رحلت کی خبر سنا کرتے تھے جبکہ ایک ہفتے میں نصف درجن ممبران اسمبلی جان سے گئے
اور ہم کرونا کا مذاق اڑا رہے تھے.
کرونا کو سازش کہنے والے کہاں ہیں اب ؟
سازش، سازش سازش کے نعرے لگانے والو کہاں ہو اب تم؟  
میں نہ مانوں کی رٹ لگانے والے اب ان بیٹوں اور بھائیوں کی مدد کرنے کیوں نہیں آتے جو اپنے عزیزوں، اپنے پیاروں کو کرونا کی وجہ سے اپنے ہاتھوں سے دفنا بھی نہیں سکتے.
 
کہاں گئے وہ بے حس جاہل جو کہتے تھے کرونا ہے ہی نہیں...!!!
سب کچھ حکومت پر ڈالنا مناسب نہیں
میں یہ مانتا ہوں کہ حکومت کی طرف سے بہت ساری کوتاہیاں ہوئ ہیں مگر ہم نے کیا کیا؟
اجتماعی دعاؤں سے اجتماعی شاپنگوں تک کا سفر ایک ماہ میں طے کر لیا اور نتیجہ یہ کہ پندرہ دن میں ہم اس مقام پر کھڑے ہیں جہاں کبھی چین، اٹلی اور اسپین جیسے ملک تھے.
مسجدوں اور مدرسوں نے تو حکومتی ہدایت پر عمل کر کے دکھا دیا مگر ہر وہ شخص جو بازاروں اور شاپنگ سنڑوں میں یا اپنے گھر سے بغیر ماسک کے نکلا اس نے کرونا کو کھلا چیلنج کیا.
مگر جناب بدقسمتی سے بیماروں اور جراثیموں کو کیا گیا  چیلنج بہادری نہیں بیوقوفی کہلاتا ہے اور اس جہالت کا خمیازہ ہمیں نہ جانے کتنی زندگیوں کا خراج دے کر، نہ جانے کتنے پیاروں کو الودع کہہ کر بھگتنا ہو گا.
کاش ہم اب بھی سمجھ جائیں.


ہوش کے ناخن لیں اور سختی سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا شروع کردیں.
دیر سے ہی مگر اب بھی اپنی غلطیوں سے سیکھ کر اور اپنے عمل سے ایک مثال بن جائیں.
اور یاد رکھیں مثالیں بیان نہیں کی جاتیں
مثالیں  تو  دی  جاتیں  ہیں ...!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :