"سوشل میڈیا کی حیثیت "

پیر 18 مئی 2020

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

دنیا اِس وقت اکیسویں صدی میں جی رہی ہے ۔یہ کہنا بلکل غلط نہیں ہو گا کہ دنیا اِس وقت گلوبل ولیج بن چکی ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ کس طرح ہمارے ایک دوسرے کے ساتھ روابط استوار ہو چکے ہیں اور اِس میں جدید ٹیکنالوجی اپنا اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ آجکل نیٹ کا دور ہے کوئی کام بھی ہماری پہنچ سے دور نہیں ۔اور اِس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں سوشل میڈیا ایک ہتھیار ہے اور آجکل کے اِس جدید ہتھیار سے نوجوان زیادہ مستفید ہو رہے ہیں ۔

پہلے زمانوں میں کوئی بھی جنگ یا دشمن کو شکست فاش دینا ہوتی تو جنگی ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا جاتا تھا لیکن آجکل اِن ہتھیاروں کی جگہ سوشل میڈیا لے رہا ہے ۔اور یہ کہنا بجا ہو گا کہ جہاں سوشل میڈیا کے فوائد بھی ہیں وہیں غلط مواد شیئر کر کے بہت سے نوجوانوں کو گمراہی کی طرف بھی دھکیلا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

حکومتوں کا بننا یا گرنا، کسی مظلوم شخص کے لئے آواز اُٹھانا یا کسی کی شخصیت کو نقصان پہنچانا ہو یہ کام سوشل میڈیا سے ہی بخوبی سرانجام دئے جا رہے ہیں ۔


اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو پاکستان میں سوشل میڈیا کا غلط استعمال بے دریغ طریقے سے کیا جا رہا ہے ۔جہاں سوشل میڈیا پر ایک پڑھا لکھا شخص ملے گا تو وہی جعلی اور دو نمبر دانشوروں کی بھی بھرمار ملے گی۔کوئی حکومت کو گالیاں دے رہا ہو گا تو کوئی بغیر کسی ثبوت یا دلائل کےاپوزیشن پر چڑھائی کر رہا ہو گا۔
وہیں سوشل میڈیا پر جعلی اور غلط تصاویر کی بھرمار بھی دیکھنے کو ملے گی۔


حال ہی میں جس کی واضح مثال اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے اِس بیان کے حوالے سے جو بقول سوشل میڈیا اُنھوں نے نیب میں پیشی کے موقع پر دیا کہ میری دس بھینسیں ہیں اُنہی سے گزر بسر کر رہا ہوں ۔یہ بات سراسر غلط ہے اور اِس بات کا سوشل میڈیا پر ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے ۔حالانکہ ایسی کوئی خبر کسی الیکٹرانک میڈیا چینل نے بریک نہیں کی اور نہ ہی کسی نیوز پیپر میں اِس کا تذکرہ ہے ۔

کہا یہ بھی جا سکتا ہے کہ ہم سوشل میڈیا پر انتقام کی آگ باآسانی بجھا سکتے ہیں چاہے انتقام سیاسی ہو یا معاشرتی۔
دوسری طرف سوشل میڈیا پر فیک اور جعلی اکاؤنٹس کی بھی بھرمار ہے ۔پاکستان میں ماضی میں اِس حوالے سے کچھ لوگوں کو قتل بھی کیا گیا کہ اُن کے نام سے بنائے ہوئے جعلی اکاؤنٹس سے غیر مناسب تصاویر یا ویڈیوز شیئر کی گئیں تھیں ۔جو کہ انتہائی خطرناک بات ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے ہم معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلتے ہیں ۔


پچھلے چند سالوں سے پاکستان کی نوجوان نسل سیاسی اعتبار سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال بہت زیادہ کر رہی ہے لیکن پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان کے مطابق اُن کی جماعت تحریک انصاف کی اصل پاور نوجوان نسل ہے اور یہی نوجوان سوشل میڈیا کی زینت بنے ہوئے ہیں اس لئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان کو وزیراعظم بنانے میں سوشل میڈیا کا بھی اہم کردار ہے ۔

پاکستان کی ہر سیاسی جماعت کے سوشل میڈیا چاہے فیس بک ہو یا ٹوئٹر، انسٹاگرام ہو یا یو ٹیوب ۔ہر جگہ پر بہت سے اکاؤنٹس بھی ہیں جس کے زریعے یہ جماعتیں اپنا پیغام یا لائحہ عمل اپنے سپورٹرز یا ووٹرز تک پہنچا رہی ہیں ۔اگر موجودہ صورتحال میں سوشل میڈیا کی اہمیت کو دیکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ کرونا وائرس کی وباء کے دنوں میں سوشل میڈیا پر جعلی اور غلط خبروں کی بھرمار ہے تو وہیں کچھ ذرائع سے حقائق کا پتا بھی چل رہا ہے لیکن پاکستان میں زیادہ تر افراد ان پڑھ ہیں تو وہ بہت سی غلط خبروں پر اندھا دھند یقین کر بیٹھتے ہیں جو اُن کے لئے نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔


اہم بات جو قابلِ غور ہے کہ وطنِ عزیز پاکستان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر غلط مواد شیئر کر کے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور اِس دھندے میں زیادہ دشمن ممالک کے کارندے ہی شامل ہوتے ہیں اور بہت سے لوگوں کی معصوم سوچ کا فائدہ اٹھا کر انہیں وطن کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث کرواتے ہیں ۔اِس سارے عمل کو ففتھ جنریشن وار فیئر بھی کہا جاتا ہے ۔

لیکن ساتھ ہی ملک کے سیاستدانوں کے خلاف بھی زہر سوشل میڈیا پر ہی اُگالا جاتا ہے ۔اُن کے خلاف غلط بیانئے بنائے جاتے ہیں جس کی بدولت اُن کی سیاسی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے ۔
حکومتِ وقت کو چاہئے کہ وہ سوشل میڈیا کے حوالے سے بنے ہوئے قانون پر سختی سےعمل درآمد یقینی بنائے کیونکہ سوشل میڈیا پر سلگتی ہوئی آگ کل کو لاوا بن کر پھوٹ سکتی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :