نااہل حکومت، ناکام اپوزیشن اور سیاسی تھیٹر

بدھ 1 دسمبر 2021

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

عوام مہنگائی سے پریشان ہے۔ موجودہ حکومت کی غلط پالیسوں نے ملک کو اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔ بیرونی قرضے بڑھتے ہی جا رہیں، روپیہ بے وقعت اور توانائی کا بحران شدید تر ہو چکا ہے۔قومی معاملات پر بھی اتفاق رائے غائب، الزامات کی تکرار، اور سیاسی رسہ کشی جاری ہے۔ وزرا کی سوچ اس قدر غیر سیاسی ہے کہ وہ بھول چکے ہیں کہ قوم کی نمائندگی کے ذمہ دار ہیں۔


مسئلہ کشمیر پر خارجہ پالیسی ناکام اور بھارت غاصب ملک ہونے کے باوجود عالمی برداری کو گمراہ کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔ ہمارے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی فلمی انداز میں اپوزیشن کو للکارنے میں مصروف ہیں۔ وزیراعظم بننے کی تڑپ نے انکی صلاحیتوں کو مکمل طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
ملک میں گیس کی قلت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے جسکی بنیادی وجہ ایل این جی کی بر وقت خریداری میں کوتاہی ہے۔

(جاری ہے)

حکومتی نااہلی کی وجہ سے عوام کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں جبکہ وفاقی وزراء گیس بحران کے حل کے بجائے مناظروں کے چیلنج میں برسرپیکار ہیں۔ وزیراعظم عمران خان مسلسل بحرانوں کو جنم دے کر عوام کیلئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں،گیس بحران سمیت دیگر عوامی مسائل سے نجات کا واحد حل پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ ہے اور یہ عوامی ردِ عمل مزید بڑھے گا۔

حکومت سے عوام کی اکثریت تنگ ہے۔ تبدیلی سرکار حکومت کرنے کی اہل نہیں تو اپوزیشن بھی اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہے۔
عوامی ایشوز پر بات کرنے کی بجائے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت آڈیو لیک کا چرچا کر کے اپنے مقدمات ختم کروانا چاہتی ہے۔پی ڈی ایم کی جماعتیں اپنے مفادات کے تحت کام کر رہی ہے۔ کبھی جلسے اور احتجاج، کبھی استعفوں کی باز گشت تو کبھی لانگ مارچ کی باتیں، یہ سب اخبارات کی سرخیوں تک ہی محدود ہیں اس سے آگے کچھ نہیں۔

پارلیمان میں بھی اپوزیشن بار بار مکمل ناکام ثابت ہو رہی ہے حکومت نے بل ایسے پاس کروائے جیسے اس سال سکولوں کے بچے پاس ہوئے ہیں۔
بے رحم سیاستدانوں کا خود پیدا کردہ بحران اب نہایت تیزی کے ساتھ اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے۔یہ وقت نہایت کٹھن آزمائش کا وقت ہے ایک طرف ذاتی مفادات کا تقاضا ہے کہ حکومت قائم رہے تو دوسری طرف اپوزیشن اپنی قیادت کے اوپر قائم مقدمات سے چھٹکارہ پانے کے لئے کسی بھی حد تک جانے پر کمربستہ ہے۔

دوسری طرف پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کے مفادات ہیں۔
اس وقت وطنِ عزیز میں سیاسی ٹھیٹر جاری ہے۔ وزیراعظم عمران خان اینگری ینگ مین کے طور پر موجود ہیں۔ موجودہ کابینہ میں وزیرِ اطلاعات بے پَر کی اڑانے، وزیرِ خزانہ عوام کو ڈرانے اور وزیرِ تعلیم، تعلیمی نظام کو برباد کرنے پر کار بند ہیں۔مشیران صرف چرپ زبانی، بد کلامی میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں مصروف عمل ہیں۔

وزیرِ اعلی پنجاب کا کردار صرف اتنا ہے کہ وہ وزرات اعلی کا قلمدان سبھالیں ہوئے ہیں۔ اور وزراء و مشیران ہر وقت یہ گیت اونچے سُروں میں گنگناتے جا رہیں کہ ہر ناکامی کی ذمہ دار اپوزیشن اور مافیاز ہے۔ ان خرابوں کو دور کرنے اور مافیاز پر ہاتھ ڈالنے کی حکومت میں صلاحیت موجود ہونے کے باوجود موجود ہی نہیں۔
اپوزیشن کی بڑی پارٹی ن لیگ مقدمات سے نکلنے کے لئے آڈیو، ویڈیو ریلیز کرنے میں مہارت حاصل کر چکی ہے۔

سلسلہ وار لیک ویڈیو اور آڈیو سامنے آ رہیں ہیں۔پی ڈی ایم کی صورت میں اپوزیشن کے قائم اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے بارے زرائع بتاتے ہیں انہیں صرف اسی لئے مقرر کیا گیا ہے کہ وہ اپوزیشن کو مصروف رکھیں تاکہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن پالیسی یا تحریک شروع ہی نہ ہو سکے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں مل کر سیاسی سٹیچ پر اپنا کرادار ادا کر کے مقررہ وقت پر چلتی بنیں گی اور عوام کا کیا عوام تو خواب ہی پسند کرتی ہے تبدیلی کے خواب کے بعد 2023میں نیا خواب اور کوئی نیا عذاب ہمارا مقدر بنانے کی تیاری پورے زور و شور سے جاری وساری ہے۔


قارئین کرام! اس سیاسی ٹھیٹر میں شامل کرداروں کو جب تک عوام شناخت کر کے الگ نہیں کرتے پاکستان کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ سیاسی ٹھیٹر میں پرانے کردار پھر نئے روپ میں سامنے آتے رہیں گے۔ اب ان کرداروں کو پہچان کر ملک و قوم کا احساس کرنا ہوگا ۔ہمیں اپنے حالات خود بدلنے ہیں۔ زندہ باد اور مردہ باد سے آگے ایشوز اور انکے حل کے لی? پروگرام کو ووٹ دینا ہوگا۔ سیاسی قیادت اور شخصیات کے بت توڑنے میں ہی ملکِ پاکستان کی خوشحالی کا زار پنہاں ہے اور عوام کے مسائل کا حل بھی موجود ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :