عدم برداشت مستقبل کی تباہی بربادی کا پیغام

ہفتہ 14 دسمبر 2019

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

عدم برداشت کے رویے مستقبل کی تباہی بربادی کا پیغام ہے ملکی صورت حال کو دیکھ کر ہر محب وطن فکرمند دیکھائی دیتا ہے سیاسی ماحول میں ایسی گرما گرمی ایک دوسرے الزامات کا طوفان اور نازیبا الفاظ کا استعمال جس کی ماضی میں بھی مثال نہیں ملتی چور ڈاکو کرپشن کی میڈیا پر چیخ وپکار کا سماں کالے کوٹ سفید کوٹ کے درمیان پھڈا امراض دل کے بڑے ہسپتال پر دھاوامریضوں کی ہلاکتیں سرکاری املاک کی توڑ پھوڑسمیت ایسے واقعات کا پیغام سے ہماری رسوائی عالمی سطح ُپر ہوئی ہے۔


 صاحب اقتدار اور اپوزیشن سمیت ہر شعبہ زندگی کے درمیان تنازعات اس دوران قانون شکنی بے ہودہ الفاظ کا استعمال سے منفی رویوں کا پیغام نئی نسل کو مل رہا ہے جوکہ مہذب معاشرہ کو زیب نہیں دیتا اس سے دن بدن تناوٴ بڑھتا جا رہا ہے اور عدم برداشت کو فروغ مل رہا ہے ضرورت تو اس بات کی تھی ہم اپنے مستقبل کو مثبت رویوں کا پیغام دیتے مگر منفی پیغام ان کی تباہی بربادی کردے گا کرپشن بد عنوانیاں قومی دولت کی لوٹ مار کے خلاف کارروائیاں ہونی چاہیے اور احتساب بلا امتیاز اور انصاف کے ساتھ اوپر سے نیچے تک ہو یہ کام عدالتوں پر چھوڑ کر ایوانوں میں قانون سازی اور ملک قوم کی ترقی خوشحال کیلئے مثبت تنقید برداشت کرتے ہوئے کام جاری رکھیں اور ایسے اقدامات کریں جس سے پاکستان کا مستقبل روشن ہوسکے ریاست مدنیہ تو بہت دور کی بات ہے سچ تو یہ ہے کرپشن ہر شعبہ میں کینسر کی طرح ُپھیل چکی ہے رشوت بڑھ میں دن بدن اضافہ تعمیراتی منصوبوں میں ناقص میڑ یل کا استعمال ملاوٹ مافیا قبضہ مافیا منشیات مافیا اور لوٹ کھوسٹ سٹریٹ کرائم ڈاکے راہزنی چوری اغوا سمیت جرائم پر قابو پانا مشکل ہو گیا ہے اور عام طبقہ تو انصاف سے بھی پُر امید نہیں دیکھائی دیتا ایسا کیوں ہے۔

(جاری ہے)

 دوسری طرف کمر توڑ مہنگائی اور بیروزگاری سے دوچار عوام کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں ان کیلئے اپنے بچوں کو تعلیم دلوانا اور علاج کروانا بھی مشکل ہو گیا ہے اور چائلڈ لیبر کو فروغ ملنا اور آبادی کی اکثرت غربت کی لیکر سے نیچے زندگی گزانے پر مجبور اور بچے غذائی کمی کا شکار تمام ٹیکسسزکا بوجھ برداشت کرنے کے باوجود بنیادی سہولتوں سے محروم کیوں یہ ایسا سوال ہے جو ہر پاکستانی کرتا آ رہا ہے ان کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں مگر اس پر سوچ بچار نہ ہونے کے برابر ہے بلند و بانگ دعووٴں پر عمل در آمد ہوتا نظر نہیں آتا عوام کی زندگی کو تنگ کرنا ریاست مدنیہ کی سوچ نہیں تھی۔

 ریاست مدنیہ والوں نے جھوٹ وعدہ خلافی سے کام نہیں تھا اللہ تعالی کے خوف اور آخرت کا فکر اللہ تعالی کے سامنے پیش ہونے کا خوف اور نبی کریم ﷺ کی پیروری اور قرآن سنت کے مطابق زندگی گزارنے اور انصاف کی فراہمی کے ساتھ عوام کی خدمت کی جس کی مثال نہیں ملتی موجودہ حکومت نے کرپشن کے خاتمہ کا عزم کر رکھا ہے اس پر کام جاری رکھے مگر عوام کو درپیش مسائل کی جانب بھی توجہ دیں عوام کو سکھ ملے گا یہ ہی حکومت کی کامیابی ہوگی تنقید کو برداشت کرتے ہوئے اچھائی کے عمل کو اپنائیں چند سالوں سے عدم برداشت نے ہمارے معاشرہ کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جوکہ ملک وقوم کی ترقی کیلئے رکاوٹ اور مسائل کو جنم دے رہا ہے اس کے اثرات نسل نو پر مسلط ہو رہے ہیں قانون کیااور ڈاکٹروں کے درمیان حالیہ تناوٴ اور قومی نقصان جانوں کا ضیاع بھی عدم برداشت کا نتیجہ ہے یہ ہی صورت حال ہماری سیاست سمیت ہر شعبہ زندگی میں ہے جس سے انتہائی منفی اثرات ہمارے حال اور مستقبل پر مرتب ہو رہے ہیں اور معاشرتی بگاڑ سے عوام کی سوچ وفکر میں بھی تبدیلی ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے ہمیں برداشت کے ساتھ آگے بڑھنے کی فکر کرنی چاہیے اور مہذب قوم کا پیغام اپنے مستقبل کو دینا چاہیے اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو تنقید کو برداشت کرتے ہوئے ملک وقوم کی بہتری ترقی اور عوام کے مسائل کو حل کیلئے لانا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :