
مریم نوازصفدر لیڈر بن سکتی ہیں۔۔۔
منگل 20 اگست 2019

سید شاہد عباس
(جاری ہے)
مریم نواز صفدر گرفتار ہو چکی ہیں۔ اور ان کے پارٹی کارکنان جو ایوان کا حصہ ہیں، انہوں نے طوفان بدتمیزی برپا کر ڈالا کہ اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ یاد رکھیے کسی بھی ملک میں ہزاروں سیاستدان ہوتے ہیں لیکن ان میں سے محدودے چند ایسے افراد جو انگلیوں پہ گنے جا سکتے ہیں، وہ راہنما بن پاتے ہیں۔ ان گنتی کے چند افراد کو سیاست کے گرو لیڈر مانتے ہیں۔ اور اس لمحے مریم بی بی کے پاس بھی ایک سیاستدان سے لیڈر بننے کا سنہری موقع ہے۔ اب یہ ان پہ ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتی ہیں یا اس موقع کو گنواتی ہیں۔
اگر مریم بی بی اس لمحے اپنی ذات کا سوچتی ہیں، صرف ایک سیاسی پارٹی کے پلیٹ فارم سے خود کو منسلک سمجھ کے سوچتی ہیں۔ تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وہ اس وقت پاکستان میں موجود ہزاروں سیاستدانوں کی طرح ہی تاریخ کا کوئی گمنام گوشہ پائیں گی۔ لیکن اس وقت اگر وہ خود کو تمام سیاسی وابستگی سے ایک لمحے کے لیے ہٹ کہ خود کو صرف پاکستانی سمجھتی ہیں تو دو رائے ہو ہی نہیں سکتیں کہ وہ تاریخ میں اپنا مقام ایک راہنما کے طور پہ پا لیں گی۔ لیکن اس حوالے سے فیصلہ مریم نواز صفدر کو کرنا ہے کہ وہ اس لمحے کیا چاہتی ہیں۔
اگر صرف سیاستدان ہی بننا ہے تو اپنی گرفتاری کو کیش کیجیے۔ ایوان میں ہنگامہ کروائیے۔ اور پارٹی کارکنان کو احکامات دیجیے کہ وہ اینٹ سے اینٹ بجا دیں۔ متنازعہ بیانات کی بھرمار کر دیجیے۔ دوسرے سیاستدانوں کے خلاف اخلاقی معیار سے کئی درجے نیچے گفتگو کیجیے۔ آپ کو کوئی نہیں روکے گا۔ اور آپ کا درجہ پاکستان کی تاریخ میں بھی ایک عام سیاستدان سے بڑھ کے نہیں ہو گا۔ لیکن اگر مریم صاحبہ اس وقت وسعت قلبی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی ذات کو، اپنے خاندان کو، ملک کے لیے سمجھتے ہوئے، اس لمحے پاکستان کو سب سے پہلے سمجھتی ہیں تو وہ صرف ایک بیان دے سکتی ہیں، وہ صرف اپنے قابل بھروسہ ساتھی کی مدد سے میڈیا میں ایک پریس ریلیز جاری کروا سکتی ہیں جس میں صرف مختصر سی تحریر ہو کہ میری گرفتاری اس وقت اہم نہیں اور میں مقدمات کا سامنا کروں گی۔ میری اپنے کارکنان سے اپیل ہے کہ وہ میری گرفتاری پہ احتجاج و ہنگامے کے بجائے کشمیر کے مسلے کو ترجیح بنا لیں۔ حکومت سے اختلافات ہم رکھتے ہیں اور رکھیں گے لیکن اس وقت ہماری ترجیح کشمیر ہونی چاہیے۔ ہمیں کشمیر میں جاری ظلم و ستم پوری دنیا کو دکھانا ہے۔ اور پاکستان کے خلاف کسی قدم پہ ہم حکومت اور اداروں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ بس اتنی سی بات۔ اور آپ یقین کیجیے مریم نواز جیل میں قید رہتی ہیں تو بھی اس ملک کی ایک بڑی راہنما بن کے ابھریں گی۔ اور پاکستانی سیاست میں ان کے نام کا ڈنکا بجے گا۔ لوگ انہیں ان کے نام سے پہچانیں گے۔ وہ یہ بھول جائیں گے کہ مریم بی بی نواز شریف کی بیٹی ہیں۔ لیکن اس حوالے سے فیصلے کا اختیار صرف اور صرف مریم بی بی کے پاس ہے۔
کردار پہ بحث نہیں، ذات کے بخیے ادھیڑنا مقصود نہیں، صرف ایک لمحہ سوچیے آج مخالفین بھی بھٹو کا نام لیتے ہوئے ایک لمحہ لہجہ احترام کے دائرے میں کیوں لے آتے ہیں؟ کیا کبھی سوچا کہ اس کے ذاتی کردار کے بجائے اس کا نام ایک علامت بن کے کیسے ابھرا؟ بھٹو نے پاکستانی سیاست کی سختیاں برداشت کیں۔ اس نے اپنے باپ دادا کے نام کو کیش کروانے کے بجائے ایسے فیصلے کیے کہ بھٹو سیاسی کارکنوں کے دل میں اتر گیا۔فوری اور بروقت فیصلہ آپ کا نام تاریخ میں امر کر دیتا ہے اور اگر آپ فیصلے میں تھوڑی سی بھی تاخیر کر دیں تو آپ بھی تاریخ میں ایسے گمنام رہتے ہیں جیسے کھربوں لوگ رہتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.