نیب پی ٹی سی ایل کا اتحادی بن گیا محکمے کی بد عنوانیوں پر آنکھیں بند کر لیں

جمعہ 2 اکتوبر 2020

Shoaib Mukhtar

شعیب مختار

پی ٹی سی ایل پر قبضے کی منصوبہ بندی کامیاب ہو گئی قومی ادارے کو تباہی کے دہانے پرپہنچانے کے بعد متحدہ عرب اماراتی کمپنی اتصالات کی جانب سے محکمے کے ذیلی ادارے یوفون کو اپنے ماتحت کرنے کی کوششیں تیز کر دیں گئیں حالیہ دنوں یوفون کے موجودہ سی ای او راشد خان کو گھر بھیجنے کی تیاریاں جاری ہیں تمام تر اقدامات کے پیچھے اتصالات انتظامیہ کی ملی بھگت بتائی جاتی ہے۔

پی ٹی سی ایل کے 26فیصد حصص حاصل کرنے والی کمپنی اتصالات کی جانب سے گذشتہ دنوں پاکستان کو 800ملین ڈالرز کے تنازعے کے حل کے لیے انوکھی پیشکش بھی کی گئی ہے جس نے سرکاری محکمے کو سر پکڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔2005میں حکومت کی جانب سے متحدہ عرب اماراتی کمپنی کو پی ٹی سی ایل کے 26فیصد حصص 2.6 بلین ڈالرز کے عیوض فروخت کیے گئے تھے معاہدے کے تحت پی ٹی سی ایل کی 2ہزار 384جائیدادیں اتصالات کے نام پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بعد 33جائیدادوں کی منتقلی میں ناکامی کا سامنا کرنے پر پاکستان کو 800ملین ڈالرز کی ادائیگی روک دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں اتصالات کی جانب سے گذشتہ دنوں پی ٹی سی ایل کو 267 ملین ڈالرز دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ 33 جائیدادوں کی مد میں پی ٹی سی ایل کو کی جانے والی ادائیگی سے 533ملین ڈالرز کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے گذشتہ 12سالوں میں معاملہ تاحال اب تک حل نہیں ہو سکا ہے جس کے تحت محکمہ پی ٹی سی ایل حالیہ دنوں تباہی کی جانب گامزن ہے چند ماہ قبل پاکستان کی جانب سے قابل اعتماد ویلیو ایٹرزاور چار ٹرڈ اکاؤنٹس کے ذریعے 33جائیدادیں کا تخمینہ 88ملین ڈالرزلگایا گیا تھا اور اتصالات کو مذکورہ رقم کی کٹوتی کے بعد واجبات کی ادائیگی کی پیشکش کی گئی تھی جس کے باجود بھی ہٹ دھرمی پر قائم متحدہ اماراتی محکمے کو 533ملین ڈالر نہ دینے پر بضد دکھا ئی دیتی ہے ۔


اتصالات پی ٹی سی ایل پر قبضے کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائز ٹرسٹ پر بھی قابض ہو چکی ہے جس کے تحت کمپنی کے حکم پر پی.ٹی.ای.ٹی ٹاور کے نام سے تعمیر شدہ بلڈنگ پی.ٹی.سی.ایل کو دیدی گئی ہے جس کا نام یوفون ٹاور رکھا ہے ٹرسٹ نے ریٹائرڈ ملازمین کو فاقہ کشی پر مجبور کر دیاہے کستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائیز ٹرسٹ، ٹرسٹ ایکٹ 1882 کے تحت 1994 میں تشکیل پایا تھا جس کے قیام کا مقصد ٹی اینڈ ٹی ایمپلائز کی پنشن ادائیگی اور فلاح و بہبود تھا. اپنے قیام سے 2010 تک سولہ برس تک اس کا طرز عمل اسکی تشکیل کے مقاصد کے عین مطابق رہا بعد ازاں پی ٹی سی ایل کے 26 فیصد حصص حاصل کرنے والی غیر ملکی کمپنی کے حکم پر ٹرسٹ نے 2010 سے اپنے مقاصد اور اپنی سابقہ روایات کے برعکس بینیفشریز (پنشنرز) کی پنشن میں غیر قانونی طور پر کٹوتیاں شروع کر دی ہیں جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے.2010 میں ٹرسٹ کے اس غیر قانونی رویے کے خلاف متعدد پنشنرز کی جانب سے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا گیا تھا جس پر عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے ٹرسٹ کو حکم دیا کہ وہ حکومت پاکستان کے نوٹیفکیشنز کے مطابق ان پنشنرز کو ادائیگی کریں جس کے بعد بھی پی ٹی ای ٹی عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد سے انکاری ہے گذشتہ چند سالوں میں بورڈ اور انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث ٹرسٹ کے 408 ملین روپے غیر منافع بخش اسکیموں میں لگائے جانے سے ڈوب گئے ہیں جس پر کسی بھی قسم کی کوئی انکوائری تاحال اب تک نہیں بیٹھ سکی ہے تمام تر کام وزارت آئی ٹی کی ناک کے نیچے ہو رہے ہیں جو کہ بطور وفاق پاکستان ان پنشنرز کے حقوق کی ادائیگی کی ضامن ہے۔


