
صنعتی انقلاب
منگل 16 مارچ 2021

سمیع اللہ
اس انقلاب نے انسانی تاریخ کےایک اہم دھارے کو موڑ دیا جس کا موازنہ کاشتکاری میں جدت یا پہلی شہری ریاستوں کے عروج سے کیا جاسکتا ہے۔ ماضی کے پیچیدہ نظام ہائے میں اور روزمرہ کی زندگی میں واضع تبدیلی عمل میں آئی۔
(جاری ہے)
صنعتی انقلاب کا آغاز برطانیہ میں سترہویں صدی کے اوائل میں ہوا تھا۔ انگلستان اور اسکاٹ لینڈ کو متحد کرنے والے یونین ایکٹ کے تحت داخلی امن کی ایک مستقل مدت اور اندرونی تجارت میں رکاوٹوں کے بغیر داخلی آزادی ،کاروباری و تجارتی منڈی کا آغاز اس کی بنیاد بنے۔ برطانیہ کے پاس قابل اعتماد اور تیز رفتار ترقی پذیر بینکاری کے شعبے کی سہولت، مشترکہ اسٹاک کمپنیوں کے قیام کے لئے سیدھا ساقانونی ڈھانچہ ، قانونی حکمرانی کو نافذ کرنے کے لئے ایک جدید قانونی فریم ورک اور نظام ، ایک ترقی پذیر نقل و حمل کے نظام نے اس صنعتی بہاؤ کو تقویت بخشی۔
1700کے آخر میں برطانیہ نے دستی مزدوری پر مبنی سست رفتار معیشت کی جگہ صنعت اور مشینری کی تیاری کا غلبہ حاصل کرنا شروع کیا۔اس کا آغاز ٹیکسٹائل صنعتوں کے تکنیک ، آئرن بنانے کی تکنیک کی ترقی اور بہتر کوئلے کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے چارسو پھیل گیا۔ نہروں ، بہتر سڑکوں اور ریلوے کے آغاز سے تجارت میں توسیع ہوتی گئی۔ بھاپ کی طاقت سے چلنے والی مشینری کے تعارف نے پیداواری صلاحیت میں ڈرامائی اضافہ کیا۔آل میٹل مشین ٹولز کی ترقی نے دیگر صنعتوں میں پیداوار کے لئے زیادہ پیداواری مشینوں کی تیاری میں سہولت فراہم کی۔ انیسویں صدی کے دوران مغربی یورپ اور شمالی امریکہ میں پھیلے اس کے اثرات بالآخر دنیا کے بیشتر حصوں کو متاثر کرگئے۔بمطابق قانون فطرت معاشرے پر اس تبدیلی کا اثر بہت زیادہ ہوا۔
آبادی میں بڑا اضافہ، زرعی انقلاب، جو آبادی میں اضافے اور کاشت میں نئی تکنیک اور مشینری کے استعمال سے منسلک تھا،کپاس، لوہے اور اسٹیل کی صنعتوں میں پیداوار کی نئی تکنیکوں کا اطلاق،گھریلو صنعت کا بتدریج ترک اور فیکٹریوں میں پیداوار کی توجہ، جہاں اس کی زیادہ سختی سے نگرانی کی جاسکتی ہے یہ سب اس انقلاب کی بنیادی وجوہات میں شامل حال تھیں۔
برطانوی معاشرے کے کردار نے بھی کاروبار کے عروج کو متحرک کیا ہے۔ تجارت اور اشیاء کی تیاری میں یا پیشوں میں دولت کے حصول کے نتیجے میں افراد کو درجہ بہ درجہ ترقی و خوشحالی دونوں ملی۔ اشرافیہ نے خود ان سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کی جس نے ان کی املاک کو پیداوار سے جوڑ دیا۔اس سے پیسہ ایک جامد جگہ سے نکل کر صنعتی اشکال میں آیا اور نچلے طبقے تک تقسیم ہوا۔مزدوری کرنے اور طے شدہ اجرت ملنے سے ایک مستقل روزگار بھی عمل میں آیا جو مالک و ملاز م دونوں کیلئے لازم و ملزوم بنا۔ایک نئی مڈل کلاس نے جنم لیا جس کی محنت اور پسینہ اس انقلاب کے تسلسل میں کام آئے۔
سرمایہ داروں کی صنعت کاری کے خلاف مفکرین نے اعتراضات بھی اٹھائے ۔ کرایہ میں مستقل اضافہ ، جو زیادہ پیداوار اور بڑھتی آبادی کی پیروی کرے ، معاشی بحرانوں کی بنیاد ہوسکتاہے۔دوسری طرف بڑھتی ہوئی آبادی جو ترقی کا لازمی نتیجہ تھی۔ اس تبدیلی کا مقصد بنیادی طور پر بڑھتی ہوئی آبادی کی خوشی کو یقینی بنانا تھا جو مختلف حالات میں اقلیت کے لالچ سے خطرہ بن سکتی تھی۔
سرمایہ دارانہ ترقی کے اندر پیداوار ی تیزی میں اضافہ دیکھنےکو ملا لیکن عدم مساوات کو بھی محسوس کیا گیا ۔ عدم مساوات سے منسلک ناانصافیوں کو باہمی یا رضاکارانہ انجمنوں کی سرگرمیوں کے ذریعہ بہتر بنانے کا عزم کیا گیا۔لیکن کارل مارکس نے اس راستے کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی کہ عدم مساوات چلے گی اور استدلال کیا کہ سرمایہ داری خود ہی ختم ہوجائے گی۔
اس خوشحالی انقلاب نے برصغیر میں اپنے رنگ دکھائے۔جہاں بہت سے لوگوں کو روزگار ملا وہاں موجودہ صنعتوں کو شدید نقصان اس صورت میں پہنچا کہ مقامی پیداوری و صنعتی طبقات آزادی سے غلامی میں منتقل ہوکر اپنے منصب سے دستبردار ہوئے۔ایسٹ انڈیا کمپنی نےبرطانوی شاہی فوج کی طات کے زور پر اپنی اجاراداری قائم کی اور زمیندار کو مقروض اور عام آدمی سے روٹی مصنوعی قحط و قلت پیدا کرکے چھین لی۔تاریخ میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔برصغیر و چین جو دنیا کے جی ڈی پی میں سب سے زیادہ حصہ دار تھےاور دنیا کو پیداواری مصنوعات فراہم کرکے معاوضے میں سونا وصول کرتے وہ صرف دو وقت کی روٹی کیلئے زندہ اور غلامی کی چکی میں پستے چلےگئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سمیع اللہ کے کالمز
-
تیسرا فریق
اتوار 29 اگست 2021
-
طالبان اور پاکستان کی پوزیشن
بدھ 25 اگست 2021
-
مستقبل کا افغانستان
بدھ 18 اگست 2021
-
بھارت و افغانستان
منگل 10 اگست 2021
-
امریکہ یا چین
ہفتہ 3 جولائی 2021
-
فرینڈز ناٹ ماسٹرز
جمعہ 28 مئی 2021
-
اپارتھائیڈ ریاست
منگل 18 مئی 2021
-
ظریف گیٹ سکینڈل
پیر 10 مئی 2021
سمیع اللہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.