"کپتان کی ترجیحات اور موجودہ سیاست"

جمعہ 4 دسمبر 2020

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

پاکستان کی سیاست روزِ اوّل سے ہی منافقت اور جھوٹ پر مبنی رہی ہے ۔اِس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عوام میں سیاسی شعور کا ہمیشہ سے ہی فقدان رہا ہے لیکن کپتان (وقت کا حکمران) کی ترجیحات بھی عوام کی ترجیحات کے برعکس ہی رہی ہیں۔ جو بھی لیڈر آیا اُس نے عوام میں سیاسی شعور بیدار کرنے کی بجائے اپنی سیاست کو ابھارنے پر ہی زور دیا۔

عمران خان صاحب کی جماعت تحریک انصاف کو وجود میں آئے چوبیس سال ہو گئے، حکومت میں آئے تقریباً آٹھ سال ہو گئے جس میں خیبر پختونخواہ میں صوبائی حکومت کے پانچ سال اور وفاق میں تین سال ہونے والے ہیں ۔اِس سات، آٹھ سالوں میں وہی سیاسی روایات موجود ہیں جو ہم تہتر سالوں سے دیکھتے آئے ہیں ۔کہا یہ جاتا ہے کہ عمران خان نے قوم کو سیاسی شعور دیا، عوام کو صحیح اور غلط میں فرق بتلایا اور تبدیلی کا نعرہ لگایا لیکن حقیقت بلکل مختلف ہے کیونکہ جس دور میں خان صاحب نے سیاسی اننگ کا عروج حاصل کیا یہ 2011 کا سال تھا جب عمران خان نے لاہور کے مینارِ پاکستان گراؤنڈ میں تاریخی جلسے سے دھواں دھار خطاب کیا۔

(جاری ہے)

تب سے آج کے دن تک پاکستان کی سیاست ناجانے کتنی کروٹیں بدل چکی ہے ۔اِس دور میں پاکستان میں سوشل میڈیا بھی پروان چڑھا، کئی میڈیا چینلز بنے اور کئی سیاسی پلیٹ فارمز وجود میں آئے ۔یہ وہ ذرائع تھے جن کی بدولت سیاسی روایات میں قدرے تیزی دیکھنے کو ملی لیکن اِسی دور میں سیاست میں غلاظت کا ڈھیر لگ گیا۔پاکستان کی اکثریتی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور نوجوانوں کی اکثریت سوشل میڈیا اور اِس جیسے دوسرے ذرائع کا استعمال کرتی ہے اور یہ بھی ایک حقیقت رہی ہے کہ پاکستان میں اب تک نوجوانوں کی سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی اکثریت عمران خان صاحب اور اُن کی جماعت تحریک انصاف کی سپورٹر رہی ہے ۔

یقیناً نوجوانوں میں سیاسی شعور بیدار کرنے میں عمران خان کا کسی حد تک کردار ہے لیکن اِس سے زیادہ سوشل میڈیا کا کردار ہے جس کی بدولت نوجوان نسل ٹیکنالوجی کو مدِنظر رکھتے ہوئے سیاسی اقدار سے آگاہ ہوئی لیکن یہ آگاہی مثبت نہیں رہی کیونکہ سیاست میں اِس عرصہ کے دوران بہت کچھ بدل چکا ہے ۔سوشل میڈیا پر بےحیائی اور سیاست میں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کے لئے ایڈٹ شدہ تصاویر اور غلط خبروں کی بھرمار رہتی ہے یہ عمل پہلے سوشل میڈیا نہ ہونے کی بدولت محدود تھا لیکن آج خان صاحب اور اُن کے چاہنے والی نوجوان نسل کی اکثریت سیاسی اقدار کو مسخ کر رہی ہے اور اب اِس عمل میں باقی سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی حساب برابر کرنے کے لئے حصہ دار بن چکے ہیں ۔

ایک بات جو قابلِ غور بھی ہے کہ عمران خان صاحب پاکستان میں کوئی تبدیلی لائے یا نہیں یہ ایک الگ بحث ہے لیکن پاکستان کی سیاست میں یہ تبدیلی ضرور لے آئے کہ اُن کے چاہنے والوں کو بہتر کارکردگی سے کوئی غرض نہیں کیونکہ اِن کی سیاسی تربیت ہی اِس طرح سے کی گئی ہے ،حالانکہ پاکستان ہر لحاظ سے مسلسل پیچھے جا رہا ہے اور یہ سب ریکارڈ پر موجود ہے۔

اُن کے چاہنے والے صرف ایک بات پر ہی خوش ہیں اور شاید آگے بھی یہ سلسلہ برقرار رہے کہ خان صاحب نے اپوزیشن کو دیوار سے لگایا ہوا ہے، جیلوں میں بند کیا ہوا ہے اور میں اڑھائی سالوں سے عمران خان کی تقاریر یہی سُن ریا ہوں اُن میں نوّے فیصد مواد اپوزیشن پر تنقید اور اُن کو چور، ڈاکو ثابت کرنے پر ہی ہوتا ہے یعنی کہ خان صاحب نے اپنے سپورٹرز کو بڑا احسن انداز سے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔

خان صاحب بھی یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ اُن کے سپورٹرز کی اصل ڈیمانڈ کیا ہے اور بحثیت وزیراعظم وہ اُن کی ڈیمانڈ کو احسن طریقے سے پورا بھی کر رہے ہیں ۔لیکن اُن کو یہ نہیں معلوم کہ وہ ملک کے وزیراعظم ہیں جیسے بھی ہیں، ایک خاص کمیونٹی کے نہیں ۔اِس لیے وہ ایک خاص کمیونٹی کو خوش کرنے کی بجائے پاکستان کے غرباء کے چہروں پر مسکراہٹ لائیں، مہنگائی کم کریں، زبوں حال معیشت کو درست کرنے پر زور لگائیں، لوگوں کو روزگار مہیا کریں، اپنے کیے گئے وعدوں کو بہتر انداز میں پورا کریں، جو کہ ابھی تک نہیں ہوا ۔

یہ میں نہیں بلکہ رپورٹس بتا رہی ہیں کہ حکومت کی کارکردگی ابتر ہے .اِس لیے خان صاحب آپ عوامی ترجیحات کو مدِنظر رکھیں، بےبنیاد اور من گھڑت کہانیوں سے اجتناب کریں، اپوزیشن کے کس رہنما نے اچھا انٹرویو دیا کس نے سوالات کے جواب ٹھیک نہیں دیے۔کون کیسا بولتا ہے۔جناب خان صاحب اِن باتوں کو جلسوں یا تقریبات کی زینت بنانا آپ کو اب زیب نہیں دیتا کیونکہ آپ ملک کے وزیراعظم ہیں۔خدارا پاکستان کے حال پر رحم کریں اور تبدیلی کا 90 دن میں کیا گیا وعدہ کم از کم پانچ سالوں میں ہی پورا کر دیں ۔پاکستان کو بہتری کی طرف لے جائیں، تنزلی کی طرف نہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :