عوام کوتباہی نہیں تبدیلی چاہئے

اتوار 2 ستمبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

بدقسمت قوم کوباہرکی دنیاکے وزرائے اعظم کے پیدل اور سائیکلوں پردفاترجانے کی مثالیں دے کرکہانیاں سنانے والے اب خود ہیلی کاپٹرسے پاؤں نیچے نہیں رکھ رہے،ایسے میں تبدیلی کیسے آئے گی اورنیاپاکستان کیسے بنے گا۔۔؟ہیلی کاپٹرکاخرچہ چالیس روپے فی کلومیٹرہے یاپچاس روپے،یہ ہماراموضوع نہیں نہ ہی اس طرح کے کسی حساب کتاب سے ہماراکوئی سروکارہے۔

وزیراعظم عمران خان اس وقت ملک کے سب سے بڑے منصب پرفائزاورسیاہ وسفیدکے مالک ہیں ،نہ صرف قومی خزانہ بلکہ اس وقت یہ پوراملک اس کاہے،وہ چاہے ایک سیکنڈمیں لاکھوں روپے اڑائے یاکروڑوں روپے خرچ کریں اس وقت ان سے خداکے علاوہ پوچھنے والاکوئی نہیں ۔ہمیں وزیراعظم عمران خان کے روزانہ ہیلی کاپٹرمیں بنی گالہ سے وزیراعظم ہاؤس تک آنے جانے پرکوئی تکلیف نہیں مگرچارٹائروں کی گاڑی سے ہیلی کاپٹرتک تبدیلی اوراقتدارسے باہرکے زمانے میں نیدر لینڈ کے وزیر اعظم کی سائیکل سواری کی مثالیں دیکراب خودہوامیں اڑنے کے عمل پراعتراض ضرورہے۔

(جاری ہے)

ہمیں معلوم ہے کہ اس ملک میں وزیراعظم چاہے کوئی شریف ہو،زرداری یاپھرکوئی خان ،کسی کابھی سیکورٹی کے بہانے بھاری پروٹوکول اورچھوٹے موٹے ہیلی کاپٹروں کے بغیرگزارہ ممکن نہیں،اسی وجہ سے ہم نے آج تک بلٹ پروف گاڑیوں اورہیلی کاپٹروں کوکبھی موضوع نہیں بنایالیکن ملک کے موجودہ وزیراعظم عمران خان نے اقتدارسے دوری کے زمانے میں حکمرانوں کے زیراستعمال ان بلٹ پروف گاڑیوں اورہیلی کاپٹروں کوہرموقع،ہرمحاذاورہرفورم پرتنقیدکانہ صرف نشانہ بنایابلکہ نیدر لینڈ کے وزیر اعظم کی سائیکل سواری کی مثالیں دے کرسادگی اورکفایت شعاری کادرس بھی دیا،درس کاسلسلہ توآج بھی جاری وساری ہے لیکن دوسری طرف اسی عمران خان کی جانب سے وزیراعظم بنتے ہی بات سائیکل،موٹرسائیکل اورپجاروسے ہیلی کاپٹرتک پہنچ گئی ہے۔

ماناکہ بلٹ پروف گاڑیوں کے جھرمٹ میں روزانہ بنی گالہ سے وزیراعظم ہاؤس یاتراکے مقابلے میں ہیلی کاپٹرکی سواری سستی ہوگی لیکن ایک ایسی قوم جوہیلی کاپٹرجیسی سواریاں برسوں سے صرف خواب میں ہی دیکھتی ہیں ان کے ہاں عمران خان کایہ عمل اوراقدام کسی شاہانہ پروٹوکول سے ہرگزکم نہیں ۔جوقوم برسوں سے روٹی کے ایک ایک نوالے کے لئے ترستی اورصاف پانی کے ایک ایک گھونٹ کے لئے تڑپتی ہو ان کوپھر ہیلی کاپٹرپرسوارکوئی بھی شخص چاہے وہ عمران خان ہویاجہانگیرترین بڑا بادشاہ ہی نظرآتاہوگا ۔

یہ قوم کل تک سابق وزیراعظم نوازشریف کوبھی صرف اس لئے بادشاہ سمجھتی تھی کہ وہ صاحب بھی بلٹ پروف گاڑیوں کے جھرمٹ اورہیلی کاپٹروں کی پھرپھراہٹ میں رائیونڈمحل کے چکرلگالئے کرتے تھے،عمران خان کے اقتدارمیں جمعہ جمعہ اٹھ دن بھی نہیں ہوئے لیکن وہ اڈیالہ جیل میں سلاخوں کے پیچھے پڑے ہوئے میاں نوازشریف کے انجام کوبھی بھول گئے،نوازشریف کوعمران خان یاکسی اورنے اڈیالہ جیل نہیں پہنچایاوہ اپنی اسی بادشاہت جس کے ذریعے غریب آٹاپانی سے محروم ہوئے کے باعث اس جگہ تک پہنچے۔

نوازشریف ملک کے سیاہ وسفیدکے مالک ہوکربلٹ پروف گاڑیوں میں دوڑتے اورعمران خان کی طرح ہیلی کاپٹروں میں اڑتے رہے جبکہ ان کی رعایابھوک سے بھلک بھلک کرمرتی رہی اورپیاس سے تڑپ تڑپ کرچیختی رہی ،آخررعایاکی ایک چیخ جب آسمان کوچھوگئی توپھرنوازشریف بھی راتوں رات نہ صرف تڑپ اٹھے بلکہ زورسے چیخ بھی اٹھے،وزیراعظم عمران خان بلٹ پروف مرسڈیزمیں سوارہوں یاہیلی کاپٹروں میں جمائیاں لیں ،وہ وزیراعظم ہاؤس کے اےئرکنڈیشن روم میں آرام کریں یابنی گالہ کے وسیع وعریض رقبے پربنے محل میں واک کریں ،وہ ملک کے وزیراعظم ہیں انہیں کوئی بھی کام کرنے سے نہ کوئی روک سکتاہے اورنہ ہی کوئی ٹوک سکتاہے لیکن عمران خان بطوروزیراعظم کوئی بھی قدم اٹھاتے ہوئے جہاں نوازشریف کاانجام سامنے رکھیں وہی وہ یہ بات بھی ہمہ وقت یادرکھیں کہ اللہ کی لاٹھی بے آوازہے ۔

اللہ کے ہاں دیرہے مگراندھیرنہیں ۔اس ملک کی یہ بے زبان مخلوق خدا کا کنبہ ہے اور خدا اپنے کنبے کی حفاظت میں بڑا سخت ہے۔اس سے پہلے جس نے بھی اس کی مخلوق کی کٹیا کو مسماریادلوں کے دےئے کوبجھانے کی کوشش کی ۔خدا نے اسے جلاوطنی، قیدتنہائی یاپھر ناگہانی موت کا جام ضرور پلایا ۔عمران خان کے پاس وقت کم بہت ہی کم، مہلت نہایت قلیل اور فرصت کے کچھ ہی ایام ہیں،پورے پانچ سال بھی آنکھ جھپکتے ہی گزرجاتے ہیں پھرپتہ نہیں عمران خان کو پانچ سال پورے ملتے بھی ہیں یانہیں کیونکہ کپتان کی اکثرٹیم ان لوگوں پرمشتمل ہے جوسیاستدان کم اوربیوپاری زیادہ ہیں ،سیاستدان توپھربھی بسااوقات خالی خولی نعروں پر گزارہ کرلیتے ہیں لیکن بیوپاری مرضی کاسودانہ ہونے پرہرگزخاموش نہیں رہتے۔

یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کی نئی نویلی حکومت نے ابھی پہلی سانس بھی نہیں لی تھی کہ مرضی کاسودانہ ہونے پر عامرلیاقت جیسے کچھ بیوپاریوں نے اپنی اصلیت دکھاناشروع کردی ہے ،یہ توابتدائے عشق ہے روتاہے کیا۔۔آگے آگے دیکھئے کہ ہوتاہے کیا۔عام انتخابات سے قبل وزیراعظم بننے کے چکرمیں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کیلئے عمران خان نے بیوپاریوں کی جس طرح منڈی سجائی اب اس کاثمربھی توآخرمل کے ہی رہے گا۔

آئے روزہیلی کاپٹرمیں اڑنے کے باوجودماناکہ عمران خان نئے پاکستان کے قیام میں سنجیدہ اوربذات خودایمانداراورامانت دارہوں گے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ ان کونئے پاکستان کی تعمیرکیلئے چوکوں اورچوراہوں سے جومستری اورمزدورملے ہیں ان میں سے اکثربھروسے کے قابل نہیں ،شیخ رشید،فوادچوہدری اورعثمان بزدارجیسے شریف لوگ دیواریں گرانے اوراینٹیں توڑنے کے ماہرضرورہوں گے مگرادب واحترام کے ساتھ یہ ملک وقوم کی تعمیراورتربیت کے لائق نہیں ،وزارتیں ملنے کے بعدان کے اوچھل اوچھل کرکودنے کی حرکات کودیکھ کریوں محسوس ہورہاہے جیسا نائی کااستراواقعی بچوں کے ہاتھ لگ گیاہو۔

پی ٹی آئی کی حکومت ابھی پہلی سیڑھی پربھی نہیں چڑھی ہے کہ بچگانہ ذہنیت کے حامل وزیروں اورمشیروں نے حکومت کومیدان میں لاکھڑاکردیاہے،یہ وقت بچگانہ سیاست یاشغل میلے کانہیں ،کپتان اوران کے کھلاڑی حکومت کو،،عیاشی اوربدمعاشی ،،کاذریعہ ہرگزنہ سمجھیں ،ملک کے 21کروڑعوام نے روشن مستقبل اورنئے پاکستان کے خواب سینے میں سجاکرتحریک انصاف کوووٹ دےئے،اب عوام نے پی ٹی آئی حکومت سے کچھ کرنے کی امیدیں باندھ رکھی ہیں ،یہ نعرے اوردعوے عوام سترسالوں سے سن رہے ہیں ،اب خیالی دنیاسے نکل کرحقیقت میں کچھ کرنے کی ضرورت ہے ،اس لئے کپتان کواپنی تمام ترتوجہ ملک کی تعمیروترقی اورعوام کی خوشحالی پردینی چاہئے۔

ماضی کی طرح اب بھی اگرغریب کابچہ بھوکاسوئے یاپیاس سے رات بھرروئے توپھرکم خرچ والے ہیلی کاپٹرپراڑان بھرنے والے عمران خان کولوگ بادشاہ نہیں سمجھیں گے تواورکیاسمجھیں گے۔۔؟ہیلی کاپٹرکاخرچہ توتب کم اورمعمولی ثابت ہوگاجب بھوک سے بھلکنے والے غریبوں کے پیٹ میں کچھ جائے گا،غریب اگرعمران خان کی حکومت میں بھی بھوکے اورپیاسے رہتے ہیں توپھرہیلی کاپٹروں پرپرندوں کی طرح اڑناسادگی ،کفایت شعاری اورتبدیلی نہیں بلکہ وہ تباہی ہوگی جونوازشریف کی طرح تحریک انصاف کی حکومت کوبھی راتوں رات بہاکرلے جائے گی،اس لئے کپتان کوحالات اووقت کے نبض پرہاتھ رکھ کرآگے بڑھناہوگا،کہیں 22سالہ جدوجہدغیروں کی عیاشیوں اوربدمعاشیوں کی نذرنہ ہوجائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :