
اپنی زبان کو اہمیت دو
ہفتہ 20 فروری 2021

شازیہ انوار
(جاری ہے)
مجھے اس بات کا اچھی طرح سے ادراک ہے کہ ہم انگریزی زبان کے سحر میں کچھ اس طرح سے گرفتار ہیں کہ اپنی زبان کو اپنانے میں شرمندگی محسوس کرتے ہیں جب کہ ساری دنیا میں لوگ قومی اور مادری زبانوں کی توقیر پر مر مٹتے ہیں ۔
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جس کی 21تاریخ کو دنیا بھر میں مادری زبان کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔17 نومبر 1999ء میں یونیسکو نے یہ دن منانے کا اعلان کیا اور 2000ء سے یہ پوری دنیا میں منایا جارہا ہے۔2008ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی اس حوالے سے قرارداد کی منظوری کے بعد اس سال کو عالمی زبانوں کے سال کے طور پر منایا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 75 زبانیں ایسی ہیں جنہیں بولنے والوں کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہے جبکہ 8 زبانیں ایسی ہیں جنہیں بولنے والے افراد کی تعداد 10 کروڑ سے زائد ہے جو دنیا کی مجموعی آبادی کا 40 فیصد بنتا ہے۔عالمی سطح پر صرف 100 زبانوں کا استعمال تحریری شکل میں کیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 7 ہزار 4 سو 57 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 360 متروک ہوچکی ہیں۔

قومی و مادری زبان انسان کی شناخت‘ ابلاغ‘ تعلیم اور ترقی کا بنیادی ذریعہ ہوتی ہے ۔ زبان کے ناپید ہونے کیساتھ نہ صرف مختلف طرح کی ثقافتیں ختم ہوجاتی ہیں بلکہ ان میں شامل مختلف روایات‘ منفرد انداز فکر اور مستقبل کے بیش قیمت ذرائع بھی معدوم ہو جاتے ہیں ۔اس حقیقت کو نظرمیں رکھیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ ہم اپنی قومی اور مادری زبانوں کےساتھ کیا سلوک کررہے ہیں اور ہم کس جانب جارہے ہیں ۔آج ہم انگریزی زبان کی چاہت میں کچھ اس طرح سے مبتلا ہیں کہ نہ صرف قومی بلکہ مادری زبان بولنے میں بھی ہچکچاہٹ و شرم محسوس کرتے ہیں۔ اسلام آباد کے ایک کیفے میں ہونے والا واقعہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ انگریزی کو فراموش کر دیا جائے بلکہ فی زمانہ اس کا سیکھنا بہت ضروری ہے لیکن ایک زبان کے طور پر۔ بچوں کو پہلی جماعت سے ہی اردو کےساتھ انگریزی زبان سکھانے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن اس کےساتھ ساتھ اپنی نئی نسل کو نہ صرف قومی بلکہ مادری زبانوں سے روشناس کرایا جانا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
آج ہماری پوری قوم اپنی زبان کے حوالے سے شدید احساس کمتری کا شکار ہے ‘اس سوچ کو بدلنے ہوگا‘ہمیں خود کو اس زعم سے آزاد کرنا ہو گا کہ جسے انگریزی لکھنی اور بولنی آتی ہے صرف وہ قابل ہے۔ قابلیت کا معیار انسان کا کام ہونا چاہئے نہ کہ کسی ایک خاص زبان سے شناسائی اور اس میں مہارت ہونا۔ہمیں قومی زبان کو اس کا جائز مقام دیتے ہوئے اپنی مادری زبانوں کو عزت دینا بھی سیکھنا ہوگا۔ جب تک ہم ایسا نہیں کریں گے اس وقت تک اسلام آباد کیفے جیسے واقعات ہوتے رہیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
شازیہ انوار کے کالمز
-
کرونا وائرس کا نیا حملہ ‘بوسٹر لگوائیں‘ احتیاط کریں
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
بریسٹ کینسر کی الارمنگ صورتحال
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
مہنگائی اور ہم
ہفتہ 8 جنوری 2022
-
عمر شریف کو فوری طور پر بیرونی ملک بھیجا جائے
منگل 14 ستمبر 2021
-
واقعہ کربلا ‘خواتین کی عزم و حوصلے کی لازوال داستان
بدھ 18 اگست 2021
-
ملالہ فیشن میگزین کے سرورق اور عوام کی زبان پر
جمعہ 4 جون 2021
-
کورونا وائرس ‘ مئی کا مہینہ جنوبی ایشیاء کیلئے خطرناک قرار
جمعرات 6 مئی 2021
-
کورونا آگاہی مہم ،آکسیجن ،ویکسین اور فوری طبی انتظامات
ہفتہ 1 مئی 2021
شازیہ انوار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.