پی ٹی سی ایل اور اتصالات کے مابین ہونے والی خفیہ ڈیل اور لین کے تنازعے پر قومی احتساب بیورو نے بھی آ نکھیں بند کر رکھی ہیں جس نے غیر جانبدار تحقیقاتی ادارے کی شفافیت پر کئی سوالیہ نشان داغ دیے ہیں اس سلسلے میں نیب کی جانب سے 2013میں قومی ادارے کے اکثریتی حصص کی نجکاری کیخلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا جس میں سنگین بد عنوانیوں کا انکشاف سامنے آ نے پر پی ٹی سی ایل کی نجکاری کو نیب کے 29میگا اسکینڈلز میں بھی شامل کیا گیا تھا اس سلسلے میں 2015میں سابق چیئر مین نیب قمر زمان چوہدری کی جانب سے پی ٹی سی ایل کی نجکاری میں ہونے والی بد عنوانیوں سے متعلق ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی تھی جس پر کسی بھی قسم کی کارروائی پانچ سال گزر جانے کے باجود بھی نہیں ہو سکی ہے پی ٹی سی ایل کا تمام تر انتظامی کنٹرول سنبھالنے والی غیر کمپنی حالیہ دنوں نیب کو رام کرنے میں بھی کامیاب دکھائی دیتی ہے ۔


حالیہ دنوں پی ٹی سی ایل کو یوفون میں ضم کرنے پر مشاورتی عمل تیز کر دیا گیا ہے حکومت پاکستان پی ٹی سی ایل میں اکثریتی حصص کی دعویدار ہے تاہم محکمے کے انتظامی کنٹرول اور نئی تقرری کی ذمہ داری اتصالات کی بتائی جاتی ہے جس کے تحت دو بڑی کمپنیوں کے آپس میں انضمام سے قبل متحدہ عرب اماراتی کمپنی پی ٹی سی ایل پر اپنے پانچ بورڈ آف ڈائریکٹرز مسلط کرنے کے بعد یوفون میں اپنا سی ای او لانے کے لیے فعال دکھائی دیتی ہے اس ضمن میں پی ٹی سی ایل کے ذیلی ادارے کے انضمام پر وزارت قانون کے اعتراضات دور کرنے پر بھی قانونی تقاضوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

گذشتہ دنوں پی ٹی سی ایل کی جانب سے مختلف مالیاتی اداروں کو پروپوزل آرٹیکل بھی جاری کیا گیا ہے جس میں ٹیلی مواصلاتی کمپنی سے انضمام سے متعلق تجاویز طلب کی گئیں ہیں تاہم دونوں اداروں کے انضمام کا فائدہ اتصالات کو بڑے پیمانے پر پہنچنے کا اندیشہ ہے جو پی ٹی سی ایل کو اپنی ملکیت بنانے کے بعد یوفون پر بھی قابض ہونے کے لیے سرگرم دکھائی دیتی ہے آئندہ چند روز میں پی ٹی سی ایل اور یوفون کے انضمام کے بعد ٹیلی کام انڈسٹری میں تبدیلی کے امکانات روشن ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :