
بند گلی
جمعرات 1 اکتوبر 2020

سیف اعوان
(جاری ہے)
اداروں کی سویلین معاملات میں مداخلت کی سب سے بڑی وجہ پارلیمنٹ اور ریاست کے سربراہ کا کمزور ہوناہے۔پاکستان کو آج تک با اختیار،مضبوط،اپنی مرضی سے فیصلے کرنے والا اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے والا وزیراعظم ہی نہیں مل سکا اگر کوئی ملا تو اس کو ہر طرح سے کمزور کرنے اور نیچا دیکھاکیلئے کبھی عدالتوں نے مداخلت کی اور کبھی اداروں نے مداخلت کی ۔
پاکستان جب جب ترقی کی جانب سفر کرنے لگاہے اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہی ہیں ۔ہمارے حکمرانوں کا ایک بنیادی مسئلہ یہی رہا ہے کہ وہ ہر بات کا الزام فورا ملک دشمن قوتوں اور ہمسایہ ملک بھارت پر لگادیتے ہیں جبکہ حکمران طبقہ کبھی یہ نہیں سوچتا کہ ہماری صفوں میں کون ایسے عناصر ہیں جو ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں ۔الزامات لگانے ،پروپیگنڈے کرنے اور پکڑ دھکڑ کی سیاست سے ملک ترقی نہیں کرتے اور نہ اس ملک میں بیرونی سرمایہ کار ی آتی ہے۔بیرونی سرمایہ کاری ایسے ملک میں آئے گی جہاں امن قائم ہوگا اور سیاسی استحکام پیدا ہوگا ۔دوسری جانب جس ملک میں افراتفری ،لوٹ مار،مافیا ازم مضبوط ہو،پارلیمنٹ کمزور،ریاستی سربراہ فیصلے کرنے میں با اختیار نہ ہو ایسے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ایسے حالات میں ملک میں ترقیاتی کام،صحت و تعلیم کی شعبوں میں انقلابی اقدامات ڈراؤنے خواب کے متراد ف ہے۔پاکستان میں 2017کے بعد سے ملک میں مسلسل افراتفری ،پکڑ دھکڑ ،اداروں کی سویلین معاملات میں مداخلت،میگاپروجیکٹس پر کام سست روی کا شکار ،بیرونی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر،الٹا اپنے سرمایہ کار بھی عدم تحفظ کا شکار ،غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے ،اشرفیہ اور با اثر طبقہ قانون سے پاورفل،مہنگائی کی شرح بلند تر ہوتی جارہی ہے ۔فی الحال جیسے نئے پاکستان کیلئے اتنی جدوجہد کی گئی تھی وہ کہی نظر نہیں آرہا۔لوگ آج بار بار کیوں کہہ رہے ہیں ہمیں پرانا پاکستان واپس لوٹادیں ۔اس کی سب سے بڑے وجہ یہی ہے کہ 2013سے 2017تک ملک میں پکڑ دھکڑ،لوٹ مارنہیں چل رہی اور نہ ہی مہنگائی کی شرح 11فیصد تھی ۔ان سالوں میں ملک میں ترقیاتی کام بھی ہورہے تھے اور عام آدمی کو روزگار بھی مل رہا تھا لیکن اچانک سے کوئی نیا منصوبہ لاؤنچ ہوتا ہے جو اس ملک کا بیڑہ غرق کردیتا ہے۔آج ہر شخص نے اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنارکھی ہے ۔کوئی شخص اپنی ذمہ داری پوری کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ملک میں عدالتی نظام کمزور ہوتا جارہا ہے لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کم ہورہا ہے۔سیاسی اختلافات اب ذاتیاں تک پہنچ گئے ہیں ۔پہلے عدالتوں اور جیلوں میں مرد جاتے تھے اب سیاستدانوں کی بہو،بیٹیوں اور بہنوں کوکبھی جیلوں میں ڈالا جارہا ہے اور کبھی عدالتوں کے چکر لگوائے جارہے ہیں ۔اس کا واضع مقصد یہی ہے کہ سیاسی حریفوں کے اہلخانہ کی تذلیل کی جائے ۔کیا ایسے حالات میں ملک آگے بڑھ پائے گا یا دودھ اور شہد کی نہریں بہہ سکیں گئیں؟یقینا ایسا نہیں ہوسکتا۔بہنیں،بیٹیاں اور مائیں سب کے ایک جیسی ہوتی ہیں ۔اگر آج سیاسی مخالفین اور اپوزیشن کے لیڈروں کی بیٹیاں اور بہنیں عدالتوں اور جیلوں میں جارہی ہیں کل کو صاحب اقتدار بھی اپوزیشن میں آسکتے ہیں اور ان کی بہنیں بیٹیاں بھی عدالتوں اور جیلوں میں جاسکتی ہے کیونکہ وقت کبھی ایک جیسا نہیں رہتا۔کل کے حکمران آج کے قیدی ہیں اور آج کے حکمران شاید کل کے قید بن جائیں ۔اس لیے بہتر یہی ہے کہ سب کو اپنے آنے والی کل کی فکر کرنی چاہیے ۔صاحب اقتدار اور طاقتور شخصیات پکڑ دھکڑ کی چکر میں بہت آگے نہ نکل جائیں ایسا نہ ہو کہ واپسی کے تمام راستے بند ہو جائیں اور آپ بند گلی میں کہی پھنس جائیں اور آپ کو واپسی کاراستہ بھی نہ مل سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.