
سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی
منگل 16 مارچ 2021

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
ابھی حال ہی میں چین کے سالانہ "دو اجلاسوں" کے دوران اعلیٰ چینی قیادت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ بی آر آئی کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔حقائق کے تناظر میں دیکھا جائے تو حالیہ عرصے میں وبا کے چیلنج اور عالمی معاشی کساد بازاری کے باوجود بی آر آئی کے تحت نہ صرف انفراسڑکچر منصوبوں کی تعمیر کو آگے بڑھایا گیا ہے بلکہ مختلف ممالک کے درمیان تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملا ہے۔دنیا کے کئی ترقی پزیر ممالک، جہاں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر عوام کی بنیادی خواہش تھی بی آر آئی کی بدولت اُن کے خوابوں کی تکمیل ہوئی ہے اور انہیں نقل و حمل سمیت روزگار ، بہتر معیار زندگی میسر آیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ عالمی رائے عامہ کے خیال میں چین دنیا کا ایک ایسا اہم ملک بن چکا ہے جس نے اقوام کو جوڑنے ، رکاوٹوں کو ختم کرنے اور محدود وسائل کے حامل ممالک کو ترقی سے ہمکنار کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
چین کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو مشترکہ عالمگیر ترقی کا ایک زینہ ہے ،ترقیاتی ثمرات کو محض چند ممالک تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ دنیا کے سبھی ممالک بالخصوص ترقی پزیر ممالک کو بھی ترقی اور خوشحالی کے سفر میں ساتھ لے کر چلا جائے۔اسی نظریے کے تحت چین بی آر آئی کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ بی آر آئی کو آگے بڑھاتے ہوئے چین نے ہمیشہ مشترکہ مشاورت کے اصول کا احترام کیا ہے ، مشترکہ تعمیر کے اصول پر عمل پیرا رہا ہے اور مشترکہ مفاد کے اصول کو ترجیح دی گئی ہے۔اس وقت چین ایک نئے ترقیاتی نمونہ پر عمل پیرا ہے جس میں بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے لئےبھی مزید بہتر راہیں تلاش کی جا رہی ہیں لہذا پاکستان سمیت بیلٹ اور روڈ کے دیگر شراکت داروں کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے کہ وہ چین کے ترقیاتی ثمرات سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکیں۔ چین نے بھی حالیہ دو اجلاسوں کے دوران اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ایک نئے عزم اور عمدہ لچکدار رویوں کے ساتھ اعلی معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔
اعلیٰ معیار کے پیمانوں کا تذکرہ کیا جائے تو بلاشبہ اس میں تکنیکی جدت، کھلے پن ،شفافیت،اشتراکی ترقی کو کلیدی اہمیت حاصل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ چینی صدر شی جن پھنگ کے وژن کی روشنی میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو ایک "گرین ترقیاتی" میکانزم میں ڈھالا جائے گا۔ ایسی ترقی کی جستجو کی جائے گی جو سرسبز ، کم کاربن ، گردشی اور پائیدار کے اصولوں سے مطابقت رکھتی ہو۔یہی وجہ ہے کہ بی آر آئی کثیرالجہتی کی حمایت سمیت عالمی معاشی نمو کو فروغ دینے میں معاونت کا ایک نیا اقدام ہے ۔ کووڈ۔19 اور عالمی معاشی گراوٹ کے تناظر میں بی آر آئی نہ صرف خطرات سے نمٹنے کا ایک لچکدار مظہر ثابت ہو رہا ہے بلکہ ایک ایسا پلیٹ فارم بن کر ابھرا ہے جہاں شراکت داروں کو انسداد وبا ، معاشی استحکام اور ترقی کو فروغ دینے کے لئے معاونت فراہم کی جا رہی ہے ۔
یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چین کے 14ویں پنج سالہ منصوبے اور 2035کے طویل المدتی ترقیاتی اہداف کی روشنی میں بی آر آئی ، پاکستان سمیت چین کے دیگر ہمسایہ ممالک کی ترقی و خوشحالی کے لیے نئے امکانات لائے گا اور چین نے جس طرح ایک ترقی پزیر ملک کی حیثیت سے کرشماتی ترقی کی ہے باقی ممالک بھی چین کے تجربے سے سیکھتے ہوئے عملی اقدامات اٹھا سکیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.