
بین الاقوامی سطح پر قومی زبان کی شناخت کا مسئلہ
جمعرات 16 جولائی 2020

سید سردار احمد پیرزادہ
(جاری ہے)
اس شعبے کے تحت تقریباً 18 پاکستانی مادری، مقامی اور علاقائی زبانوں کی تعلیم دی جاتی ہے۔
پاکستان کی مادری، علاقائی یا مقامی زبانوں اور قومی زبان اردو کے باہمی تعلق کے حوالے سے مختلف جامعات اور سکالرز کے تحقیقی کام موجود ہیں۔ انہی میں ایک نمایاں اور اہم کام مقتدرہ قومی زبان کے تحت شائع ہونے والی پانچ تحقیقی کتابوں کی سیریز ”پاکستان میں اردو“ بھی ہے۔ پاکستان میں اردو سیریز کے تحت چاروں صوبوں اور کشمیر میں وہاں کی مادری زبانوں اور قومی زبان اردو کے باہمی رشتوں پر جدید و قدیم اہم محققین کے مقالہ جات شامل کئے گئے ہیں۔ ان تحقیقی کتابوں کی پہلی جلد سندھ، دوسری بلوچستان، تیسری خیبرپختونخوا و شمالی علاقہ جات، چوتھی پنجاب اور پانچویں کشمیر کے حوالے سے ہے۔ پاکستان میں اردو سیریز کی تحقیقی کتابیں پڑھنے سے پتا چلتا ہے کہ مقامی یا علاقائی زبانوں کا اردو کے ساتھ حمایت اور دوستی کا صدیوں پرانا گہرا رشتہ ہے۔ پاکستان کی سب زبانیں اردو کے لیے مددگار اور معاون ثابت ہوئی ہیں یعنی قومی زبان اردو اور پاکستان کی مقامی یا علاقائی زبانوں کا باہمی تعلق عین فطری ہے۔ پاکستان کی مادری یا علاقائی زبانوں نے اپنے رسم الخط میں بھی کسی حد تک اردو رسم الخط کو ہی اپنا لیا ہے۔ گویا پاکستان کی مادری، علاقائی یا مقامی زبانوں کو قومی زبان اردو سے علیحدہ کرنا فطری عمل میں خلل ڈالنے کے مترادف ہوسکتا ہے۔ اسی لیے شاید علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ملک کی مادری، علاقائی یا مقامی زبانوں کو پاکستانی زبانوں کا نام دیا گیا ہے۔ ایک ملک کی ایک قومی زبان کے مسئلے کو سمجھنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک کی قومی زبانوں کی تعداد کا جاننا ضروری ہے۔ دنیا کے تمام اہم ممالک سمیت بیشتر ممالک میں ایک ہی زبان قومی زبان کا سرکاری درجہ رکھتی ہے۔ ان ممالک میں بعض ایسے بھی ہیں جہاں ایک سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن حتمی طور پر اُن میں ایک ہی زبان سرکاری طور پر قومی زبان کہلاتی ہے۔ کچھ ممالک میں ایک سے زائد قومی زبانیں ہیں۔ ان ممالک کی تعداد بہت ہی کم ہے یا غیرترقی یافتہ ہیں۔ ان کثیر قومی زبان والے ممالک میں بھی سرکاری قومی زبانوں کی تعداد دو سے زیادہ نہیں ہے۔ جن ممالک میں ملکی سطح پر ایک سے زائد زبانیں رائج ہیں وہ ممالک اپنی ان زبانوں کو قومی زبان کی بجائے سرکاری زبان کا نام دیتے ہیں جیسے ہمارے ہاں مادری زبانیں کہلاتی ہیں۔ اقوام متحدہ تمام ملکوں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے۔ اقوام متحدہ کی چھ سرکاری زبانیں ہیں جن میں انگریزی، فرانسیسی، ہسپانوی، روسی، چینی اور عربی شامل ہیں۔ مذکورہ چھ زبانیں متعلقہ چھ ملکوں کی قومی زبانیں ہی ہیں۔ ہندوستان، بنگلہ دیش، ترکی اور پرتگال کی خواہش ہے کہ ان کی متعلقہ قومی زبانیں یعنی ہندی، بنگالی، ترکی اور پرتگالی کو بھی اقوام متحدہ کی سرکاری زبانوں میں شامل کیا جائے۔ ہندوستان میں قومی زبان کے نام پر کوئی ایک زبان بھی نامزد نہیں ہے جبکہ ہندوستان میں 22 علاقائی زبانوں کو ملکی سرکاری زبانوں کا درجہ دیا گیا ہے لیکن وہ اقوام متحدہ میں ہندی کوہی قومی زبان کے طور پر رجسٹرڈ کروانا چاہتے ہیں۔ مستقبل میں اگر پاکستان اقوام متحدہ میں اپنی قومی زبان کی رجسٹریشن کے لیے کوشش کرے گا تو اقوام متحدہ حسب روایت پاکستان کی ایک ہی زبان اردو کو قومی زبان کے طور پر قبول کرے گا۔ سفارتی سطح پر ایک ملک کے لیڈر دوسرے ملک میں جاکر بعض اوقات میزبان ملک کی قومی زبان میں ایک آدھ جملہ ادا کرتے ہیں۔ اس روایت سے میزبان ملک کے عوام کو اپنائیت، دوستی اور محبت کا پیغام دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ السلام و علیکم، شکریہ یا پاکستان زندہ باد وغیرہ ہیں۔ اس کی ایک مثال عیسائیوں کے تہوار پر ویٹی کن سٹی سے مختلف زبانوں میں جاری ہونے والا پوپ کا تہنیتی پیغام ہے جس میں پاکستان کی قومی زبان اردو کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک کی قومی زبانوں کے مندرجہ بالا مختصر جائزے سے پتا چلتا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ایک ملک کی ایک زبان کو ہی قومی زبان کی شناخت ملتی ہے جبکہ ایک ہی ملک کے اندر بولی جانے والی دیگر مختلف زبانوں کو مقامی، علاقائی، سرکاری، مادری یا نیٹیو زبانیں وغیرہ کے ناموں سے لکھا جاتا ہے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید سردار احمد پیرزادہ کے کالمز
-
آزاد خارجہ پالیسی کی خواہش
ہفتہ 19 فروری 2022
-
نیشنل سکلز یونیورسٹی میں یوم تعلیم پر سیمینار
منگل 8 فروری 2022
-
اُن کے گریبان اور عوام کے ہاتھ
بدھ 2 فروری 2022
-
وفاقی محتسب کے ادارے کو 39ویں سالگرہ مبارک
جمعہ 28 جنوری 2022
-
جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا۔ کیوں؟
پیر 24 جنوری 2022
-
شارک مچھلی کے حملے اور سانحہ مری کے بعد فرق
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نئے سال کے لیے یہ دعا کیسی ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
قاضی حسین احمد آئے، دیکھا اور لوگوں کے دل فتح کیے
ہفتہ 8 جنوری 2022
سید سردار احمد پیرزادہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.