'' محکمہ پولیس اور جدید ٹیکنالوجی''

بدھ 19 اگست 2020

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

جرائم ہر دور میں سوسائٹی کا مسئلہ رہا اوراس پر قابو پانے کے لیے محکمہ پولیس اپنی استعداد اور روایات کے مطابق مصروف عمل رہی۔وقت بدلا، حالات بدلے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تو دنیا ہی بدل دی۔پاکستان میں بھی کرائم کنٹرول اور تفتیش کے لیے آئی ٹی کا استعمال شروع ہوا۔تبدیلی سرکار نے پولیس اصلاحات، تھانوں کی حالت بہتر بنانے، رویوں میں تبدیلی، موثر پولیسنگ، بہتر انفراسٹرکچر، بروقت فیڈ بیک کے لیے جدید اسلوب اپنانے کے لیے ہدایات دیں اور پنجاب کے کئی اضلاع میں عملی اقدامات بھی اٹھائے گئے۔


عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کااستعمال ناگزیر ہے۔جدید ٹیکنالوجی کے بغیر کرائم کنٹرول کرنا ممکن ہی نہیں۔ پنجاب پولیس میں آئی ٹی اصلاحات فرنٹ ڈیسک کاقیام، خدمت مرکز، کریمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم، جیو فنسنگ، موبائل ٹریکنگ سسٹم شروع ہوئے۔

(جاری ہے)

گزشتہ حکومت سے لیکر موجودہ تک پولیس کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے استعمال سے کامیابیاں ملی۔


اصلاحات، ترقی اور ٹیکنالوجی کا استعمال سب معاملات بڑے شہروں تک محدود رہتے۔ مگر موجودہ دور حکومت میں وزیراعظم کے ویژن کے مطابق بڑے شہروں کے ساتھ خدمت مراکز کا نیٹ ورک تجرباتی بنیادوں پر پورے پنجاب میں پھیلایا گیا۔ لاہور پولیس کی لوکل آئی اور آئی ٹی اصلاحات دیگر اضلاع تک بڑھایا جارہا ہے۔اوکاڑہ میں ڈی پی او آفس میں پولیس آئی کے نام سے ایک جدید کنٹرول روم تعمیر ہوا۔

ڈسڑکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے کنٹرول روم کے آپریشنل ہونے پر میڈیا پرسنز کو بتایا کہ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کے ویژن کی روشنی میں محکمہ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔جدید کنٹرول روم پولیس کے بہتر انداز میں خدمات دینے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس آئی ہال میں تمام نظام کمپیوٹرائزڈ ہے۔

یہاں پی آر او سیکشن، پکار 15، تھانوں اور حوالاتوں کی سرولینس، پول کام سیکشن، سی آر ایم ایس، اے وی ایل ایس، کرائم انیلسز اور سٹیزن پورٹل کے نام مختلف سیکشن بنائے گئے ہیں۔اب ضلع کی تمام سرگرمیاں مانیٹر کی جاسکیں گی۔
اس کنٹروول روم کے بارے کسی سے سنتے یا رپورٹ پڑھتے تو شاید یقین کرنا مشکل ہوتا کیونکہ پولیس افسران کی تعریفیں کرنے والے احباب کی بھی کمی نہیں۔

اخبارات کے صفحات اس کے گواہ ہیں۔دوسری طرف محکمہ پولیس جسکا موٹو ہے '' خدمت، تحفظ، انصاف مگر محکمہ پولیس کے بارے عمومی تاثر ٹھیک نہیں اور کارکردگی بھی مثالی نہیں عام آدمی سے بات کی جائے تو شکایات کے انبار لگ جاتے ہیں۔ سابق صدر اوکاڑہ پریس کلب عتیق الرحمن چوہدری نے بہت اہم امر کی نشاندہی کی کہ کنٹرول روم پولیس نے اپنے وسائل سے بنایا ہے مخیر حضرات کی مدد اس میں شامل نہیں۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مخیر حضرات کی امداد قبول کرنے کے بعد ان کے اثر رورسوخ سے مفر ممکن نہیں۔اداروں کی مضبوطی عام آدمی کے طاقت ور ہونے کی علامت ہے۔ ہمیں اسی طرف بڑھنا ہے، یہ امداد اور سیاسی اثر پولیس کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر عوام کو بہتر سہولیات دینے اور انصاف کی فراہمی کے لیے کوشش کررہے ہیں۔تھانہ کلچر تبدیل ہورہا ہے۔

یہ تبدیلی بتدریج آرہی ہے عمارتیں انصاف نہیں دے سکتی اس کے لیے افسران کا رویہ سب سے اہم ہے۔ڈی پی او اوکاڑہ عمر سعید ملک تندہی، لگن اور دیانت داری سے محکمانہ فرائض انجام دے رہے ہیں اس کے اثرات تھانہ کی سطح تک محسوس ہوتے ہیں۔تھانوں میں میرٹ پر ایماندار ایس ایچ او تعینات کیے گئے۔ پولیس آئی ہال کی تعمیر کی پہلی اینٹ سے لیکر تکمیل تک ڈی پی او اوکاڑہ نے تمام کاموں کی خود نگرانی کی۔

طیب شہید پولیس لائنز میں عوام کی سہولت کے لیے انٹر نیشنل معیار کا خصوصی ٹریک بنایا گیا- ڈی پی او آفس میں عام شہریوں کے لیے ائیر کنڈیشنر ہال تعمیر ہوا۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ خوبصورت عمارتوں اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ تھانے کی سطح پر افسران کے رویے بھی مکمل تبدیل ہوں۔ اوکاڑہ سٹی میں تعینات انسپکٹر ملک طارق اعوان جیسے افسران پولیس لائن میں رہیں تو زیادہ بہتر ہے۔

موصوف اپنے تجربہ اور اثر ورسوخ کے زعم میں عام آدمی کی بات بھی سننا گوارا نہیں کرتے تھے جبکہ مخیر حضرات کے سامنے سر نہیں اٹھاتے تھے۔
 محکمہ پولیس میں بہترین لوگوں کی کمی نہیں جو ایمانداری،خدا خوفی اور فرائض کی بجاآواری کو عملی طور پر اپنائے ہوئے ہیں۔ڈی ایس پی حضرات، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے فیاض،سیکیورٹی برانچ کے اشتیاق چوہان، پی آراو خالد اور ڈپٹی پی آر او اکبر سمیت اچھے افسران اور اہلکار آپ کے زیر سایہ اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہے ہیں۔

بہتر ٹیم، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور انسان دوست رویے پولیس پر اعتماد کو بڑھائے گی۔ عوام دوست پولیس ہی معاشرہ میں جرائم کو کنڑول کر سکتی ہے۔ڈی پی او عمر سعید اوکاڑہ کی طرف سے پرانی سرکاری گاڑیوں کی مرمت کروانے کے بعد قابل استعمال بنانا اور پولیس آئی ہال کی تعمیر جیسے بہترین کام کروانے پر آپ کو خراج تحسین پیش کرنا محض ستائشی عمل نہیں بلکہ ترغیب ہے کہ باصلاحیت افراد کی حوصلہ افزائی بہت ضروری ہے۔ڈی پی او صاحب اللہ تعالی نے آپکو قانون کی حکمرانی اور انصاف کے لیے چنا ہے تھانہ کی سطح پر ان کیمروں سے مانٹیرنگ جاری رکھیں تھانہ کلچر ضرور تبدیل ہوگا-عام آدمی کو انصاف میسر آئے گامحکمہ پولیس کا امیج بھی بہتر ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :