ترقی کی پائیدار شاہراہ

پیر 2 اگست 2021

Shahid Afraz

شاہد افراز خان

عالمی سطح پر ایسے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو چین کی بے مثال ترقی کو ایک معجزہ قرار دیتی ہے اور "چائنا اسپیڈ" کی معترف ہے۔انسداد غربت کی ہی مثال لی جائےتو دنیا کے نزدیک چین کی  ملک سے غربت کے مکمل خاتمے کی عالمی اہمیت ہے کیونکہ اس میں دو پہلو مضمر ہیں ۔اول ،چین نے اپنے ملک سے کروڑوں لوگوں کو غربت کی دلدل سے باہر نکالتے ہوئے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کی جانب  بھرپور مدد فراہم کی ہے اور دوسرا چین نے  دنیا بالخصوص ترقی پزیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کو معقول اور قابل عمل انسداد غربت حکمت عملی اور ماڈل سے متعارف کروایاہے۔


حقائق کے تناظر میں چین میں برسراقتدار جماعت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے انسانیت کو صدیوں سے درپیش غربت کے مسئلے کا ایک تاریخی اور جامع حل نکالتے ہوئے اپنے پہلے صد سالہ ہدف کی شاندار انداز میں تکمیل کی ہے۔

(جاری ہے)

یہ کامیابیاں دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں جو تمام تر مشکلات اور چیلنجز پر قابو پاتے ہوئے قومی ترقی کے عروج کی جانب مستقل طور پر گامزن ہے۔

مبصرین کا ماننا ہے کہ سی پی سی کی قیادت میں مطلق غربت کا خاتمہ نہ صرف چین کی اپنی ترقی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے بلکہ پوری دنیا میں جامع ترقی کے لیے ایک طاقتور تحریک بھی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کے اکثر حصوں میں ترقی کے حوالے سے پائی جانے والی خلیج مزید وسیع تر ہوتی جا رہی ہے۔ عالمی سطح پر وبائی صورتحال ، موسمیاتی تبدیلی اور دیگر عوامل کے باعث غربت کی شرح میں گزشتہ 20 سالوں کے دوران پہلی مرتبہ سال 2020 میں اضافہ ہوا ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ تخفیف غربت اور جامع ترقی کو فروغ دینا تمام ممالک کی لازمی ترجیحات کا اہم حصہ بن چکا ہے۔
سی پی سی کی قیادت نے اپنے قول و فعل سے اس بات کو ثابت کیا کہ جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی راہ پر کسی ایک بھی فرد کو پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں چین نے انتہائی غربت زدہ علاقوں پر توجہ مرکوز کی اور غربت کے شکار باقی ماندہ 98.99 ملین غریب دیہی باشندوں کو 2020 کے اواخر تک غربت سے چھٹکارہ دلایا۔

چین کی مطلق غربت کے خاتمے کی کامیابی ایک "حقیقی معجزہ" ہے اور بیرونی دنیا بالخصوص مغربی ممالک کو بھی چین کے خلاف اپنا تعصب ترک کرتے ہوئے لازماً چین کو کریڈٹ دینا چاہیے۔عوامی فلاح و بہبود کی بات کی جائے تو چین خواندگی کی سطح میں نمایاں عالمی ترقی ، غذائیت کی بہتری اور غربت کی سطح میں کمی ، صاف پانی تک رسائی اور بنیادی انسانی ضروریات زندگی اور معیار زندگی کی عمومی بلندی میں کلیدی معاون رہا ہے۔

حالیہ برسوں میں  "چائنا طرز" کا تخفیف غربت تجربہ اس باعث بھی  عالمی توجہ کا نکتہ رہا ہے کہ چین نے دنیا کو اہدافی انسداد غربت ،دیہی ای کامرس اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی طاقت دکھائی ہے۔غربت کے خاتمے کے محاذ پر چین نے خصوصی تنظیمیں قائم کیں ، غربت کے معیارات کی نشاندہی کی اور ان پر عمل درآمد کے لیے اہداف اور مقررہ وقت کا تعین کیا۔انسداد غربت مہم کو موثر نگرانی اور  شفافیت سے کامیابی سے ہمکنار کیا گیا۔


چین نے نہ صرف دنیا کے ساتھ اپنے تجربے کا اشتراک کیا ہے بلکہ مالیاتی فنڈز کے قیام اور بیلٹ اینڈ روڈ جیسے ترقیاتی منصوبوں کی بدولت ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک میں صلاحیتوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔چین میں مطلق غربت کا خاتمہ بھی جامع ترقی کے تصور کو ظاہر کرتا ہے۔ غربت کے مکمل خاتمے اور ایک اعتدال پسند خوشحال معاشرے کے قیام میں چین کی کامیابیاں سی پی سی کی جانب سے لوگوں کی دل سے خدمت کرنے کے مقصد کی عکاسی کرتی ہیں ۔

یہ واضح مظہر ہے کہ چینی قیادت صحیح معنوں میں عوام کی نمائندہ ہے ، اور عوام قیادت کے لیے سب سے اہم ہیں ،عوامی فلاح و بہبود ،ترقی و خوشحالی اور عوامی آسودگی سی پی سی کا مطمع نظر ہے ۔ دنیا واضح طور پر دیکھ سکتی ہے کہ چین کس انداز سے اپنے عوام کی حمایت اور طاقت کے بل بوتے پر جامع ترقی کے لیے کوشاں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :