برنس روڈ فو ڈ اسٹریٹ‘ کراچی کا قدیم ورثہ و شناخت

ہفتہ 13 فروری 2021

Shazia Anwar

شازیہ انوار

کرونا کی وبا کے پھیلاؤ کے بعد زیادہ ہجوم والی جگہوں کے حو الے سے سخت اقدامات کئے گئے ‘ ہر وہ ممکن طریقہ اختیار کیا گیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ ایک جگہ اکٹھا نہ ہوں تاہم پہلے محرم الحرام پھر بارہ ربیع الاوّل کے جلوسوں ‘اس کے بعد سیاسی جلسوں نے اس بات کی اہمیت کو کچھ گھٹا دیا کہ چونکہ کرونا وہ مرض ہے جس میں ایک مریض کے جراثیم کئی دوسرے لوگوں کو متاثر کرسکتے ہیں اس لئے ایک جگہ زیادہ لوگوں کے جمع ہونے سے کرونا کی وباء کے پھیلاؤ میں تیزی آجاتی ہے۔

کرو نا کی دوسری لہر میں کرونا کا عوامی خوف گھٹتے گھٹتے تقریباً ختم ہی ہوکر رہ گیا ہے۔ مختلف جگہوں پر اگر ماسک کی پابندی نہ ہو تو لوگ ماسک پہننے کی زحمت بھی گوارا نہ کریں‘ شادی بیاہ سے لے کر دیگر تقریبات تک اسی دھڑلے سے منائی جارہی تھیں لیکن یہ ”بہت بڑی“ بات ہے کہ حکومت کی جانب سے عوامی تقریبات کی” اوقات“10بجے تک کی مقرر کر دی گئیں ‘ ایسا شاید اس خدشے کے پیش نظر کیا گیا کہ 10بجے کے بعد کرونا نامی وبا جو 10بجے سے قبل منہ ڈھانپے سو رہی ہوتی ہے وہ اپنے مقررہ وقت پر جاگ کر عوام پر حملہ آور ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)


گزشتہ دنوں سننے میں آیا کہ کراچی کی برنس روڈ کی ”رنگائی “کا عمل جاری ہے۔ (رنگائی سے میری مراد رنگ کرنا ہی ہے اس سے ازخود کسی بھی قسم کے مطالب نکالنے کی زحمت نہ کی جائے۔)دیکھنے والوں نے یہ بھی بتایا کہ قدیم عمارتوں پر مشتمل کراچی کی یہ مشہور و معرو ف فوڈ اسٹریٹ دیکھنے میں بہت رنگارنگ نظارہ دے رہی ہے۔یہ خبریں بھی موصول ہوئیں کہ اس جگہ پر شام 7 بجے سے گاڑیوں کا داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔

10جنوری کو اس ضمن میں ایک نوٹیفکیشن بھی جاری ہوا جس برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ کو پیدل چلنے کے لئے مختص کردیا جائے گا۔شاہراہ لیاقت کو فریسکو سے کورٹ روڈ تک شام 7 بجے سے گاڑیوں کے لئے بند کردیا جائے گا۔آرام باغ سے آنے والی ٹریفک کو ایم اے جناح روڈ اور دائیں جانب پیپلز اسکوائر پر موڑا جائیگا جبکہ فریسکو سے فاطمہ جناح ویمن کالج تک سڑک پیدل چلنے کے لیے مختص ہوگی۔

رہائشیوں کے لیے گاڑیوں کے اسٹیکرز جاری کئے جائیں گے‘فوڈ اسٹریٹ آنے والوں کو ویلے پارکنگ کی سہولت مہیا کی جائے گی۔ایمرجنسی صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لیے راستہ رکھا جائے گا‘ سڑک کے دونوں اطراف مارکنگ کی جائے گی تاکہ ہوٹلز کرسیاں آگے نہ رکھ سکیں۔یہ ساری تفصیلات ان لوگوں کے لئے دلچسپی کا باعث ہوں گی جو برنس روڈ کی گلیوں سے گزرتے رہتے ہیں اور اس بات کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ راستوں کی بندش کے بعد اس شدید ٹریفک والے علاقے پر کیا گزر رہی ہے۔

مزید برآں یہ بات بھی فراموش نہیں کی جانی چاہئے کہ اس علاقے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھی رہائش پذیر ہے اور یہ وہی علاقہ مکین ہیں جنہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں برنس روڈ اسٹریٹ بند کرنے کیخلاف درخواست دے دی ۔ درخواست گزارکے وکیل کا موٴقف تھا کہ شام 6بجے کے بعد موٹرسائیکل تک گھر نہیں لے جا سکتے‘آٹھ دس ہوٹلوں کی وجہ سے 50ہزارمکینوں کوسزا کیوں؟

 گزشتہ روز اس درخواست کی سماعت کی گئی ۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس فوڈ اسٹریٹ پر کراچی کے ذہنی دباؤ کا شکار ہزاروں لوگ اپنے بچوں کے ہمراہ کھانا کھاتے ہیں ‘ کیا ان بے چارے غریب لوگوں کا کھانا ‘کیا ہم بند کروا دیں؟ یہ بھی کہا گیا کہ لاہور میں بے شمار فوڈ اسٹریٹس ہیں۔سندھ ہائیکورٹ کاموقف ہے کہ اگر 50ہزار افراد کوفائدہ اور50کونقصان ہوا توعدالت 50ہزار کے حق میں فیصلہ کرے گی‘اگراہل محلہ کو شکایت ہے تو سب حلف نامے دیں‘کراچی پہچانا ہی برنس روڑ سے جاتا ہے۔


بہرکیف یہ معاملہ عدالت میں ہے دیکھئے کہ اگلی شنوائی کیا رنگ لاتی ہے ابھی تو بات یہ کہتے ہیں کہ یہ قدیم اور تاریخی علاقے کی قسمت جاگی کیسے تو جناب ہوا کچھ یوں کہ 12 دسمبر کو برنس روڈ پر واقع فوڈ اسٹریٹ کی تزئین و آرائش کیلئے سندھ حکومت نے 10 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے بعد فوڈ اسٹریٹ پر واقع عمارتوں پر رنگ وروغن کا کا م شروع کردیا گیا ‘ تیزی سے کام مکمل کرنے کے بعد 10جنوری سے درج بالا ہدایات کے اجراء کے بعد فوڈ اسٹریٹ کاباقاعدہ افتتاح کردیا گیااور کراچی کی عوام کی ”موجیں“ آگئیں۔


کراچی شہر کی میونسپل حدود میں 1860ء کی دہائی کے بعدبرطانوی حکومت کے سرویئر مسٹر میرامز کی رپورٹ کی روشنی میں جوآبادیاں وجود میں آئیں‘ ان کی کل تعداد چھبیس تھی۔ ان میں سے ایک آبادی کا نام رام باغ کوارٹرز رکھا گیا تھا۔ یہ مغرب میں کچہری روڈ سے پریڈی اسٹریٹ اور ایم اے جناح روڈ تک، جنوب میں کچہری اور مشرق میں اسکینڈل پوائنٹ تک پھیلا ہوا ہے۔

فریئرروڈ (موجودہ شاہراہِ لیاقت) ان کوارٹرزکے درمیان میں کچہری روڈ سے برنس روڈ (موجودہ محمد بن قاسم روڈ) تک گزرتا ہے۔ آج اسی فریئرروڈ سے ملحق برنس روڈ کے علاقے کا یہاں تذکرہ ہے۔
یہ بھی سچ ہے کہ آج اس علاقے کونہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اس کی فوڈ اسٹریٹ کی وجہ سے جانتے ہیں۔ شہر کے مرکزی علاقے صدر کے نزدیک واقع برنس روڈ کو دیسی و ثقافتی کھانوں کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے، جہاں کئی چھوٹے بڑے ریستوران قائم ہیں جن پرصبح و شام کی تفریق کے بغیر کھانے پینے والوں کا ہجوم دیکھا جاسکتا ہے ۔

فریسکو چوک سے ریگل چوک تک‘ شاہراہِ لیاقت کے دائیں اوربائیں جانب ویمن کالج چورنگی تک کھانے پینے کی بے شمار ایسی دکانیں برس ہا برس سے قائم ہیں جو شہر کے دوسرے حصوں میں موجود نہیں ہیں ۔اگرچہ یہ سڑک برنس روڈ نہیں لیکن یہ پورا علاقہ برنس روڈ ہی کے نام سے مشہور ہے۔رات کو سات‘آٹھ بجے کے بعدبرنس روڈبھرپوراندازمیں فوڈ اسٹریٹ میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

کراچی کی عوام دور دراز علاقوں سے سفر کرکے ‘ حفظان صحت کے اصولوں کی پرواہ کئے بغیر محض ذائقے کی چاہ میں یہاں آتی ہے ۔یہاں سو سے زائد ریسٹورینٹس‘ مٹھائی اور کھانے پینے کی دیگر اشیا کی دکانیں ہیں۔
اس حوالے ڈپٹی کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی ساؤتھ ارشاد علی سوڈھر کا موقف ہے کہ ہم نے اس حوالے سے عوامی سہولیات کا خاص خیال رکھا ہے۔

عوام کو مسائل درپیش نہ آئیں اس بات کو نظر میں رکھتے ہوئے سڑک کے دونوں اطراف مارکنگ کی گئی ہے تاکہ ہوٹلز کرسیاں آگے نہ رکھ سکیں۔عوام کا ہجوم کم ہونے کے بعد یعنی صورتحال معمول کے مطابق آنے کے بعد یہ تمام تر انتظامات شام 7 بجے کے بعدسے کئے جاتے ہیں۔ لوگوں کو صاف ستھرا ماحول اور سہولیات میسر کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
کرونا کے مسائل اپنی جگہ لیکن زندگی کو رواں دواں رہناہے۔

اب لوگوں کو کرونا کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ڈالنی ہے اور لوگوں نے اس بات کو تسلیم کرلیا ہے اسی لئے برنس روڈ فو ڈ اسٹریٹ کے افتتاح کے بعد سے اب تک ہر روز سینکڑوں لوگ اس کا رخ کرتے ہیں اور مزیدار کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔یہاں آنے والے س قدام کو سراہتے ہوئے اسے شہر کی رونق کے فروغ کا سبب قراردیتے ہیں۔اب ہر شام سے رات گئے تک برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ پر پکنک کا سماں ہوتا ہے اور شہری اپنے اہل خانہ کے ساتھ طرح طرح کے لوازمات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔


ہمارا بھی فوڈ اسٹریٹ سے کو” ذاتی اختلاف“ نہیں ہے بلکہ اتنی استدعا ہے یہاں آنے والے حفاظتی انتظامات فراموش نہ کریں اور یہاں رہنے بسنے والوں کو درپیش مسائل دور کئے جائیں تاکہ عوامی سہولیات اور تفریح کی غرض سے لگائی گئی یہ رونق کسی کیلئے پریشانی کا باعث نہ بنے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :