پنجاب کی دھرتی کی پہچان 900سال قدیم لوری میلہ

جمعرات 13 فروری 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

پنجاب کا 900سال قدیم لوری میلہ سخی سرور سنگ میں لال نوں دیواں لوریاں کی گونج کی تیاریاں شروع پنجاب کی دھرتی کی پہچان روایتی میلوں علاقائی کھیل تماشے مہمان نوازی بھائی چارہ سر سبز کھیتوں گھبرو نوجوانوں اور رنگارنگ رسم ورواج رسومات سے چلی آ رہی ہے ماضی قریب تک عوام کی تفریح کیلئے کھلے میدانوں میں بازی گروں کے کمالات ریچھ کتوں اور بولی کتوں کی لڑائیاں بندر ریچھ بکرے کی مداری تیتروں کے بولنے کے مقابلے طوطا فال اوران کے کمالات سانپ مرغ اوربٹیر وں مقابلے بہروپیا کی نکالی کشتیاں کبڈی ہتھ جوڑیاں کوڈی پہلوانوں کے دنگل پتلی تماشہ ڈھولے علاقائی گیت نیزہ بازی گھوڑاناچ وغیرہ مفت کی تفریح چلے آ رہے تھے مگر اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بھی قدیم روایتی میلوں کا انعقاد ہوتا آ رہاہے ان میں 900 سالوں سے پنڈی بھٹیاں میں لوری میلہ سخی سرو رسنگ اپنی قدیم ترین روایات ثقافت رسم و رواج کے ساتھ ہر سال 3,4,5مارچ کو منعقد ہوتا آرہا ہے لوری میلہ کے سنگ آنے کی صدیوں قدیم روایات برقرار اور سنگوں کی آمد شروع ہونے ساتھ ہی فضا لال نوں دیواں لوریاں سے گونج اُٹھی گلیوں بازاروں اور سنگ کے میدان پر کمسن بچے نوجوان لوریاں لینے لگے ہیں اور یہ منظر لوگوں کو اس قدر پسند ہے پورا سال دیہاتی لوریاں کی انتظار کرتے ہیں 2مارچ کو سنگ میدان میں جہاں بچوں کو مائیں منت پوری ہونے پر لوریاں دلوائیں گی ان کے سروں پر صدقات دیں گئیں ریچھ کی سواری کرائیں گی وہاں چاولوں دیسی گھی چینی باداموں سے تیار کی جانے والی میٹھی پنیاں پھینک کر اپنی منت پوری کریں گی جبکہ منت ماننے والے یہ پنیاں کھائیں گے سنگ میدان میں پنجاب کی بھر پور ثقافت علاقائی لباسوں میں بچے نوجوان بوڑھے عورتیں آتیں ہیں اور سخی سرور کے سنگ جو کی ڈھونکل سے پیدل منزل بہ منزل سفر کرتے ہوئے 19پھاگن کو طوفانوں بارشوں گرمی سردی میں مقررہ تاریخوں پر 900سالوں سے سفر کرتے آرہے ہیں جبکہ چھوٹا سخی سرور کا سنگ جو کہ 17پھاگن کو پنڈی بھٹیاں پہنچ جاتا ہے اس کے ساتھ ہی دیواں لال نوں لوریاں سے فضا گونج اُٹھتی ہے یہ منظر میٹھی پنیاں پھیکنے کا انداز زمانہ قدیم کی یادوں کو تازہ کرتا ہے موٹروے کے سنگم پر پنڈی بھٹیاں میں یہ میلہ سجتاآرہا تھا جو کہ ملکی و غیر ملکی سیاحوں اور پنجاب بھر کے شائقین شرکت کرتے تھے سخی سرور کے سنگ میں قدیم رواتی لباسوں میں ملنگوں کے رنگا رنگ لباس رنگا رنگ جھنڈے اور ان جھنڈوں کے ساتھ چڑھاوے ان کی سخی سرور سے محبت کا اظہار بھی دیکھا جاسکے گا ۔

(جاری ہے)

حضرت سلطان سخی سرور نے دھونکل سے منزل بہ منزل سخی سرور ڈیرہ غازی خان تک جو سفر اور قیام کیا تھا اور سخی سرور میلہ ان کی یاد میں صدیوں سے مقررہ تاریخوں پر منعقد ہوتا آرہا ہے لوریاں کا سلسلہ ہوجاتاہے پنجاب کی ثقافت میں دیواں لال نوں لوریاں کی آوازیں گونج اُٹھتی ہیں ملکی غیر ملکی میڈیا اس منفرد میلہ کو بھر پور کوریج دیتا آرہا ہے گندم کی فصل پر محنت مشقت کرنے والے کسان دیہاتی اور دور دارز سے میلوں کے شائقین اس میلہ میں شرکت کرتے ہیں اور قدیم رسومات اور رنگا رنگ تفریح پروگراموں سے لطف اندوز ہو کر دلوں کے بوجھ کو اتارتے ہیں مگر اس پنجاب کے قدیم میلہ کو منعقد کرانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے ماضی میں کھیلوں کا اہتمام اور نیزہ بازی اور انعامات کی تقریبات کا اہتمام ہوتا تھا اور کھیلاڑیوں کی حوصلہ افرائی ہوتی آرہی تھی مگر اب یہ جوش وخروش نہیں رہااگر اس میلہ کا اہتمام وزارت ثقافٹ اور ضلعی حکومت کرے اس سے سیاحت کو فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ آمدن بھی ہو سکتی ہے نوجوانوں کا مطالبہ ہے کڑکٹ فٹ بال بیڈمنٹن کبڈی کشتیاں کوڈی نیزہ بازی سمیت دیگر کھیلوں کے مقابلے اور انعامات تقسیم کا اہتمام کیا جائے تو یہ میلہ جشن بہاراں بھی بن سکتا ہے اس سے کھیلوں کو بھی فروغ مل سکے کا اور نوجوانوں کیلئے ایک اچھی تفریح بھی ہو گا اور روایتی قدیم میلہ کے رنگا رنگ کی ثقافت رسم ورواج بھی تفریح کا باعث ہوں گے لوگوں نے قدیم روایات کو برقرار رکھنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اس میلہ کی آمد یکم پھاگن اورموسم بہار کی خوشی کے ڈھول بجنے لگتے ہیں گاوٴں گاوٴں گلی گلی اور ساندل بار کے شہروں میں ڈھول بجانے والے ڈھول بجا بجا کر موسم بہار اور لوری میلہ کی آمد کا پیغام صدیوں سے پہنچاتے آ رہے ہیں اور لوگ اس میلہ کی تیاریاں شروع کر دیتے ہیں جبکہ مٹھائیاں خاض کر جلیبیاں اور میلہ کی سوغات سمجھی جاتیں ہیں کھیل تماشے بھی میلہ کی رونق کو بڑھاتے ہیں صدیوں کی روا یات اور رسومات جو کہ برقرار چلی آ رہی ہیں ان کو دیکھ کر انسان زمانہ قدیم میں کھو کر رہ جاتا ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :