
سفارت کاری کی پیچیدگیاں
منگل 18 اگست 2020

تصویر احمد
(جاری ہے)
پچھلے دنوں ہمارے وزیرِِ خارجہ کی طرف سے سعودی عرب کے خلاف بیان دیتے ہوئے جس طرح کی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔
بات صِرف یہاں تک نہیں رہی ، اِسکے بعد پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی طرف سے سعودی عرب کے خلاف بڑے سخت الفاظ میں کشمیر ایشو کی بے حسی پر مذمت کی گئی ، جسکو سعودی حکومت نے بُرا مان لیا جس کے بعد پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کی دوڑیں لگنا شروع ہو گئیں۔عسکری قیادت نے حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے سعودی سفیر سے مُلاقاتیں شروع کردیں اور یہاں تک کہ 16اگست کو سعودی عرب کا دورہ بھی پلان کردیا جس کے تحت سعودی عرب کی اعلٰی قیادت سے مُلاقات کی جائے گی اور دونوں ملکوں کے درمیان تلخی کو کم کر کے حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی جائے گی۔ ہم نے سعودی عرب کے معاملے پر جس طرح کی عاقبت نااندیشی کا مُظاہرہ کیا ، اُس سے ہم پوری دنیا میں ایک تھینک لیس(thankless)قوم مشہور ہوگئے کیونکہ سعودی عرب نے ہر موقع پر ہماری مدد کی لیکن ہم نے جس طرح اُس امداد کو رَد کر کے سعودی عرب کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی اور متبادل قیادت اور نئے اسلامی بلاک کی تلاش شروع کردی اُس نے پوری دنیا میں ہمارا امیج ایک تھینک لیس (نا شکری اور احسان فراموش)قوم کے طور پر پیش کیا ۔سفارت کاری کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں اور سفارت کاری میں بھی اگرآپ نے کسی مُلک کیساتھ کسی بھی وجہ سے تعلقات دھیمے کرنے ہوتے ہیں تو آپ کو اِن تعلقات میں کمی کا اعلان یا تشہیر نہیں کرنا ہوتی۔ آپکو بڑی ہی خاموشی کیساتھ آہستہ آہستہ کنارہ کشی کرنا ہوتی ہے تاکہ دونوں مُلکوں کے درمیان کسی طرح کی کوئی embarrassementنہ ہو،اور اگر ضرورت پڑے تو مُستقبل میں بھی دونوں مُمالک کے درمیان تعلقات اُستوار کیے جا سکیں۔
دوسرا کسی بھی مُلک کیساتھ آپکے سفارتی تعلقات کا دارومدار اُس مُلک کی معاشی، سماجی، سیاسی اور معاشرتی ترقی پر بھی ہوتا ہے کیونکہ کوئی بھی مُلک کسی دوسرے بھکاری مُلک کا زیادہ دیر تک ساتھ نہیں دے سکتا۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ سعودی عرب پاکستان کو معاشی امداد بھی دے اور پھر پاکستان کے کہنے پر وہ بھارت کیساتھ اپنے تعلقات خراب بھی کرے جو کہ سعودی تیل کا ایک بڑا خریدار ہے ۔ سعودی عرب پاکستان کے کہنے پر کشمیر کے موضوع پر ہمارا ساتھ دے کر اپنے تعلقات بھارت کے ساتھ خراب نہیں کر ے گا۔ یہ بات پاکستان کی سیاسی ، سفارتی اور عسکری قیادت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ اگرپاکستان چاہتا ہے کہ اُسکی آواز سیاسی اور سفارتی سطح پر سُنی جائے تو پھر اِس کا ایک ہی راستہ ہے کہ پاکستان اپنے آپ کو مضبوط کرے، یہ مضبوطی صرف اور صرف عسکری میدان میں نہیں بلکہ پاکستان کو ہر شعبہ مثلاً معاشی، سماجی، تعلیمی اور معاشرتی ہر سطح پر ترقی کرنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کے عوام کو باہُنر اور باروزگار بنانے کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کو ہنر اور سِکل سِیٹ دینے کی ضرورت ہے، مُلکی اور غیر مُلکی سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے، انتظامی و عدالتی اور لاء اینڈ آرڈر کے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اگرآپ (حکومت اور مقتدر حلقے)پاکستان کی socio-economic حالت بہتر بنا پاتے ہیں تو پھر توقع کی جاسکتی ہے کہ کوئی بھی مُلک آپکے ساتھ کھڑا ہو سکے گا ، وگرنہ دوسری صورت میں ملائیشیا، تُرکی یا چین بھی پاکستان سے جان چُھڑا لیں گے کیونکہ کوئی بھی شخص یا مُلک کسی دوسرے بھکاری شخص یا مُلک کو اپنا دوست رکھنا پسند نہیں کرتا۔ شکریہ!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
تصویر احمد کے کالمز
-
صرف بیس گھنٹوں کا کھیل
منگل 30 نومبر 2021
-
واقعی ہی کورونا کی تیسری لہر یا حکومتی دھوکے بازی؟
منگل 16 مارچ 2021
-
میٹروبس سروس ،واقعی سفید ہاتھی یا ہماری نااہلی
بدھ 24 فروری 2021
-
اپنا ذاتی گھر،ایسٹ نہیں لائیبلٹی
جمعرات 18 فروری 2021
-
میرے شہر میں وزیرِاعظم کی آمد
منگل 9 فروری 2021
-
ڈینیل پرل کی امریکہ جیسی ماں
جمعہ 5 فروری 2021
-
کرپشن کا پرچار
پیر 1 فروری 2021
-
بولنے کا خبط
جمعرات 28 جنوری 2021
تصویر احمد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.