آلودگی اور پاکستان

منگل 12 نومبر 2019

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی اس وقت قراہ ارض کو لاحق ہے پاکستان میں بھی اس سے پیدا ہونے والے خطرات منڈلانے لگے ہیں اس صدی درجہ حرارت میں درجہ حرارت میں ہونے والا ممکنہ اضافہ انسانوں جاندار پودوں درختوں پرندوں جانوروں خطرہ کا باعث بن سکتا ہے مگر سوچنے کی بات یہ ہے پاکستان ان خطرات کیلئے کیا تیاری کی ہے در اصل ان خطرات کا موجب انسان ہی ہے انسانی سرگرمیاں گاڑیوں موٹر سائیکلوں کارخانوں میں جلنے کا ایندھن اور دھواں چھوڑتی ٹرانسپورٹ صنعتی یونٹ کھانے پینے کی اشیاء کی تیاری میں ایندھن کا استعمال سیکرٹ ٹائروں اور پلاسٹک کچڑ ا اور کوڑا کے ڈھیروں کا جلانااور درختوں کی بے تحاشاکٹائی وغیرہ شامل ہیں جس کے باعث آ لودگی میں بتذر یح اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور موسمیاتی تبدیلی آ رہی ہے لاہور، کراچی، ملتان، گوجرانولہ، سیالکوٹ ،فیصل آباد، گجرات، حیدر آباد، پشاور، شیخوپورہ سمیت پاکستان کے بڑے شہروں کی آ بادی آلودگی میں سانس لینے پر مجبور ہے اور انسانی سر گرمیوں نے ایسی صورت پیدا تو کر دی ہے مگر اپنے مستقبل کی فکر تک نہیں کی اور نہ ہی اس قدر احتیاطی اقدامات کی جانب توجہ نہیں دی پاکستان میں ماحول کے متعلق متعلقہ اداروں کردار بھی نہ ہونے کے برابر ہے ۔

(جاری ہے)


دوسری طرف اداروں کا کردار اپنی جگہ اس سے بڑھ کر معاشرہ کا کردار بھی کا فقدان دیکھ کر دکھ ہوتا ہے ہم سب نے اپنے ماحول کو آلودگی سے دوچار کررکھا ہے جس سے مسائل اور بیماریوں کو بھی اپنے گلے لگا لیا ہے ۔پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ضرورت اس بات کی ہے لوگوں میں ماحول بچاوٴ کا شعور بیدار کرنے کی تحریک چلائی جائے قوم یک جا ہو تو بڑے سے بڑے بحر انوں پر قابو پایا جا سکتا ہے جس طرح اپنے اپنے گھر کو سنوارہ جاتا ہے اسی طرح قوم ملک سے آلودگی کا خاتمہ بھی کر سکتی ہے اور متعلقہ اداروں کو بھی اپنی ذمہ داریاں اعداد وشمار سے ہٹ کر عملی طور پر ادا کرنے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے لوگوں کو موٹر سائیکل کے زیادہ استعمال کے بجائے کم سفر کیلئے سائیکل کا استعمال کی جانب راغب کیا جائے اور صنعتی اداروں کو پابند کیا جائے وہ آلودگی کیلئے ایسے اقدامات کریں جس سے آلودگی نہ پھیل سکے اسی طرح دھواں کا باعث بنے والی ٹرانسپورٹ کے خلاف کاروائی کرنے اور کچڑا اور پلاسٹک جلانے والوں کو بھی معاف نہ کیا جائے۔

 ایسی صنعتیں جو کہ آلودہ پانی کا باعث بنتی ہیں ان کو واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا پابند کیا جائے اور عوام میں شعور بیدار کرنے کیلئے سیمیناروں کا انعقاد خواتین کو گھر گھر جا کر اس سے آگاہی دینے تعلیمی اداروں میں بھی اس سلسلہ میں آگاہی کرنا وقت کی ضرورت ہے دُکانداروں تاجروں کو بھی یہ بتایا جائے ایندھن جلانے میں دھواں نہ پیدا کرنے کے طریقوں پر عمل کریں یہ ہم سب کے مستقبل کی ضرورت ہے ورنہ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے خطرات سے دوچار ہوں گے لوگوں کو خطرات سے بھی آگاہ کریں اور یہ بھی بتائیں درختوں کو بے مقصد نہ کاٹیں ان کی حفاظت کریں جنگلات کی کٹائی چوری کی روک تھام اور شجر کاری پر حقیقی معنوں میں کڑی نگرانی کی بھی ضرورت بھی ہے ہم سب کی ہمت اور کام اور کام کرنے سے ہی اپنے ماحول کو تبدیل کر سکتے ہیں اس کیلئے ترقی یافتہ ممالک سے بھی استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہ ہے اس مقصد کا حصول ایک سوچ اور ایک قوم بن کر ممکن ہے آلودگی کا باعث بنے والوں کے خلاف سخت قوانین بنانے اور عملدرآمد کرانے کی بھی ضرورت بھی ہے اور پاکستان کو جنگلات کو عالمی سطح کے ممالک کی صف میں لانے کیلئے جامع پالیسی اپنانے بین الاقوامی سطح پر لایا جا سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :