
دو نہیں ایک پاکستان
منگل 29 جون 2021

طارق زمان
(جاری ہے)
صرف یہی نہیں وطن عزیر کے ہر ادارے اور شعبہ میں طبقاتی نظام عروج پر ہے حکومتی اداروں کے ملازمین کی تنخواہیں بھی اس قدر تفاوت کا شکار ہیں کہ ایک کم اہم ڈیپارٹمنٹ کا ملازم 30 ہزار ماہانہ لے رہا ہے تو اعلیٰ عدلیہ سمیت کسی دوسرے اہم محکمہ کا ملازم متوازی سکیل کے ساتھ کئی گنا اضافی تنخواہ اور مراعات سمیٹ رہا ہے اور اختیارات کا اس قدر بے دریغ استعمال ہے کہ قواعد و ضوابط کو جوتی کی نوک پر رکھنا تو عام سی بات ہے طاقتور سیاسی شخصیات کے گماشتے خود کو سب سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ اسی دوہرے نظام کے دلدادہ بااثر اور اعلیٰ طبقات قومی خزانے کو شیر مادر سمجھ کر ہڑپ کر رہے ہیں کرپشن ، لوٹ مار اور چھینا چھپٹی کا دور دورہ ہے قومی وسائل پر قابض بالا دست طبقات نے قانون کو موم کی ناک بنا رکھا ہے۔ موجودہ دور حکومت میں بھی حسب سابق قبضہ مافیا ، سرمایہ دار و جاگیردار دن بدن مضبوط ہوتے چلے جاتے ہیں اور متوسط و غریب عوام کی قانون اور سہولیات تک رسائی مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔
تین سال پورے ہونے پر پی ٹی آئی حکومت اگر دعویٰ کرے کہ دو نہیں ایک پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو چکا ہے تو یہ بات یقیناً ناقابل یقین ہوگی عمران خان کو بشمول اپنے چند فیصد صاحب اقتدار اور اشرافیہ کے حالات کے ساتھ ساتھ متوسط و غریب طبقات کے حالات کا مشاہدہ بھی کرنا ہوگا ضرور ان پر حقیقت واضح ہو جائے گی کہ تین سالوں میں کس قدر طبقاتی نظام مضبوط یا کمزور ہوا اور حکومتی کارکردگی کیا رہی ہے وزیر اعظم و صدر سمیت وزراء اور پارلیمنٹیرینز ، ججز ، جرنیلوں اور افسران کی ماہانہ تنخواہیں اور مراعات کتنی ہیں جبکہ ایک مزدور اور کلاس فور کی آمدن کیا ہے وزیر اعظم پاکستان کو ان معاملات اور حالات کا بغور مشاہدہ کرکے یہ بھی واضح کرنا ہوگا کہ دو سے ایک پاکستان بننے کے لیے آخر مزید کتنا عرصہ درکار ہوگا۔
پاکستان سے طبقاتی نظام کے خاتمے اور تبدیلی کے لیے عوام نے عمران خان کو نجات دہندہ سمجھتے ہوئے ان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا اگر پی ٹی آئی حکومت دو نہیں ایک پاکستان کا خواب پورا کر دے تو معیشت کی بہتری ، گرین پاسپورٹ کی عزت ، کروڑ نوکریاں ، ڈیموں کی تعمیر ، بچت کرکے قرض اتارنے اور 50 لاکھ گھروں والے وعدے ایفا کرنا تو کوئی بڑی بات نہیں بصورت دیگر عوام کے لیے عمران خان کی صورت میں امید کی آخری کرن بھی ماند پڑ جائے گی اور ہر سو مایوسیاں ڈیرے ڈال لیں گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
طارق زمان کے کالمز
-
بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اچھے دنوں کی امید
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
گالم گلوچ ونگ
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
افغانستان پر طالبان کا قبضہ اور مغربی میڈیا کی رپورٹنگ
بدھ 1 ستمبر 2021
-
ہمارے ہیں حسینؓ
ہفتہ 21 اگست 2021
-
14 اگست جشن کا نہیں ، تجدید عہد کا دن ہے
ہفتہ 14 اگست 2021
-
سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے
جمعرات 5 اگست 2021
-
کیا یہ مسلم معاشرہ ہے؟
بدھ 28 جولائی 2021
-
یکے بعد دیگرے متشدد واقعات، باعث تشویش صورتحال
پیر 19 جولائی 2021
طارق زمان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.