کیا پاکستان بدل پائے گا ؟

ہفتہ 19 فروری 2022

Tahir Abbas

طاہر عباس

کسی بھی قوم کی ترقی کا انحصار اس قوم کی سیایسی قیادت, قوم کی خداداد مہارتوں اور قوم کے محافظوں کے حوصلے پر ہوتی ہے ۔ تاریخ کا ایک جائزہ لیں تو بدقسمتی سے پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کے بعد سیاسی قیادت کے فقدان کے ساتھ ساتھ آمرانہ دور اور سیاسی قیادت کے درمیان ہونے والی آنکھ مچولی کا سامنا کرتا رہا ہے۔

قوموں پر آنے والے برے وقت کا دورانیہ بےشک مختصر کیوں نہ ہو لیکن اس کے اثرات بہت دیر پا تک نظر آتے رہتے ہیں اور ساتھ ہی ان اثرات سے نمٹنے کے لیے بڑے حوصلے اور قربانیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بحثیت قوم ہم کسی بھی چیز سے بہت جلد اکتا جاتے ہیں چاہے وہ ایک کھیل یا کھلاڑی ہو, سیاستدان یا فوجی آمر ہو۔
گزشتہ ستر سال سے بہت ہی کم عرصہ میں پروان چڑھنے والی جمہوریت اور جمہوری حکومتوں کو طویل عرصہ ہر محیط آمرانہ دور حکومت کے ساتھ بہت سے چیلنجز کا سامنا رہا ہے ۔

(جاری ہے)


عمران خان کی حکومت کا آنا اور اقتدار کا کسی حد تک شفاف طریقے سے منتقل ہونا جمہوریت کے پروان کی واضح مثال ہے لیکن در پیش چیلنجز کے ساتھ اب یہ حکومت عوام کی نظروں میں ایک ناکام حکومت کا منظر پیش کر رہی ہے جن کی بہت سی وجوہات میں سے واضح مہنگائی کا جن قابو میں نہ آنا, پٹرولیم کی قیمتوں میں آۓ روز اضافہ اور گورننس کے لا تعداد مسائل ہیں۔


موجودہ حکومت کے تین سال مکمل ہوچکے ہیں لیکن عوام کی نظر میں فلاپ ڈرامہ کا منظر پیش کر رہی ہے اور اس کی محض وجہ مہنگائی کا جن قابو میں نہ آنا ہے اور حکومت کو اگر اپنی ساکھ بچانا ہے تو عوامی مسائل کو ترجیح دینی چاہیے۔ عمران حکومت کے اٹھاۓ جانے والے اقدامات آنے والی نسلوں کے لیے روشن مستقبل تو دے سکتے ہیں لیکن موجودہ نسل بہت جلد اکتاہٹ کا شکار ہو چکی ہے اور اس کے صبر کے پیمانے کے لبریز ہونے سے پہلے اگر یہ حکومت عوام کو ریلیف دینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو کئی امیدوں کے ساتھ آنے والے الیکشنز میں جا سکتی ہے۔

اگر موجودہ حکومت کے اٹھاۓ جانے والے اقدامات کا بغور مشاہدہ کیا جاۓ تو صحت کے میدان میں انقلاب لانے والے صحت کارڈ, موسمیاتی تبدیلیوں, روایتی اور غیر روایتی خطرات سے نمٹنے, اور سائبر کرائم  کے لیے قومی پالیسی کا اجراء اور ڈیمز کی تعمیر آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کا پتہ دیتی ہیں لیکن ابھی ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو کہ عوام کو براہ راست فائدہ دے سکتے ہوں۔
اس کے برعکس , سیاست کو عوام کی نظر میں گرانے والے چند عناصر اپنے روایتی اوچھے ہتھکنڈے زیر استعمال لانے کے لیے کوشاں ہیں مگر عوام کا صبر ابھی تک ان کی راہ میں ہموار دیوار کا کام کر رہی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :