جنگ ستمبر اور سیالکوٹ محاذ

اتوار 5 ستمبر 2021

Saif Awan

سیف اعوان

ماہ سمبر کی جیسے ہی آمد ہوتی ہے تو ہر پاکستانی کو ایک عجیب سا جوش اور ولولہ اپنے جسم میں محسوس ہوتا ہے۔ہر سال ستمبر کا مہینہ افواج پاکستان کے عظیم شہداء اور غازیوں کی یاد دیں تازہ کرتا ہے ۔1965کی جنگ میں مسلح افواج کے ساتھ ساتھ پاکستان کے عام شہری بھی اس جنگ میں بھرپور جوش جذبے سے شریک ہوئے ۔عام شہریوں نے بھی اس جنگ میں وہ مثالیں قائم کی جو تاریخ میں ہمیشہ کیلئے سنہری حروف سے لکھی جاچکی ہیں۔

میں نے گزشتہ سال جنگ ستمبر کے حوالے سے لاہور میں پیش آنے والے چند جنگی واقعات کے متعلق آرٹیکل لکھا تھا اس بار میں نے سوچا کہ آپ کے سامنے کچھ سیالکوٹ محاذ پر پیش آنے والی چند اہم واقعات رکھے جائیں ۔سیالکوٹ محاذ پر دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی ٹینکوں کی ٹینگ لڑی گئی۔

(جاری ہے)

بھارتی فوج نے 8ستمبر کو جموں کے راستے سیالکوٹ کی طرف پیش قدمی کی۔

بھارتی ٹینک پیش قدمی کرتے ہوئے سیالکوٹ کے نواحی علاقوں تک پہنچ گئے لیکن پاک فوج کی پندرویں ڈویژن نے بھر جوابی کاروائی کرتے ہوئے بھارتی ٹینکوں کو پیچھے دھکیل دیا۔اس کے بعد بھارتی ٹینکوں نے چونڈا اور ظفر وال کی طرف پیش قدمی شروع کردی۔پاک فوج کی ہائی کمانڈ نے فورا 6آرمڈ ڈویژن کو اس علاقے میں بھیج دیا ۔جس نے پورے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ۔

یہاں تاریخ کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ شروع ہو گئی۔ٹینکوں کی یہ آمنے سامنے جنگ کئی روز تک جاری رہی جس میں پہلے دن بھارت کے 16ٹینک مکمل طور پر تباہ ہوئے اور کئی ٹینکوں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ پاکستان کے چار ٹینکوں کو نقصان پہنچا۔ اس کے بعد بھارت کے ہر روز آٹھ سے دس ٹینک تباہ ہونے لگے۔ ان دنوں سیالکوٹ میں گنے کی فصل کافی حد تک تیار ہو چکی تھی ۔

جس کاپاکستانی فورسز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ٹینک ان کھیتوں میں چھالیتے جبکہ سامنے آتے بھارتی ٹینکوں کو طاق طاق کا نشانے بناتے۔ظفروال میں جنگ کے دوران ایک عجیب واقعہ پیش آیا جس کو آج بھی ظفروال کے کچھ پرانے بزرگ لازمی یاد کرکے مسکراتے ہونگے۔بھارت کی گورکھا فوج ظفر وال میں داخل ہوئی تو وہاں کے لوگوں نے سمجھا ان کے علاقے میں چائنیز فوجی آگئے ہیں۔

گورکھا سپاہیوں کی شکلیں چینیوں سے ملتی جلتی ہیں ۔گورکھا سپاہی اردو اور ہندی بھی بہت کم ہی بولتے ہیں۔ظفر وال کے رہائشیوں نے ان گورکھا سپاہی کو کھانے پینے کا سامان بھی مہیا کیا اور موچے کھودنے میں ان کی مدد بھی کی۔جیسے پاکستانی فوج کو گورکھا فوج کی ظفر وال میں موجودگی کی اطلاع ملی تو پاک فوج نے بآسانی ان کو واپس پیچھے دھکیل دیا۔دوسری جانب چونڈا میں بھارتی ٹینکوں کی مسلسل دھجیاں بھکر رہی تھیں۔

بھارت کے درجنوں ٹینک مکمل تباہ ہو چکے تھے۔پاکستانی فوج نے کوبرا اینٹی ٹینک میزائل استعمال کرنے شروع کردیے ان میزائلوں کا ٹینکوں کی نسبت نشانہ کئی گناہ بہتر تھا۔یہ میزائل ایک وار میں بھارتی ٹینک تباہ کردیتے تھے۔پاکستانیوں میں ایک بات بہت مشہور ہے کہ 1965کی جنگ میں پاکستانی فوجی اپنے سینے پر بم بھاند کر بھارتی ٹینکوں کے نیچے لیٹ جاتے تھے یہ سرار بے بنیاد ہے اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس حوالے سے برگیڈئر حامد سعید جہنوں نے یہ جنگ لڑی وہ بتاتے ہیں کہ کچھ افواہیں ایسی ہوتی ہیں جن کے اڑنے کا نقصان نہیں ہوتا بلکہ فائدہ ہی ہوتا اس لیے ان کی تردید نہیں ہوتی ۔دوسری جانب بھارت کیلئے چونڈا کا محاذ بہت نقصان دہ ثابت ہو رہا تھا بھارتی فوج نے اپنے ٹینک کمانڈر کرنل تارا پوری کو ایک پیغام بھیجا کہ اگر وہ چونڈا پسرور روڈ کاٹ دیں تو ان کو بھارت کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ”پرم ویر چکر “دیا جائے گا۔

کرنل تارا پوری نے جیسے ہی حملے کی منصوبہ بندی شروع کی تو اچانک پاکستانی فوج ان کے سروں پر پہنچ گئی ۔پاکستانی فوج نے بھارت کے 100کے قریب فوجی ہلاک کردیے جو بچے وہ ٹینک چھوڑ کر فرار ہو گئے۔جبکہ کرنل تارا پوری زخمی حالت میں گرفتار ہو گئے لیکن وہ جلد ہی ہلاک ہو گئے۔کرنل تارا ویر کو زندگی میں تو نہیں لیکن مرنے کے بعد پرم ویر چکر مل گیا۔

اسی محاذ پر چند بھارتی سپاہی نے کئی روز تک بھاکھے پیساسے ڈٹ کرمقابلہ کیا۔مسلسل پسپائی کے باوجود بھارت نے شکست نہ تسلیم کی ۔آخر کار 18ستمبر کی رات بھارت نے چونڈا پر آخری حملہ کیا۔لیکن پاکستانی توپوں کی رینج میں آنے کی وجہ سے بھارتی فورسز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ۔اس کے چھ سو فوجی ہلاک ہوئے جبکہ سو کوقیدی بنالیا گیا۔اس لڑائی کے بعد بھارت نے دوبارہ چونڈا پر کوئی حملہ نہیں کیا۔

پاکستان نے دنیا کی دوسری بڑی ٹینکوں کی جنگ جیت لی۔اس پر صدر ایوب خان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ٹینکوں کی یہ جنگ دنیا کو ہمیشہ یاد رہے گی۔1965کی جنگ لاہور ،سیالکوٹ کے علاقہ سندھ کے علاقے گادرا اور دالی میں بھی لڑ گئی ۔گادرا اور دالی عمر کوٹ کے قریبی علاقے ہیں ۔جہاں بھارتی فوج کو پاکستانی فوج نے دو نوں طرف سے گھیر لیا ۔یہاں 180بھارتی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔

جنگ ستمبر کی شہداء اور غازیوں نے عظیم شان کارنامے سر انجام دیے ہیں ۔جب وطن کی حفاظت کا وقت آئے تو ہر شہری بھی خود کوایک جانثار سپاہی تصور کرتا ہے۔جذبہ حب الوطنی ہر شہری کے سینے میں ہوتا ہے اگر امتحان کا وقت آئے تو یہ جذبہ ایک چنگاری کی طرح نکلتا ہے پھر اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو جلاکر راکھ کردیتا ہے۔اگر نہیں یقین تو آج بھی جنگ ستمبر کی تاریخ پڑھ کر دیکھیں کیسے مسلح افواج اور غازیوں نے جرات و بہادری کے کارنامے سرانجام دیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :