ریڈیواسلام آباد کا کل پاکستان مقابلۂ نعت

بدھ 27 اکتوبر 2021

Sarwar Hussain

سرور حسین

ریڈیو پاکستان واحد ادارہ ہے جہاں  آپ صرف اپنی آواز کے  بل پوتے پر ہی مقام بنا سکتے ہیں ۔یہاں نہ آپ کا زرق برق لباس آپ کی خامیوں کو چھپا سکتا ہے ، نہ حسن و جمال اور نازنیں ادائیں آواز کی کمزوریوں پر آنچل ڈال سکتی ہیں، نہ کوئی سفارش  آپ کو زیادہ دیر  تک  آگے بڑھا سکتی ہے۔یہ صوت و آہنگ کی ایسی تربیت گاہ ہے جہاں   لفظوں کی صحت  و تلفظ، جملوں کے درمیان ٹھہراؤ اور   حروف  کی نشست و برخاست  کے رموز  سکھائے جاتے ہیں ۔

کیسے کیسے نابغۂ روزگار لوگ اس ادارے کی تربیت گاہ سے گزرے اور امر ہوتے گئے۔مجھے بھی یہ اعزاز حاصل ہے کہ  اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور کے  مقبول پروگرام "روشن دنیا " سے کیا۔جس میں محترم قوی صاحب، منور سعید، ریحانہ صدیقی اور دیگر معتبر  لوگ موجود ہوتے تھے۔

(جاری ہے)

بچوں کے لئے یہ  محفل ہفتہ وار سجتی تھی جس میں تعلیم بھی ہوتی تربیت بھی،  دلچسپہی بھی ، مزاح بھی ،اور سب سے بڑھ کر اپنے اپنے شعبے میں قدرت کی عطا کردہ  صلاحیتوں کو اجاگر کرنےکا موقع بھی ۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ سٹوڈیو کے اندر داخل ہوتے ہی ریڈیو کے مائیک کا سامنا کرنے کے رعب سے ہی حلق خشک ہونے لگتا تھا اور اس سے بخیر و عافیت گزر جانے تک دل کی دھڑکنیں بے ترتیب رہتیں۔لیکن اس کا فائدہ یہ ہوا کہ  یہاں  پر ہونے والی تربیت  نے مائیک کی جھجھک ہمیشہ کے لئے  دور کر دی۔اور پھر برطانیہ میں  بی بی سی اردو  کا مائیک ہو، افریقہ کے سرکاری براڈکاسٹنگ ادارہ ایس بی سی کا سٹوڈیو ہو یا ماریشس کے سرکاری ریڈیو کا جدید طرز کا مواصلاتی سٹوڈیو، ہر جگہ بڑے تپاک اور اعتماد سےبیٹھا  اور یہ وہی اعتماد تھا جو ہمارے اسی  قومی ادارے نے اوائل عمری میں عطا کیا تھا۔

پھر  اسی ادارے سے مجھے نعت پر ایک منفرد ہفتہ وار پروگرام"بحضور سرور سروراں " کو مسلسل تین سال کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوا جس میں ملک بھر سے نامور نعت خوان، شعراء، ادباء اور بیرون ممالک سے بھی  لوگ شریک ہوتے رہے۔ پاکستان بھر  میں ہونے والے تمام مقابلہ ہائے نعت  میں حقیقی معنوں میں کسی  مقابلے کو حقیقی معنوں میں  کل پاکستان کہا جا سکتا ہے تو وہ ریڈیو پاکستان کا یہی مقابلۂ نعت ہے جو اب ایک توانا ثقافتی روایت بن چکا ہے۔

جس کے پہلے مرحلے میں ڈویژن کی سطح پر  بچے بچیوں کا چناؤ کیا جاتا ہے،پھر مختلف ڈویژنز سے جیتنے والوں کا صوبائی سطح پر مقابلہ ہوتا ہے اور پھر ہر صوبے سے ایک ایک  نعت خوان بچے اور بچی کا انتخاب ہوتا ہے اور پھر جیتنے والوں کو فائنل کے لئے اسلام آباد بلایا جاتا ہے۔گویا ہر صوبے سے  مسلسل جیت کر آنے والا ایک ایک شریک ہی اس مرحلے تک  رسائی پاتا ہے ، اور ہر بار نئے شرکاء سامنے آتے ہیں جو اس مقابلے کا حسن ہے ۔

اس بار بھی پنجاب، خیبر پختونخواہ، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان سے ایک ایک بچے اور بچی نے شرکت کی جس میں ہمیشہ کی طرح   پندرہ سال سے کم بچے اور بچیاں اور پندرہ سے پچیس سال تک کی عمر  کے شرکاء پر مشتمل دو کیٹیگریز شامل تھیں ۔کلام کے معیار اور پیش کی جانے والی بحروں کے حوالے سے بھی یہ مقابلہ بہت انفرادیت کا حامل ہوتا ہے جہاں نہ تو کوئی فنی اعتبار سے کمزور کلام مقابلے میں سنائی دیتا ہے اور نہ ہی کوئی فلمی دھن پر ترتیب دی گئی  طرز اس میں پڑھی جاتی ہے۔

انتخاب کلام اور انداز پیشکش میں یہ مقابلہ آداب نعت  کے تقاضوں سے  مکمل ہم آہنگ ہوتا ہے۔وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری صاحب پروگرام کے آغاز سے قبل ہی مسند صدارت پر تشریف فرما ہو چکے تھے اور آخر تک موجود رہے۔انہوں نے بہت دلچسپی سے بچوں کو سنا  اور آخر میں بہت خوبصورت گفتگو کی جس میں عربی ، فارسی اور اردو نعت کے مختلف شعرا کا ذکر بھی کیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ  صاحب مطالعہ اور نعت کے موضوع  سے خاص شغف رکھتے ہیں ۔

وزیر مملکت فرخ حبیب، وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات محترمہ شہیرہ شاہد ،ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان جناب محمد عاصم کھچی، اسٹیشن ڈائریکٹر انیلہ سلیم صاحبہ اور دیگر منتظمین بہت ذمہ داری سے ہر ہر چیز کو دیکھ رہے تھے۔تقریب کی میزبانی برادر محترم نورالحسن نے کی جو دل کی باتیں، دل سے کرتے ہیں جو براہ راست دل میں اترتی چلی جاتی ہیں ۔

ججز کے فرائض سید سلمان کونین، نور محمد جرال اور راقم الحروف نے ادا کئے۔ وفاقی سیکرٹری اطلاعات محترمہ شہیرہ شاہد کی اس ادارے کے لئے  نیک نامی کے چرچے ہر ایک  کی زبان پر تھے جن کے دم قدم سے اس کا وقار اور بھرم قائم ہے۔وہ اس پروگرام میں اول تا آخر موجود رہیں جس سے ان کی سنجیدہ فکری اور اس اہم قومی نشریاتی ادارے  سے محبت واضح  طور پر دیکھی جا سکتی ہے ۔

محترمہ انیلہ سلیم صاحبہ جو اس رحمتوں سے لبریز تقریب کے انعقاد کے بابرکت سائے میں اپنی مدت ملازمت  مکمل کر رہی ہیں   کے کمرے میں چائے پر بیٹھے ہوئے  میں نے اس محفل کے  پرنور ہونے کا ذکر  کرتے ہوئے   بے ساختہ کہا کہ ایسا کیوں نہ ہوتا کہ محفل میں چاروں اطراف نور کا پرتو تھا  کیونکہ منتظمین  میں حافظ نور اللہ ، پروگرام کے میزبان نور الحسن، ججز میں نور جرال اور صدارت پیر نور الحق قادری  کر رہے تھے،جس پر محفل کشت زعفران بن گئی۔

ریڈیو آج کے تیز رفتار اور الیکٹرانک زمانے میں بھی دنیا بھر میں میڈیا کا اہم ادارہ ہے ۔آج بھی  مختلف ممالک کا سفر کرتے ہوئے لوگوں کو گاڑی میں بیٹھتے ہی باخبر رہنے کے لئے ریڈیو  کو آن کرتے  ہوئے دیکھا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ادارے کی افادیت اور اہمیت کو سمجھتے ہوئے اسے  مکمل فعال بنا کر پروگراموں کو نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔صاحبان اقتدار کو اس کام میں آگے بڑھنا چاہئے کہ یہ ہماری تہذیبی روایت، ثقافتی ورثہ اور تعلیم و تربیت کا ایک قابل فخر ادارہ ہے  جو حکومت وقت کی خصوصی توجہ کا مستحق ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :