متحدہ پاکستان کا کیس۔۔۔۔۔۔۔متحدہ لندن پراثرانداز ہو گیا

بدھ 11 نومبر 2020

Shoaib Mukhtar

شعیب مختار

اپنوں نے ساتھ کیا چھوڑا پرایوں نے بھی منہ پھیر لیا متحدہ پاکستان کا برطانیہ میں کیا گیا کیس متحدہ لندن پر اثر انداز ہو گیامالی امداد سے متعلق بانی متحدہ کا ہاتھ سے لکھا گیا خط بھی کارکنوں کے دلوں میں ہمدردی نہ پیدا کر سکا6 جائیدادوں کے حصول سے متعلق متحدہ لندن کی جانب سے قانونی مشاورت مکمل کر لی گئی آ ئندہ چند روز میں بانی متحدہ برطانوی عدالت سے رجوع کریں گے ۔

9ستمبر کومتحدہ پاکستان کی جانب سے بانی متحدہ ان کے بھائی اقبال حسین، طارق میر،محمد انور،افتخار حسین قاسم رضا، یورو پراپرٹی ڈیولپمنٹ کیخلاف لندن ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں متحدہ کے فلاحی ادارے سن چیریٹی کے ماتحت خریدی گئی سات جائیدادیں اور گذشتہ کئی دہائیوں کی مد میں ان کے پانچ ملین پاؤنڈ کرائے کا مطالبہ کیاگیا تھا۔

(جاری ہے)

متحدہ پاکستان کے رہنما امین الحق کی دائر کردہ درخواست میں مئوقف اختیار کیاگیاتھا کہ مذکورہ جائیدادیں پارٹی کی ملکیت ہیں نیز ان کی فروخت سے متعلق بانی متحدہ کو حکم امتناع جاری کیا جائے جس کے بعد 17اکتوبر کو برطانوی عدالت کی جانب سے بانی متحدہ کے زیر استعمال چھ جائیدادیں جن میں ان کی رہائش گاہ ایبے ویو ہاؤس،ہائی ویو گارڈن فرسٹ ہاؤس ،بروک فیلڈ ایونیو ہاؤس،ہائی ویو گارڈنز سیکنڈ ہاؤس، وائٹ چرچ لین سیکنڈ ہاؤس اور انٹر نیشنل سیکرٹریٹ فرسٹ فلور الزیبتھ ہاؤس آفس شامل ہیں کو فوری طور پر فیصلہ آ نے تک منجمدکرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔

عدالتی احکامات کے مطابق بانی متحدہ ان کے ساتھی مقدمے کا نتیجہ نکلنے تک مذکورہ جائیدادوں میں رہائش اختیار کر سکتے ہیں جبکہ تمام تر جائیدادوں کے کرایوں کی باقاعدگی سے ادائیگی ان پر لازم ہے 10ملین پاؤنڈز سے زائد مالیت کی جائیدادوں کے ٹرائل میں مزید چند ماہ لگنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جس نے بانی متحدہ کو در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیا ہے۔


 متحدہ قومی موؤمنٹ لندن میں جائیدادوں کے تنازعے پر پہلی پھوٹ بانی متحدہ کی جانب سے چار جائیدادوں کی فروخت پر پڑی تھی جو متحدہ لندن کے قابل اعتماد سابق رہنما محمد انور اور طارق میر کے نام پر رجسٹرڈ ہیں بانی متحدہ کی جانب سے مذکورہ جائیدادوں کی فروخت کے بعد دونوں رہنماؤں سے لندن کے علاقے ایجویئر میں 20لاکھ پاؤنڈزمالیت کی مزید دو جائیدادیں فروخت کرنے کے لیے ان کے نام پر منتقل کرنے کا تقاضہ کیا جا رہا تھا جس پر دونوں رہنماؤں نے بانی متحدہ کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے متحدہ لندن سے راہیں جدا کر لیں تھیں اور جائیدادوں کوپارٹی کی ملکیت قرار دیاتھا۔

اس سلسلے میں متحدہ لندن کی جانب سے گذشتہ دنوں دونوں رہنماؤں کو 185 وٹچرچ لین اور 221وٹچرچ لین پر موجود فلیٹ بانی متحدہ کے نام پر منتقل کرنے پر زور دیا گیا تھا اور انہیں ایک فلیٹ نہایت کسمپرسی کی زندگی گزرانے والی عمران فاروق کی بیوہ شمائلہ فاروق کودینے کی یقین دہانی کروائی گئی تھیں جس پر دونوں سابق رہنماؤں کی جانب سے متحدہ لندن کے سامنے اپنی شرائط رکھی گئیں تھیں اور فلیٹ فوری طور پر بانی متحدہ کے نام منتقل کرنے سے انکار کرتے ہوئے شمائلہ فاروق کے نام کرنے کی پیشکش کی گئی تھی ۔

کئی ماہ گزر جانے کے باجود بھی کسی قسم کی پیش رفت تاحال سامنے نہیں آ سکی ہے بانی متحدہ کی جانب سے چند روز قبل لندن میں پارٹی کا انٹر نیشنل سیکرٹریٹ بھی فروخت کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھاجس کی قیمت دس لاکھ پاؤنڈمقرر کی گئی تھی بعد ازاں خریدار نہ ملنے پر بانی متحدہ کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل نہیں ہوسکا ہے جوان کی مشکلات میں تیزی سے اضافے کا باعث بنا ہے حالیہ دنوں متحدہ پاکستان کی درخواست پر ان کی تمام تر جائیدایں ضبط کر لی گئی ہیں۔


 برطانوی حکومت کی جانب سے گذشتہ دنوں بانی متحدہ کو ٹیکس چوری کے الزام میں 20لاکھ پاؤنڈ کا جرمانہ بھی کیا گیا ہے ۔1995سے 2015تک انکم ٹیکس کی چوری پر ان کیخلاف تحقیقاتی عمل بھی زور و شور سے جاری ہے جبکہ ان کے گھر کے خرچے بیٹی اور سابق اہلیہ کو ماہانہ 50ہزار پاؤنڈ اخراجات کی مد میں دینے پر بھی تفتیشی عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں 2 نومبر کوان کی جانب سے اپنے ہاتھ سے لکھا گیا خط بھی سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا تھا جس میں مالی امداد کی اپیل کی گئی ہے تاہم کئی روز گزر جانے کے باوجود بھی انہیں کسی قسم کے نتائج نہیں مل سکے ہیں حالیہ دنوں انہوں نے اپنی رہائشگاہ فروخت کرنے پر بھی غور شروع کر دیا ہے جس کے تحت متحدہ لندن کے مختلف اسٹیٹ ایجنٹوں سے رابطے جاری ہیں آ ئندہ چند روز میں متحدہ لندن برطانوی عدالت میں ایک اور درخواست دائر کرے گی جس میں بانی متحدہ کی رہائشگاہ کی فروخت سے متعلق اجازت طلب کی جائے گی ۔

دوسری جانب متحدہ پاکستان کیس کے ذریعے متحدہ لندن پر بری طرح اثر انداز ہونے کے بعد مزیدمنظم دکھائی دے رہی ہے جس کے تحت عرصہ دراز سے روپوشی کی زندگی گزرانے والے رہنما ایک بار پھر منظر عام پر آ رہے ہیں اس ضمن میں چند برس قبل بیرون ملک روانگی اختیار کرنے کو ضروری قرار دینے والے سینئر رہنما حیدر عباس رضوی بھی پاکستان پہنچ چکے ہیں جبکہ عادل صدیقی کی بھی پاکستان واپسی نے بھی مہاجر سیاست سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔

متحدہ قومی موؤمنٹ کی سیاست کو خیر باد کہنے والے رہنماؤں کے حالیہ دنوں پارٹی قیادت سے زور و شور سے رابطے جاری ہیں آ ئندہ چند روز میں بیرون ملک مقیم مزید رہنماؤں کی پاکستان آ مد سمیت اہم شخصیات کی متحدہ پاکستان میں شمولیت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :