
بیلٹ اینڈ روڈ کے 8 سال
منگل 7 ستمبر 2021

شاہد افراز خان
گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران " بیلٹ اینڈ روڈ" کے اثر و رسوخ کی مسلسل توسیع کے ساتھ ساتھ چین۔میانمار آئل اینڈ گیس پائپ لائن ، پاکستان میں گوادر پورٹ ، یونان میں پائیرس پورٹ ، بنگلہ دیش میں پدما برج وغیرہ سمیت دیگر اہم تاریخی منصوبوں پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
جن سے " بیلٹ اینڈ روڈ " سے وابستہ ممالک کے مابین اقتصادی و تجارتی تعاون کو مضبوط ضمانت فراہم کی گئی ہے۔
چین کی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق 2013 سے 2020 تک ، چین کی جانب سے " بیلٹ اینڈ روڈ" سے وابستہ ممالک کے ساتھ نئے دستخط شدہ معاہدوں کی مجموعی مالیت نو کھرب چالیس ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ ان ممالک میں چین کی مجموعی براہ راست سرمایہ کاری کی مالیت ایک کھرب چھتیس ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ " بیلٹ اینڈ روڈ" سے وابستہ ممالک نے چین میں تقریباً ساٹھ ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔اسی طرح 2013 سے 2020 تک چین اور "دی بیلٹ اینڈ روڈ"سے وابستہ ممالک کے درمیان مصنوعات کی تجارت بانوے کھرب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ تجارت کا پیمانہ بڑھنے کے ساتھ ساتھ، سالانہ تجارتی حجم دس کھرب امریکی ڈالر سے بڑھ کر چودہ کھرب امریکی ڈالر ہو چکا ہے ، اور چین کی بیرونی تجارت میں "دی بیلٹ اینڈ روڈ" سے وابستہ ممالک کا تناسب چار اعشاریہ ایک فیصد پوائنٹ بڑھ گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین میں منعقدہ تمام اہم تجارتی سرگرمیوں ، نمائشوں اور میلوں میں بیلٹ اینڈ روڈ تعاون منصوبہ جات کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔اس کی ایک تازہ ترین مثال چین کا خدمات کی تجارت کا بین الاقوامی میلہ بھی ہے جو ابھی سات تاریخ کو بیجنگ میں اختتام پزیر ہوا ہے۔عالمی میلے کے شرکاء کی رائے میں خدمات کی عالمی تجارت کے نئے انداز اور نئے نمونوں کا تیزی سے ابھرنا خاص طور پر ڈیجیٹل اکانومی کی ترقی ، نہ صرف روایتی معیشت کی تبدیلی اور عالمی معاشی ترقی کو فروغ دے رہی ہے بلکہ اس سے " بیلٹ اینڈ روڈ" کے بین الاقوامی تعاون کے لیے نئے مواقع بھی سامنے آ رہے ہیں ۔اس میلے میں چین اور " بیلٹ اینڈ روڈ" ممالک کی تنظیموں اور کاروباری اداروں نے ثقافتی سیاحت کی خدمات ، لاجسٹک خدمات اور آزاد تجارتی زونز کی جدید ترقی کے سلسلے میں اسٹریٹیجک تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ملک کی حیثیت سے پاکستان نے 2018 میں "ڈیجیٹل پاکستان" پالیسی کا آغاز کیا تھا، جس سے پاکستان کے لیے ڈیجیٹل سروسز ، انفارمیشن ایپلی کیشنز اور تکنیکی خدمات کا تیز اور جدید ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام تشکیل دینے میں نمایاں مدد ملی ہے۔ اس وقت پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن ہے ، ملک کی انفارمیشن ٹیکنالوجی سروسز کی برآمدات دو ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جبکہ یہ امید کی جا رہی ہے کہ آنے والے عرصے میں اس میں پانچ ارب ڈالر تک اضافہ ہو سکتا ہے۔چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق کے مطابق اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو متعلقہ ممالک کے ساتھ باہمی اعتماد قائم کرنا چاہیے اور قواعد کو مربوط کرتے ہوئے نتائج کا اشتراک کرنا چاہیے۔ اس ضمن میں سب سے اہم چیز چین کے ساتھ شراکت داری کی تشکیل ہے۔ اس سوچ اور حکمت عملی سے نہ صرف پاکستان موجودہ مواقع سے فائدہ اٹھا پائے گا بلکہ مستقبل میں نئے ترقیاتی امکانات کے لیے بھی خود کو تیار کر سکے گا۔
افغانستان میں رونما ہونے والی تبدیلی کے تناظر میں دیکھا جائے تو افغان طالبان قیادت نے بھی "بیلٹ اینڈ روڈ" تعاون کو افغانستان اور خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سازگار قرار دیا ہے اور یہ امید ظاہر کی ہے کہ افغانستان اس میں فعال طور پر شرکت کرے گا ۔ اہم بات یہ ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ کو افغانستان تک توسیع دینے سے انہیں اقتصادی ترقی کی مرکزی راہداری میں لایا جا سکے گا جس سے مصنوعات اور خدمات کی فراہمی سمیت افرادی تبادلے بھی فروغ پائیں گے۔طالبان کی اس منصوبے میں دلچسپی اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ دنیا کا اعتماد گزرتے وقت کے ساتھ چین پر مزید بڑھتا جا رہا ہے اور چین کی کوشش ہے کہ اپنے ترقیاتی ثمرات سے دیگر دنیا کو بھی مستفید کیا جائے اور اشتراکی ترقی سے بنی نوع انسان کا ہم نصیب معاشرہ تشکیل دیا جائے۔دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان ،افغانستان اور دیگر ترقی پزیر ممالک کیسے چین کے بیلٹ اینڈ تعاون سے حقیقی معنوں میں فائدہ اٹھا پاتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.