امریکہ کی ٹھیکیداری کیوں۔۔؟

ہفتہ 24 نومبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

کہتے ہیں کسی پہاڑی چشمے پر بھیڑ کا بچہ پانی پی رہا تھا۔ اس سے ذرا اوپر ایک لگڑبگا اسے بھوکی نظروں سے گھور رہا تھا مگر بلاوجہ بچے کو ہڑپ کرنا ضمیر کو گوارا نہ تھا ۔لہٰذااس نے بچے پر الزام لگایا کہ تم میری طرف آنے والا پانی گدلا کیوں کر رہے ہو؟ بھیڑ کے بچے نے کہا حضور میں کیسے گدلا کرسکتا ہوں، آپ چشمے کے اوپر کی طرف کھڑے ہیں میں نیچے کی طرف ہوں۔

وار خالی گیا تو لگڑبگے نے ڈپٹتے ہوئے پوچھا ۔اچھا یہ بتا تم نے اسی چشمے پر پانی پیتے ہوئے سال بھر پہلے میرا منہ کیوں چڑایا تھا۔؟ بچے نے کہا حضور میری تو عمر ہی ابھی چھ ماہ ہے، میں سال بھر پہلے یہ گستاخی کیسے کر سکتا تھا؟ لگڑبگے نے خجالت چھپاتے ہوئے کہا اچھا وہ تم نہیں تھے پھر وہ یقینا تمہاراا باپ ہو گا۔

(جاری ہے)

تمہاری شکل ہو بہو اس جیسی ہے۔

لہٰذا تم بھی کبھی نہ کبھی میرا منہ ضرور چڑا ؤگے۔ اس جواز کے تحت لگڑبگا بھیڑ کے بچے کو ہڑپ کر گیا۔ایساہی کچھ حال اورعادت ،،امریکہ لگڑبگا ،،کابھی ہے۔امریکہ لگڑبگا بن کراب تک عراق،افغانستان اورلیبیاسمیت نہ جانے اورکتنے ملکوں کاامن ہڑپ چکاہے۔امریکہ نے جہاں بھی کوئی پرامن اورخوشحال ملک دیکھاوہاں آگ اورخون کاکھیل پھرضرورکھیلا۔

پاکستان کاشماربھی کسی وقت خوشحال نہیں توپرامن ممالک میں ضرورہوتاتھالیکن افغانستان سے دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ کاآغازکرامریکہ نے اپنے مفادات اورناپاک عزائم کی خاطراس پرامن پاکستان کوبھی قبرستان بناکرچھوڑا۔وہ پاکستان جہاں گھروں کے صحن،کھیتوں،کلیانوں اورکھلے آسمان تلے لوگ چارپائی بچھاکرسوتے تھے امریکہ کے کرامات کی وجہ سے آج اسی پاکستان میں وی آئی پی ہاؤسنگ سوسائٹیوں،پلٹ پروف گاڑیوں اورچاروں طرف سے بندمکانوں اورکمروں میں بھی لوگ محفوظ نہیں ۔

پشتوکامشہورمحاورہ ہے کہ ،،ہندوستڑے او خدائے ناراضہ،،یعنی ہندوتھکااورخداناراض،مطلب عبادت کرکرکے ہندوتھکا مگرخداپھربھی ناراض۔ہندووالایہ محاورہ آج کل ہم پربہت فٹ آرہاہے۔دہشتگردی کے خلاف نام نہادجنگ میں راتوں رات کھودنے،ملک کی سلامتی کوداؤاورامن کوقربان کرنے سمیت ہم نے آج تک امریکہ کاکونسامطالبہ نہیں مانایاکونسی ڈیمانڈپوری نہیں کی ۔

صدربش اورکلنٹن سے لے کراوبامہ تک گوروں نے دن کواگررات اوررات کودن کہاتوتصدیق کے لئے ہم نے کسی سوچ وبچارکی ضرورت کبھی محسوس نہیں کی بلکہ فوراًباآوازبلندکہاکہ جی ،،آقا،،ایساہی ہے۔ہمارے 75ہزارجیتے جاگتے انسان امریکہ کی جانب سے شروع کی گئی دہشتگردی کے خلاف جنگ کے ایندھن بنے۔ہزاروں افرادعمربھرکے لئے معذورہوئے۔وہ وزیرستان جوکبھی گلستان ہواکرتے تھے وہ امریکہ ہی وجہ سے لوگوں کے قبرستان بنے ۔

معاشی اوراقتصادی طورپرامریکہ کی وجہ سے ہم نے جونصان اٹھایااس کاتوحساب اورکتاب ہی الگ ۔لیکن اس کے باوجودامریکہ ہم سے خوش نہیں ۔یس سر، یس سر کرکے ہم تھک گئے لیکن گورے پھربھی راضی نہ ہوسکے۔امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں جوہرزہ سرائی کی ہے وہ امریکہ کوکندھافراہم کرنے والے ہمارے سابق حکمرانوں کے منہ پرطمانچہ اوراب ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔

امریکی صدرفرمارہے ہیں کہ ہم نے پاکستان کو اربوں ڈالر دےئے لیکن پاکستان نے اسامہ کے بارے میں کبھی نہیں بتایاکہ وہ وہاں ہے،اسامہ کوہم نے خودپکڑا۔ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان بھی ایسے ممالک میں سے ایک تھا جو امریکا سے پیسے لیتے تھے لیکن بدلے میں انہوں نے کچھ نہیں دیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان نے ہمارے پیسے لے کر بھی ہمارے لئے کچھ نہیں کیا، اسامہ بن لادن اس کی بڑی مثال ہے جبکہ افغانستان دوسری مثال ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ اب مزید اربوں ڈالر پاکستان کو نہیں دیں گے۔پورے ملک کودہشتگردی میں جھونکنے اوراپنے ہزاروں افراد کوقربان کرنے کے باوجوداگرہمارے بارے میں یہ کہاجائے کہ ہم نے امریکہ کے لئے کچھ نہیں کیاتوپھراس زمین پرتوکسی نے بھی امریکہ کے لئے کچھ نہیں کیا۔اسی لئے تووزیراعظم عمران خان کو ٹرمپ سے یہ سوال کرناپڑاکہ دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان نے جوقربانیاں دیں کیا ان کے کسی اور اتحادی نے اس طرح کی قربانیاں دیں۔

عمران خان نے روایتی حکمرانوں اورسیاستدانوں سے ہٹ کرتاریخ میں پہلی بارامریکی صدرکوجوآئینہ دکھایاہے وہ ٹرمپ جیسے احسان فراموش اورطاقت کے نشے میں مدہوش بدمست حکمرانوں اورعقل کے کورے لوگوں کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی وشافی ہے۔ عمران خان نے ماضی کے حکمرانوں کے برعکس لگی لپٹی کے بغیرامریکی صدرکوجونقدجواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔

نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھاپھربھی پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں ساتھ دیا اور 75 ہزار جانیں قربان کیں۔عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی معیشت کو 123 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا اور امریکا نے صرف 20 ارب ڈالرز امداد دی۔ ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے اور لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں سے محروم ہونا پڑا، اس جنگ کے تباہ کن اثرات عام پاکستانی پر پڑے اس کے باوجود پاکستان نے زمینی اور فضائی راستے فراہم کئے۔

عمران خان نے ٹرمپ کومشورہ دیتے ہوئے ٹھیک کہاکہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی بجائے امریکہ اپنی ناکامیوں کا جائزہ لے، ایک لاکھ 40 ہزار نیٹو افواج، ڈھائی لاکھ افغان فوج اور ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرنے کے باوجود طالبان پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکے ہیں۔پاکستان دشمنی میں امریکی صدرجوزبان بول رہے ہیں اوربے پناہ قربانیوں کے باوجودپاکستان پرجوالزامات لگانے کاسلسلہ شروع کیاگیاہے لگتاہے کہ ٹرمپ کی ڈوریاں اب کہیں اورسے ہلنے لگی ہیں ۔

چاہئے تویہ تھاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اورکوششوں کااعتراف کرکے امریکہ کے ہاتھوں دہشتگردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے زخموں پرزخم کھانے والے پاکستان کے زخمی بدن کی مرہم پٹی کی جاتی مگرافسوس امریکہ کے سیاہ وسفیدکے مالک ٹرمپ جیسے گوروں کوہمارے زخموں پرمرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی کرنے سے ہی فرصت نہیں ۔ایسے میں وزیراعظم عمران خان کایہ بیان کہ اب ہم وہی کریں گے جوملک اورقوم کے مفادمیں ہوگا،پوری قوم کی آوازاورللکارہے۔

ماضی میں امریکی گورے جوکہتے رہے ہم وہ مانتے رہے ،ہمارے حکمرانوں کی چاپلوسی اورگورے کے بوٹ پالش کی وجہ سے ٹرمپ جیسے لوگوں کوہم پرانگلیاں اٹھانے کی ہمت ہوئی،عمران خان نے ٹرمپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرگوروں کوان کی اوقات یاددلانے کاجوقدم اٹھایاہے۔ہمارے حکمرانوں کی جرات اوربہادری کایہ سلسلہ اگراسی طرح جاری رہاتوانشاء اللہ وہ دن دورنہیں جب ٹرمپ جیسے لوگوں کوپاکستان پرانگلی اٹھانے کی جرات اورہمت نہیں ہوگی ،امریکہ کی خاطراب تک ہم اپنابہت کچھ لٹاچکے ،اب وقت آگیاہے کہ گوروں کے ساتھ انہی کے لب ولہجے اورزبان میں بات کی جائے،عمران خان اس روایت کوپروان چڑھانے کے لئے قدم اٹھائیں پوری قوم اس مسئلے پروزیراعظم کے ساتھ ہے۔

قربانیاں بھی ہم دیں ،نقصان بھی ہم اٹھائیں ،پھربھی امریکہ ہماراٹھیکیداربناپھرا۔یہ سلسلہ اب مکمل طورپرختم ہوناچاہئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :