
جلد انجام کو پہنچ جائیں گے !
منگل 6 اکتوبر 2020

رقیہ غزل
(جاری ہے)
در حقیقت ہوتا وہی ہے جو آج ہو رہا ہے ”اندھیر نگری چوپٹ راجا“ کہ سبھی سیاسی کھلاڑی اپنی بقا ء اور کرسی کی جنگ لڑتے ہیں اور عوام الناس کا کوئی پرسان حال نہیں ۔اس لیے عرض ہے کہ قوم نے اس قسم کے مژدے بہت سنے اور انجام بھی دیکھا ہے یہی دیکھ لیں کہ تبدیلی سرکا ر تین برس’ ’ کرپشن مکاؤ “پلے کارڈ کھیلتی رہی اور چند دن پہلے کی خبر ہے کہ انسداد بد عنوانی کے لیے بنایا جانے والا محکمہ اینٹی کرپشن خود ہی کرپشن میں ملوث نکلا ہے کہ ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس نے نوٹس لیتے ہوئے 12 اینٹی کرپشن افسران و اہلکاروں کو نوکری سے بر طرف کر دیا ہے مگر کب تک ۔۔؟ آٹا ،شوگر اور دیگر مافیاز اور ریکوریوں کا جو انجام ہوا وہ بھی کسی سے چھپا ہوانہیں ہے اگربات ہے اپوزیشن رہنماؤں کی تو میاں شہباز شریف کے پاس جو بیٹوں کی کمپنیاں ہیں اور اپنے اکاؤنٹس میں بھی جو ٹرانزیکشنز ہیں ان کے پاس کوئی حساب کتاب نہیں ہے اور کسی کے پاس بھی اپنے اثاثوں کا کوئی حساب نہیں ہے پھر وہ برسر اقتدار ہویا برسر پیکار ۔۔خود احتسابی کا عمل گھر سے شروع ہوتا ہے اگر جناب عمران خان اپنے وزیروں اور مشیروں کا کڑا احتساب کرتے تو آج حالات کچھ اور ہوتے اور عوام کو بھی نظر آتا کہ نظام بدل چکا ہے مگر یہاں تو چاپلوسی اور خوشامد پر معاون خصوصی اور دیگر عہدوں کی بندر بانٹ سے ہی فرصت نہیں ملتی بایں وجہ کو ئی خاص تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملتی بلکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کا ایجنڈہ بھی نواز شریف کو واپس لانے اور اپوزیشن کو ٹھکانے لگانے پر ہی مشتمل ہوتا ہے حالانکہ پورے ملک میں ہر قسم کے مافیاز سرگرم عمل ہیں اور انھوں نے عوام الناس کا جینا حرام کر رکھا ہے مگر کسی اجلاس میں یہ خبر سننے کو نہیں ملتی کہ آٹا ،چینی اوراشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو واپس لایا جائے گا حتی کہ ادویات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ لمحہ فکریہ ہے ؟دکھ تو اس بات کا ہے کہ نہ جانے کونسی ریاست مدینہ بنا چکے ہیں جہاں مریض دوائی نہ ملنے پر مر جائے تو افسوس نہیں کرتے بلکہ کہتے ہیں کہ غریب تھا تو بیمار کیوں ہوا اور اگر ہوا تو بیماری اور موت اللہ کی طرف سے ہے ہم کیا کر سکتے ہیں ۔اس قدر بے حسی اور بے مروتی ہے کہ بس اللہ کی پناہ ! لفاظی ہی لفاظی ہے
اقبال نے کہا تھا کہ ”ہوا ہے گو تندو تیز لیکن چراغ اپنا جلا رہا ہے ،وہ مردِ درویش جس کو حق نے دئیے ہیں انداز خسروانہ “ یقیناایسا لیڈر اب ہمیں میسر نہیں آسکتا جو کامل ایمان رکھتے ہوئے تیز ہواؤں میں چراغ امید جلائے اور اپنی تمام تر توانائیاں عوام کی خدمت کے لیے وقف کر دے کہ اپنی نظریاتی استقامت ،سچائی اور اخلاص سے زمینی حقائق کو بدلنے کی قدرت رکھتا ہوہمارے ہاں تواحساسات و جزبات سے کھیلنے کی جیسے رسم ہی چل پڑی ہے ملک میں عجب افراتفری اور بے یقینی کا عالم ہے تبدیلی سرکار اپنی ناپختہ حکمت عملیوں اور تمام تر نا اہلیوں کی وجہ سے عوام الناس کا اعتماد پہلے ہی کھو چکی ہے ایسے میں اپوزیشن سے محاذ آرائی کسی صورت بھی مفاد میں نہیں ہے مگر پھر بھی تبدیلی سرکار سارے ملکی اور عوامی کام پس پشت ڈال کر اپوزیشن کو ناکام کرنے کے منصوبے کو پورا کرنے کے کے لیے سر جوڑے بیٹھی ہے سوال تو یہ ہے کہ کیا اپوزیشن مئوثر احتجاجی تحریک چلانے کے قابل بھی ہے ؟کیا نواز شریف واپس آئیں گے یا الطاف حسین دوم کا کردار ادا کریں گے کیونکہ وہ کھلم کھلا طبل جنگ بجا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ غلام بن کر نہیں رہ سکتا ، مزید ظلم برداشت نہیں کرونگا اور حکومتی خاتمے تک تحریک جاری رہے گی دوسری طرف حکومت کا مئوقف ہے کہ نواز شریف نے ہمیشہ وعدہ خلافیاں کی ہے اسلیے اب آہنی ہاتھوں سے نپٹا جائے گا جو بھی ہے مگر یہ طے ہے کہ بے شک ساری اپوزیشن گرفتار ہو جائے یا ملک بدر ہو جائے تب بھی حکومتی کار کردگی کو کوئی خاص فرق نہیں پڑنے والا اور یہ وہ اہم پوائنٹ ہے جو حکومت مخالف تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے کافی ہے کیونکہ تبدیلی سرکار نے تاحال عوامی ریلیف کے لیے کچھ بھی نیا نہیں کیا ایسے میں حکومت اور اپوزیشن کا ٹکراؤ خانہ جنگی کو فروغ دیگا یا تاریخ خود کو دہرائے گی اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اگر تبدیلی سرکار نے اپنی ترجیحات نہ بدلیں تو جلد انجام کو پہنچ جائیں گے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رقیہ غزل کے کالمز
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ ایک لمحہ فکریہ
جمعرات 17 فروری 2022
-
وزیر اعظم اپنے مشیر تبدیل کریں !
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تحریک انصاف مزید قوت کے ساتھ کب ابھرے گی ؟
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
انقلاب برپا کرنے والی مہم
پیر 13 دسمبر 2021
-
آرزوؤں کا ہجوم اور یہ ڈھلتی عمر
بدھ 1 دسمبر 2021
-
حساب کون دے گا ؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
پہلے اپنا احتساب کریں پھر دوسروں سے بات کریں !
جمعرات 11 نومبر 2021
-
سیاستدانوں باز آجاؤ !
جمعرات 21 اکتوبر 2021
رقیہ غزل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.