نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا عزم

جمعرات 27 جنوری 2022

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

مشکل حالات میں ہی اہم تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ وطن عزیر میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت تھی۔جامع منصوبہ بندی کی تشکیل کے بعد اس پر عمل درآمد کے لیے پر خلوص کوششیں بھی لازم ہیں۔ اس تناظرمیں پنجاب حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے محض نوکریوں کی بجائے کاروبار کی طرف راغب کرنے کے لیے فنی تعلیم کی فراہمی کی لیے اقدامات کیے ۔

پہلی بار پنجاب کی سکل پالیسی بنائی گئی۔آپرینٹس شپ ایکٹ پنجاب اسمبلی سے منظور ہوا۔
اس پیش رفت پرچیئرمین ٹیوٹاعلی سلمان صدیق کا کہناہے کہ آپرینٹس شپ ایکٹ کے تحت سالانہ ایک لاکھ طلباء کی کمپنیوں میں آن جاب ٹریننگ کریں گے اور انہیں وظیفہ بھی ملے گا۔

(جاری ہے)

چین کے ساتھ ملکر دس نئی اور جدید ٹیکنالوجیز اپنے اداروں میں لیکر آرہے ہیں۔چین کے اداروں کے ساتھ جوائنٹ ڈپلومہ کا آغاز کیا ہے تاکہ ہمارے طلبہ جدید ترین فنی تربیت چین میں جا کر حاصل کر سکیں۔

سلمان صدیق نے بتایا کہ پہلے فیز میں ٹیوٹا کے پچاس طلباء ٹریننگ کے لئے چین جائیں گے اور ٹیوٹا پنجاب نے چینی ادارہ ٹینگ چائنہ کے ساتھ مشترکہ فنی تعلیمی پروگرام کا آغاز کر دیاہے۔اس پروگرام کے تحت ٹیوٹا کے دو اداروں گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی ٹیکسلا اور وحدت روڈ لاہور کے پچاس طلباء اپنے ڈی اے ای کے ڈپلومہ کیلئے ایک سال چین کے ا نسٹیٹوٹس میں تربیت حاصل کریں گے اور انہیں ڈپلومہ ڈگری بھی انہی اداروں سے دی جائے گی۔

یہ پروگرام ٹیوٹا کے ان طلبہ کیلئے بالکل مفت ہے۔
پہلی بار صوبائی حکومت نے پنجاب کی سکل میپنگ کروائی ہے تاکہ درست اعداد وشمار سامنے آئیں ۔ مختلف پیشوں کی کھپت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ڈیمانڈ کے مطابق ان اداروں کی انٹرنیشنل ایکریڈیشن کا آغاز کیا ہے تاکہ بیرون ممالک ہمارے طلبہ روزگار حاصل کر سکیں 17 سنٹر آف ایکسی لینس بنانے جارہے ہیں جن کا آغاز اگلے ماہ سے ہوگا۔

ٹیوٹا سے تربیت حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد نوے ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ کردی گئی ہے۔ جبکہ کرونا کے باوجود ای لرننگ پروگرام کا آغاز کرکے چیف منسٹر ہنر نوجوان پروگرام کے تحت ایک لاکھ اضافی طلبہ کو مفت فنی تربیت دی گئی۔
ٹیوٹا نے بیس ہزار طلبہ کو گھر بیٹھے آرٹیفیشل انٹیلیجنس آن لائن ٹریننگ سمیت دیگر کورسز میں مفت تربیت فراہم کی اور ٹیوٹا کے 140اداروں کوفنی تعلیم کے معیار (سی بی ٹی اینڈ اے) پر منتقل کر دیا ہے۔

یہ فنی تعلیم کا ایسا معیار ہے جو دنیا کے 120 ممالک میں پہلے سے نافذ تھا۔کیرئیر ڈویلپمنٹ ڈویژن بنایا جس کی شاخیں پورے پنجاب میں ہیں۔اس کے ذریعہ اپنے 57ہزار طلبا ء کو روزگار دلوایا۔ چیئرمین ٹیوٹاعلی سلمان صدیق کے مطابق کووڈ 19نے جہاں ہر شعبے کومتاثر کیا وہاں تعلیم و تربیت خصوصاً فنی تربیت پر بھی اس کے اثر ات نظر آئے۔ لیکن اس کا ایک دوسرا پہلو تھا جہاں کووڈ19نے روزگار کے مواقع کم کیے،دنیا بھر کی معیشت تنزلی کی طرف تھی لیکن وہاں چند ایک ایسے شعبے بھی تھے جہاں روزگار کے مواقع بڑھ رہے تھے، ٹیوٹا پنجاب نے ایسے وقت میںآ ن لائن ٹریننگ پروگرام کا آغاز کر دیا۔

ای لرننگ پروگرام کے تحت 20 ہزار سے زائد طلباء و طالبات کو آن لائن ٹریننگ سے متعلق متعدد کورسز کروائے گئے۔ ان کورسز کے بعد ہمارے طلبہ گھروں میں بیٹھ کر اوسطا 36 ہزار روپیہ ماہانہ کما رہے ہیں۔عمومی تعلیمی اسناد اور ڈگریاں رکھنے کے باوجود بیروز گاری کے مسئلے کا سامنا کرنے والوں کے لئے یہ ایک نادر موقع ہے۔ ان پروگرامز کی تکمیل سے انہیں اندرون و بیرون ملک روزگار کے بہتر مواقع حاصل ہوسکیں گے۔


تحریک انصاف نے سکل ایجوکیشن کو شروع سے ہی بنیادی ترجیح کے طور پر رکھا۔ ٹیوٹا اسی سمت میں کام کر رہا ہے ۔ قوم کا اثانہ ہنر مند نوجوان طلبہ ہوتے ہیں جو معیشت میں ترقی و استحکام لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس میں ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر اور ٹیوٹا جیسے ادارے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار صوبہ بھر میں بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔

حکومت پنجاب آٹو کیڈ، الیکٹریشن، مشینسٹ، پلمبر، ویلڈرز، اے سی مکینک، آٹو مکینک، موبائل فون رپئیر، یو پی ایس ریپئرودیگر متعدد ٹیکنکل کورسزکے ذریعے نوجوانوں کو ہنرمندبناناچاہتی ہے جس سے انہیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں نمایاں مدد ملے اور وہ باعزت روزگار بھی کما سکیں گے۔یہ سب اقدامات وزیر اعظم عمران خان کے وژن کو سامنے رکھتے ہوئے کہ ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی طرف ایک بڑی پیش رفت ہیں۔


قار ئین کرام! فنی تعلیم وقت کی ضرورت ہے۔ بے روزگاری کا مقابلہ صرف فنی تعلیم کے فروغ سے ممکن ہے۔ جدید چاپان کی بنیاد فنی تعلیم پر ہی رکھی گئی۔ شکست خوردہ چاپان نے اس اصول کو اپنایا کہ ''ہتھیار رکھ دو اوزار اٹھاو ''۔ اسی لیے آج چاپان ایک ترقی یافتہ ملک ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں بھی بے روزگاری کے مقابلہ کے لیے فنی تعلیم کے لیے نئی ٹیکنیکل یونیورسٹیاں قائم کی جائیں۔

ملازمتوں کے ساتھ ذاتی کاروبار کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں ۔ موجودہ حکومت کے اس حوالہ سے کیے گے اقدامات بلاشبہ قابل ستائش ہیں محض لیپ ٹاپ کی تقسیم یا پیلی ٹیکسی سیکم سے مسائل کا حل ممکن نہیں۔مسلم لیگ(ن) کی سنجیدگی کا یہ عالم تھا کہ لیگی ایم این اے ریا ض الحق جج کے وی ٹی آئی اوکاڑہ کو اپ گریٹ کروانے کے و عدہ کو سالوں بیت گئے لیکن وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو۔


اصل مسئلہ یہ ہے کہ آجکل کے دور میں ہر طالب علم کا بنیادی مقصد ڈگر ی کاحصول ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کو بہتر بناسکے۔اگر ہمارے ملک کے حالات کو دیکھا جائے تو آج کل ایسے ڈگری یافتہ نوجوانوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جو بے روزگار ہیں اور نوکری کی تلاش میں ہیں۔کسی ہنر کو سیکھنے کی طرف توجہ نہ دینے کی وجہ سے زندگی بے روزگاری کی نذرہوجاتی ہے۔

ہمارے ملک کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیم کے ساتھ ساتھ کسی ہنر کا حاصل کرنا بھی بہت ضروری ہے۔
چینی زبان میں ایک مثال ہے کہ آدمی کو مچھلی نہ دو بلکہ اسے مچھلی پکڑنا سکھاؤ۔ اس سے وہ خودکفیل ہوگا۔اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تھا کہ ''جب میں کڑیل جوان دیکھتا ہوں تو مجھے اچھا لگتا ہے مگر جب یہ کہا جائے کہ اسکے پاس کوئی ہنر نہیں ہے تو وہ میری نظروں سے گر جاتا ہے ''۔

ہنر مندی حصول معاش کا بہترین زریعہ ہے اور اس سے مہنگائی کا خاتمہ بھی ممکن ہے۔فنی تعلیم کسی بھی معاشرے کے تعلیمی اور نتیجتاً معاشی استحکام کی ضامن ہوتی ہے لیکن پاکستان میں فنی تعلیم پر توجہ عمومی تعلیم سے کہیں کم دی جاتی رہی، جس کا اندازاہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں فنی تعلیم کی شرح صرف 4 سے 6 فیصد ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 66 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

اب حکومت اس شرح کو بدلنے جارہی ہے۔سی پیک کے تحت مختلف منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے مواصلاتی منصوبے تقریباً مکمل ہونے والے ہیں جس کے بعد صنعتی زونزپر کام تیز کیاجانے والاہے ،یہی وقت ہے نوجوانوں کو علم و ہنر سے منور کرکے ان کی خداداد صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے اور پھر خودکفالت کی منزل آسان ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :